• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاک بھارت میچ چیمپئنز ٹرافی کی طرح یکطرفہ نہیں ہوگا، وقاریونس

دبئی (نمائندہ خصوصی) ماضی کے عظیم فاسٹ بولر اور پاکستانی ٹیم کے سابق کوچ وقار یونس کہتے ہیں کہ پاکستان اور بھارت کی سیریز دنیا کی سب سے بڑی کرکٹ سیریز ہے ۔ دونوں ملکوں کی سیریز نہ ہونے سے شائقین کرکٹ کو کھیل سے محروم کیا جارہا ہے۔ سیاسی لوگوں کو بھی کردار ادا کرنا ہوگا ورنہ یہ سیریز ہوتی دکھائی نہیں دے رہی ہے۔ پاکستان اور بھارت دونوں ہی اچھی کرکٹ کھیل رہی ہیں لیکن ایشیاکپ میں فی الوقت پاکستان کو فیورٹ سمجھتاہوں۔ وہ منگل کو نمائندہ جنگ کو انٹر ویو دے رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ پاک بھارت معاملہ سیاسی ہے اس میں کرکٹرز صرف مثبت بات ہی کرسکتے ہیں۔ نوجوت سدھو نے بڑا اچھا جذبہ دکھایا اور ہم نے ان کا شکریہ بھی ادا کیا۔ پاک بھارت سیریز جب بھی ہو پانچ سے کم ٹیسٹ نہیں ہونے چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ایشیا کپ میں پاکستان اور بھارت کا میچ چیمپئنز ٹرافی فائنل کی طرح یک طرفہ نہیں ہوگا۔ ویرات کوہلی کے نہ ہونے سے پاکستان کو ایڈوانٹیج ہوگا۔ ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ بھارت کی ون ڈے ٹیم بھی بہت اچھی ہے۔ وقار یونس کا کہنا تھا کہ اتنے برسوں کے بعد دونوں ملکوں کے تین ایک ساتھ میچ، تھوڑا ہضم کرنا شاید مشکل ہوجائے لیکن اچھا ہے کہ جتنا پاکستان بھارت کھیلیں گے تعلقات بھی اس سے بہتر ہوں گے اور لوگوں کو اچھی کرکٹ بھی دیکھنے کو ملے گی۔ لوگ بہت ترسے ہوئے ہیں بھارت پاکستان کرکٹ کے۔ پاکستان اور بھارت کے میچز میں تو آپ کو گارنٹی ہے کہ یہ مکمل تفریح کا ذریعہ ہیں۔ اس میں تفریح بھی ملے گی جذبات بھی ملیں گے۔ وقار یونس کا کہنا تھا کہ ان کے زمانے میں پاکستان اور بھارت کے میچ میں اتنا دباؤ میں نہیں ہوتا تھا جتنا اب ٹیم کو سامنا کرنا پڑتا ہے اور اس کی وجہ اب کم میچوں کا ہونا ہے۔ ہمارے زمانے میں دونوں کے درمیان کرکٹ باقاعدہ ہوتی تھی۔ دو ون ڈے ٹورنامنٹس ہم شارجہ میں کھیلا کرتے تھے ۔ اب چونکہ ہم پچھلا میچ گذشتہ سال چیمپئنز ٹرافی کا کھیلے ہوئے ہیں تو کافی عرصہ ہو گیا ہےتو پھر لوگ امیدیں بنا لیتے ہیں کہ ایسا ہوگا ویسا ہوگا تو وہ ایک پریشر قائم ہوجاتا ہے۔ لوگوں کا پریشر آپ کو تنگ کرتا ہے اور آپ اسے اپنے دماغ پر لیتے ہیں۔ پاکستان کی موجودہ ٹیم جوان ہے اور اس کی خاصیت ہے کہ وہ دباؤ سے آزاد ہو کر کھیلتی ہے جو کہ اچھی بات ہے۔ خاص کر فخر کے آنے کے بعد، حسن علی، شاداب خان، فہیم اشرف، امام الحق یہ نئے لڑکے دباؤ سے آزاد ہو کر کھیلتے ہیں۔

تازہ ترین