• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مقامی گاڑیاں بک گئیں ‘ لگژری پر حکومتی توقعات پوری نہ ہوسکیں

کراچی (نیوز ڈیسک) وزیر اعظم پاکستان عمران خان کی جانب سے کفایت شعاری مہم کے سلسلے میں وزیر اعظم ہاؤس میں سو سے زائد عام اور لگژری گاڑیوں کی نیلامی میں مقامی طور پر تیار کی گئی گاڑیاں تو بک گئیں لیکن لگژری اور بلٹ پروف گاڑیوں کی نیلامی میں حکومت کی توقعات پوری نہ ہو سکیں۔برطانوی ریڈیو کےمطابق 2016ء ماڈل کی ایک بھی لگژری گاڑی نہ بک سکی ، نیلامی میں فروخت ہونے والی سب سے سستی گاڑی 2005ء ماڈل کی سوزوکی مہران تھی جس کیلئے 2؍ لاکھ 95؍ ہزار روپے کی کامیاب بولی لگائی۔ سب سے مہنگے داموں بکنے والی گاڑی 2015 ماڈل کی ٹیوٹا کی بلٹ پروف لینڈ کروزز تھی جس کی نیلامی 2؍ کروڑ 74؍ لاکھ روپے میں ہوئی۔ اس کے علاوہ مرسیڈیز کی 2005ء ماڈل کی چار بلٹ پروف جیپ گاڑیوں کی نیلامی بھی کامیاب ہوگئی ۔ ان میں سے دو گاڑیاں مرسیڈیز کمپنی کی ’مے بیک‘ تھیں جن کی نیلامی کی قیمت 16؍ کروڑ روپے متعین کی گئی تھی لیکن کسی خریدار نے اتنی گراں قیمت کی وجہ سے ان گاڑیوں میں دلچسپی نہیں دکھائی۔ جب نیلامی کے منتظمین نے اس گاڑی کی قیمت کا اعلان کیا تو وہاں موجود خریداروں نے زوردار قہقہہ لگایا۔ سابق رکن اسمبلی اور ماضی میں متحدہ قومی موومنٹ کے رکن خواجہ سہیل منصور بھی مے بیک خریدنے نیلامی میں شامل تھے لیکن قیمت سننے کے بعد انھوں نے منتظمین کو اپنا وزیٹنگ کارڈ دیتے ہوئے کہا کہ ’جب آپ لوگوں کو خیال آجائے اور قیمتیں کم کر کے دوبارہ نیلامی لگائیں تو مجھے بلا لیجیے گا، میری جانب سے 9؍ کروڑ روپے آخری بولی ہے‘۔ جب نیلامی میں پرانے ماڈل کی گاڑیوں کی بولی شروع ہوئی تو 1986ء ماڈل کی کرولا کو زیادہ قیمت نہیں مل رہی تھی۔ اس پر نیلامی کے منتظم نے کہا کہ خریدار زیادہ بولی لگائیں۔ اس کے جواب میں ایک شخص نے فقرہ کسا کہ ’بھائی 30؍ سال پرانی گاڑی ہے، کیوں زیادہ بولی لگائیں، یہ تو یہاں سے پارلیمنٹ ہاؤس تک بھی نہیں جائے گی۔
تازہ ترین