• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

لیجنڈ اداکار افتخار قیصر کی پہلی برسی خاموشی سے گزر گئی

پشاور ( احتشام طورو ‘وقائع نگار ) ٹیلی ویژن پر46 سال تک اداکاری کے جوہر دکھانے والے صدارتی ایوارڈ یافتہ ورسٹائل اداکار افتخار قیصر کی پہلی برسی خاموشی کے ساتھ گزر گئی ‘ فنکار وں کی طرف سے صدارتی ایوارڈ یافتہ فنکار کی پہلی برسی کے موقع پر کسی قسم کی تقریب منعقد نہیں کی گئی ‘افتخار قیصر کی بیوہ اپنے دو بیٹوں اور ایک چھوٹی بیٹی کے ہمراہ لاہور میں اپنے بھائیوں کے ہاں منتقل ہوگئی ہے او ر کسمپرسی کی زندگی گزار رہی ہیں افتخار قیصر مرحوم 61سال کی عمر میں 17 ستمبر2017ء کو اتوار کی صبح ساڑھے آٹھ بجے لیڈی ریڈنگ ہسپتال میں اس جہان فانی سے کوچ کرگئے تھے افتخار قیصر فن کی دنیا کا ایک درخشندہ ستارہ تھا مرحوم افتخار قیصر نے ایک بیوہ دو ٗبیٹے اور تین بیٹیاں سوگوار چھوڑی ہیں افتخار قیصر مرحوم نے زندگی کے آخر ی ایام انتہائی کرب کے ساتھ گزار ے اور پوچھنے والا کوئی نہیں تھا اور کئی مہینوں تک مختلف بیماریوں کی وجہ سے بستر سے جالگے تھے بے مثال فنکارانہ صلاحیتوں سے لوگوں کے دل موہ لینے والا افتخار قیصر اپنے فن کے عروج پر تھا تو ہر کوئی اسی کے گن گاتا تھا تاہم جب وہ کچھ عرصہ قبل بیمار ہوگئے تھےتو اپنوں نے بھی ساتھ چھوڑ دیا تھا افتخار قیصر نہ صرف ڈرامہ آرٹسٹ تھے بلکہ وہ ڈرامہ لکھاری کے علاوہ تقریباً پانچ فلموں کی کہانیاں بھی لکھ چکے تھے اس کے علاوہ وہ ایک بہترین شاعر بھی تھے انہوں نے ہمیشہ فی البدیہہ شاعر ی کی تھی افتخار قیصر کا ایک شعر ہے ا یسے تنہا رہتے ہیں جیسے صحر ارہتے ہیں پیاس نہیں بجھتی دل کی آنکھ میں دریا رہتے ہیں افتخار قیصر کے پاس اپنی شاعری کے مسودے پر مشتمل ایک کاپی بھی تھی تاہم وہ چھپائی سے قبل چوری ہوگئی تھی اس مسودے کی چوری ہونے پر وہ اکثر افسردہ رہتے تھے انہوں نے گیت بھی لکھے تھے 46سال تک اپنے فن کے ذریعے دوسروں کی زندگیوں میں خوشیاں بکھیرنے اور چہروں پر مسکراہٹیں بکھیرنے والا مفلوج ہوکر دوسروں کا محتاج بن گیا تھا افتخار قیصر ‘ 1956ء میں پشاور میں پیدا ہوئے تھے انہوںنے 1971ء میں 15 سال کی عمر میں پی ٹی وی سے اپنے فنی کیریئر کا آغاز کیا تھا اس وقت ٹی وی سٹیشن چکلالہ پنڈی میں ہوا کرتا تھا ‘ پی ٹی وی کی مشہور ہندکو سیریل ’’دیکھ دا جاندارے‘‘ میں اپنے کردار میں ’’بولوں کہ نہ بولوں‘‘ اردو ڈ رامہ سیریل شاخسار اور لاوا کے علاوہ حرفیوں او رمخصوص مکالمےسے کافی شہرت پائی تھی اور سینکڑوں سیریلز اور سیریز ٗ تھیٹرکے علاوہ تین پشتو فلموں میں اپنی جاندار اداکاری کی وجہ سے ملک بھر میں خاصے مقبول تھے‘‘اب میں بولوں کے نہ بولوں ۔ بولو بولو یہ ڈائیلاگ بولنے والے افتخار قیصر کی وفات کو ا یک سال ہوگیا ہے لیکن کسی بھی حکومتی ذمہ دار یا فنکاروں کی طرف سے ان کی بیوہ اور بچوں کیا گزر رہی ہے کسی نے پوچھا تک نہیں اور پشاور میں کرایہ کے گھر میں رہائش پذیر تھے اور اب مرحوم کی فیملی لاہور منتقل ہوگئی ہے اور لاہور میں کسمپرسی کی زندگی گزار رہی ہیں۔
تازہ ترین