• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

’’اسٹریٹ کرائمز‘‘ پرانی عفریت ، نئے انداز، چیکنگ کے نام پر لوٹ مار، حکام بے خبر

کراچی ( اعظم علی /نمائندہ خصوصی) کراچی میں ’اسٹریٹ کرائمز‘ کی عفریت بہت پرانی ہے تاہم جرائم پیشہ افراد نے شہر قائد میں اسٹریٹ کرائم کی کا نیا انداز متعارف کرادیا روزانہ سیکڑوں شہری سے چیکنگ کے نام پر لوٹ مار کی جارہی ہے تاہم اعلیٰ حکام ایسی وارداتوں سے بے خبر ہیں ، شہر کی کئی شاہراؤں پر مسلح گروہ سرگرم ہیں اور اپنے نئے طریقہ واردات کے تحت کار میں سوار چار سے پانچ افراد اور ایک مسلح موٹر سائیکل اپنے ہدف کی ریکی کرتے ہوئے اس کی پیچھے چلتے رہے اور جیسے ہی اسے تنہا پاتے اسے روک کر خود کو اعلیٰ تفتیشی افسر ظاہر کرتے اور پوچھ گچھ کے دوران اسے سنگین جرائم میں ملوث ہونےکا کہہ کر قیمتی اشیاء لوٹ لیتے ، یہ مسلح افراد اتنے پراعتماد ہوتے کہ وہاں سے گزرتے افراد کو اعتماد کے ساتھ آنکھیں دکھا کر پوچھتے کیا تیم سے بھی تفتیش کریں؟ اس امر میں خطرنا ک پہلو یہ ہے کہ شہری ایسے واقعات پولیس کو رپورٹ کرنے سے گریز کررہے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق کراچی کی مختلف سڑکوں اور شاہراؤں پر کار میں سوار چار پانچ افراد اور ایک موٹر سائیکل سوار اپنے ہدف کا تعین کرکے ایک موٹر سائیکل سوار کے پیچھے چلتے رہتے ہیں اور جیسے ہی وہ شخص انہیں تنہا ملتا ہے موٹر سائیکل سوار اسے روک کر خود کو اعلیٰ تفتیشی افسر ظاہر کرتا ہے جبکہ کار میں سوار افراد پیچھے رک جاتے ، سادہ لباس پہنے یہ افراد لٹ جانے والے اس شخص کو سنگین جرم میں ملوث ہونے کا کہہ کر اس کی تلاشی لیتے ہیں اور ساتھ ساتھ اس کے کوائف بھی پوچھتے رہتے ہیں اس طرح لٹنے والے شخص سے اس کا پرس ، موبائل فون اور دیگرقیمتی اشیاء لے کر اسے شکر ادا کرنے کی تلقین کرتے ہیں کہ وہ اتنے بڑے جرم میں پھنسے سے بال بال بچ گیا ورنہ تم کئی سال نامعلوم جگہ پر زیر تفتیش رہتے ہیں ۔ کلفٹن بلاک 8کے ایک شہری کا کہنا تھا کہ واردات کے دوران اسی سڑک سے کئی افراد قریب سے گزرے مگر مسلح افراد بڑے اعتماد کے ساتھ انہیں آنکھیں دکھاکر پوچھتے کہ تم سے بھی تفتیش کریں؟ اور خوف کی وجہ سے کسی نے مداخلت کی کوشش نہ کی۔ ڈیفنس فیز فائیو خیابان شمشیر پر کھڈا مارکیٹ پر ایک اعلیٰ سرکاری افسر کو اسی طرح لوٹ لیا گیا تاہم اس نے پولیس رپورٹ کرنے کو اہمیت نہیں دی اور اپنی سرکاری گاڑی لے کر چلا گیا ،اسی طرح کے واقعات کی اطلاعات پی ای سی ایچ ایس بلاک ٹو،بلاک چھ، شاہراہ فیصل، سول لائن گلشن اقبال اور دیگر علاقوں سے موصول ہوئی ہیں۔ اس پوری صورتحال میں انتہائی اہم اور تشویشناک امر یہ ہے کہ شہری ایسے واقعات پولیس کو رپورٹ کرنے سے گریزاں ہیں جو کہ انتہانی خطرناک علامت ہے۔ اسی طر ح گزشتہ ہفتے 2؍ مسلح افراد ایک موٹر سائیکل پر سوار ہوکر کلفٹن اور ڈیفنس کے وسطی علاقےزم زمہ روڈ کئی خواتین کو لوٹ کر نہایت تیزی سے ون وے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے فرار ہورہے تھے دو تلوار کے قریب مخالف سمت سے آنے والی کار سے ٹکرا کر کار کے نیچے دب گئے کار سوار نے گاڑی پیچھے لی تو لہولہان 2؍ مسلح افراد نکلے اور گن پوائنٹ پر کار سوار کو کار اور پیچھے کرنے کو کہا اور موٹر سائیکل نکال کر اسٹارٹ کرنے لگے مگر موٹر سائیکل اسٹارٹ نہ ہوئی اسی دوران شہری وہاں پہنچے اور زخمی ملزمان کی مدد کی کوشش کی مگر اس کے ہاتھ میں گن اور خواتین کے کئی چھینے گئے پر س دیکھ کر سمجھ گئے کہ یہ ڈاکو ہیں اور اسی دوران چند گز پر واقع دو تلوار پر موجود ٹریفک پولیس اہلکار بھی پہنچ گئے مگر کسی نے بھی انہیں پکڑنے کی کوشش نہیں کی اس طرح مسلح افراد فرار ہونے میں آسانی سے کامیاب ہوگئے اور تقریبا ایک درجن افراد بشمول ٹریفک پولیس اہلکار تماشائی بنے تکتے رہے۔ دیفنس کے علاقے ڈی اسٹریٹ کے مکینوں نے جنگ کے دفتر میں فون کرکے بتایا کہ رات کو مشکوک افراد ڈی اسٹریٹ فیز پانچ پر 12بجے کے بعد مختلف جگہوں پر اندھیرے میں چھپ کر بیٹھ جاتے ہیں کچھ افراد اسٹریٹ کرائم میں ملوث ہوتے ہیں جبکہ دیگر افراد منشیات فروشی کا کاروبار کرتے ہیں مگر وہاں ان کو کوئی روکنے ٹوکنے والا نہیں۔
تازہ ترین