• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
خیال تازہ … شہزادعلی
لوٹن بارو کونسل پر لیبر پارٹی برسر اقتدار ہے. میں بھی اسی پارٹی کا paid member ہوں۔ میری بیٹی حلیمہ علی کو تو اس پارٹی کا آئندہ کونسل الیکشن کا ٹکٹ بھی مل چکا ہے ۔ ہم دونوں باپ بیٹی جیریمی کوربین کی قیادت میں برطانیہ کے مزدور اور جفاکش طبقات کے دن بدلنے کے خواب دیکھتے ہیں جس طرح کے خواب کبھی ہم نے وطن عزیز میں پی پی لیڈرشپ کے حوالے سے دیکھے تھے اور اب عمران خان کے حوالے سے دیکھےہیں۔ جیریمی کے اقتدار میں آنے کی صورت میں عالمی امور بشمول کشمیر ، فلسطین پر ان سے منصفانہ کردار کی توقعات بھی رکھتے ہیں جب کہ حلیمہ کی طرح کئی دیگر بچوں کو بھی امید ہے کہ مسٹر کوربین سٹوڈنٹس ٹیوشن فیس بھی معاف کردیں گے۔ یہ الگ بات ہے کہ بہت سوں کے نزدیک ان کے جیتنا ہی محال ہے کہ سرمایہ دار طبقہ خاصا مضبوط ہے مگر خواب دیکھنے پر تو پابندی نہیںلیکن یہ سچ ہے کہ جہاں میری طرح لوٹن کے بہت سارے لوگ قومی سطح پر لیبر پارٹی کے حمایتی ہیں وہاں پر بہت سوں کے نزدیک لوٹن لیبر ہولڈ بارو کونسل کا یہ فیصلہ کہ 2 اکتوبر سے کالے بن کو کونسل دو ہفتے بعد خالی کیا کرے گی۔ اس شیڈول کی تبدیلی پر لوٹن بھر میں بحث کا آغاز ہوگیا ہے اپنی کمیونٹی میں خاص طور پر اس فیصلہ پر ایک صدمہ کی سی کیفیت طاری دکھائی دیتی ہے اگر لوٹن پر کنزرویٹو یعنی ٹوریز کی حکومت ہوتی تو ہمارے لیے اس طرح کا عوامی مفادات کے خلاف کوئی فیصلہ شاید تعجب اور صدمے کا باعث نہ بنتا مگر لوٹن قصبہ پر لیبر پارٹی کا کنٹرول ہے اور پھر جس طرح اس مسئلہ پر قصبہ کی پاکستانی، کشمیری و بنگالی کمیونٹیز جن کے فیملی سائز بڑے ہیں ان کو ان کے منتخب نمائندوں یعنی کونسلرز نے کسی وسیع مشاورت کے قابل نہیں سمجھا اس پر کمیونٹی کے اندر ہی اندر ایک طوفان اٹھتا ہوا دکھائی دیتا ہے ۔ کمیونٹی کونسلرز چاہے اب کتنی ہی طاویلیں کیوں نہ پیش کریں اس مسئلہ پرعوامی موڈ ان کے حق میں نظر نہیں آتا اور بلامبالغہ اس مسئلے پر بازی راجہ اکبر داد خان لے گئے جو ہمارے جنگ کے سینئر کالم نگار ہیں ، چیئرمین بلڈنگ برجز تنظیم بھی ہیں اور جنہیں میں احترام سے انکل کہتا ہوں ۔انہوں نے اس مسئلہ پر پہل کرکے گویا سوئی ہوئی کمیونٹی کو بیدار کردیا ہے۔ اس فیصلے کا علم ہوتے ہی انہوں نے کونسل لیڈر کے آفس میں خط ہینڈ ڈیلیور کیا۔ ہنگامی اجلاس الحرا میں گذشتہ پیر کی شام منعقد کیا اور ان کی کنویننگ میں ایک نمائندہ کمیٹی تشکیل دے دی گئی۔ غالبا کمیونٹی کی اس مسئلہ پر شدید دلچسی اور تشویش کے اظہار کا نتیجہ تھا کہ بدھ کے روز ہی عمائدین کے ساتھ بری پارک کمیونٹی اینڈ ریسورسز سنٹر میں کونسل لیڈر اور متعلقہ کونسلر کے ساتھ میٹنگ کا انعقاد کیا گیا جس میں کمیونٹی نمائندہ افراد نے کھل کر اپنے تحفظات کا اظہار کیا اور بن کے مسئلہ پر کونسل کے مشاورت کے عمل کو ناقابل قبول قرار دیا اور شیڈول کی تبدیلی سے لوٹن میں حفظان صحت اور ماحولیات کے مسائل پیدا ہونے کے خدشات سے آگاہ کیا اور یہ بھی واضح کیاکہ کونسل جو اخراجات بچت کے باعث یہ نیا پلان ٹھونس رہی ہے لیکن اس کے اثرات یہ ہوں گے کہ بلآخر کونسل کو مزید صفائی کے لیے اضافی رقم خرچ کرنا پڑے گی اور اس موقع پر لیبر حمایتیوں نے یہ بھی واضح کیا کہ اس سےآئندہ کونسل الیکشن میں پارٹی کو خاصا نقصان پہنچ سکتا ہے۔ کیونکہ لب ڈیم خاص طور پر اس مسئلہ پر اگر جاندار کردار ادا کرے تو وہ خاطر خواہ سیاسی فائدہ اٹھا سکتی ہے جب کہ یہ بھی حقیقت ہے کہ لوٹن کونسل میں جب لب ڈیم کی حکومت تھی اور موجودہ لب ڈیم لارڈ قربان حسین بھی اس کونسل کا نمایاں حصہ تھے تو لوٹن میں لب ڈیم نے قصبہ کو صاف ستھرا رکھنے کو اولیت دی اورجب کہ آج اس نئی صورت میں جب کہ لیبر کےچناو کے عمل میں غالبا دس موجودہ کونسلرز آئندہ کونسل الیکشن میں اپنی وارڈوں سے امیدوار نہیں منتخب ہوسکے اور لیبر پارٹی منقسم ہو رہی ہے اور پھر ستم ظریفی یہ کہ ڈی سلیکٹ کیے گئے متعدد کونسلرز کی اگر واضح تعداد کونسل معاملات اور کمیونٹی کو متاثر کرنے والے ایشوز پر غیر فعال تھی تو جو نئے لیبر امیدوار باالخصوص اپنی کمیونٹی کی اکثریت وارڈوں سے منتخب کیے گئے ہیں ان میں بعض مقامی سیاست کے گورکھ دھندوں اور ذمہ داریوں کے اہل ہیں بھی یا کہ نہیں اس پر بھی الگ بحث جاری ہے ۔ پھر جو کمیونٹی کونسلرز آئندہ کے لیے ڈی سلیکٹ نہیں بھی ہوئے اور بعض کلیدی عہدوں پر بھی فائز ہیں بن مسئلہ پر وہ بلکہ اس شیڈول تبدیلی کے ترجمانی کا رول ادا کر رہے ہیں ۔ وہ کمیونٹی کے قابل ذکر حصے پر اس تبدیلی سے پڑنے والے اثرات کا اندازہ نہیں کرسکے ۔ تاہم بری پارک کمیونٹی اینڈ ریسورسز سنٹر میں اجلاس میں کونسل لیڈر ہیزل سمنز اور کونسلر ٹام شو نے البتہ اضافی بن کی آفر کی کہ کمیونٹی کوئی ایک ایریا بتائے جہاں پر صرف فوڈ کے لیے اضافی بن مہیا کر دیا جائے گا مگر پہلے سے ہی لوگوں کے گھر میں برائون، گرین، بلیک یعنی رنگ برنگے متعدد بنز کی موجودگی ہے اب ایک اور وہ بھی کسی مخصوص علاقے میں ٹرائل بنیادوں پر، عمائدین نے یہ پیشکش مسترد کردی۔ پھر اس حوالے اس اتوار کی شام کو مدینہ مسجد واقع اوک روڈ پر چیئرمین بلڈنگ برجز راجہ اکبر داد خان کی دعوت پر اتوار 16 ستمبرکی شام مدینہ مسجد لوٹن میں کمیونٹی احتجاجی اجلاس منعقد ہوا اس موقع پر راجہ اکبر داد خان، قاضی عبدالعزیز چشتی، مولانا محمد اقبال اعوان، حاجی چوہدری محمد قربان، پروفیسر ظفرخان، چوہدری محمد شریف، فیصل کیانی ، شبیر ملک، مقصود انور و دیگر نے واضح کیا کہ لوٹن کونسل کے بن سروس کے حوالے سے کونسل فیصلے پر کمیونٹی کی احتجاجی مہم جاری رہے گی ۔ اس موقع پر اجلاس کے محرک راجہ اکبر داد خان، علامہ قاضی عبدالعزیز چشتی، مولانا محمد اقبال اعوان، حاجی چودھری محمد قربان، پروفیسر ظفرخان، چودھری محمد شریف، فیصل کیانی ، شبیر ملک، مقصود انور اور دیگر نے واضح کیا کہ لوٹن کونسل کے فیصلے سے لوٹن میں بڑی فیملیز زیادہ متاثر ہوں گی۔لوٹن کونسل کے فیصلے سے قصبہ میں ماحولیات کا شدید مسئلہ پیدا ہونے کا خدشہ بھی ہے ۔ اجلاس میں لوٹن کونسل کے فیصلے پر شدید احتجاجی یردعمل کے لیے کمیونٹی نمائندہ افراد نے مختلف تجاویز پیش کیں اور واضح کیا کہ احتجاجی دائرہ کار میں وسعت لائی جائے گی۔ اجلاس کا آغاز علامہ قاضی عبدالعزیز چشتی کی تلاوت سے کیا گیا ۔ اس موقع پر علامہ قاضی عبدالعزیز چشتی نے کہا کہ بن مسئلہ کو اٹھانے میں کلیدی کردار راجہ اکبر داد خان کا ہے جس پر انہوں نے اکبر داد خان کے کردار کو سراہا۔ لوٹن مرکزی جامع مسجد کے نمائندے حاجی چوہدری محمد قربان نےیہ اعادہ کیا کہ لوٹن مرکزی جامع مسجد اس مسئلہ پر کمیونٹی کی ہر طرح معاونت کرے گی۔علامہ قاضی عبدالعزیز چشتی کو علماء اور مساجد سے رابطے کی خصوصی ذمہ داری سونپی گئی ۔ مدینہ مسجد لوٹن کے خطیب اور یو کے اسلامک مشن کے رہنما علامہ محمد اقبال اعوان کا کہنا تھا کہ تمام تر جمہوری طریقوں کو عمل میں لا کر عوامی مفادات کے خلاف اس فیصلہ پر آواز بلند کی جائے گی ۔ یو کے اسلامک مشن کے رہنما مقصود انور نے بڑے احتجاجی اجتماع کی تجویز دی ۔ سنی کونسل کے جنرل سیکرٹری راجہ فیصل کیانی کی رائے تھی کہ لوٹن کمیونٹی کونسلرز کو بھی آن بورڈ کیا جائے، یہ ایک مثبت بات ہے کہ اس فیصلہ کے مضمرات پر لوٹن کے مختلف سیکٹرز میں سوچ بچار شروع ہوچکی ہے ۔ حزب مخالف کی جماعت لبرل ڈیموکریٹس نے کونسل بن پلان آئیڈیا پر تنقید کی ہے۔ اس متعلق لوٹن اینڈ ڈنسٹیبل ہیرالڈ اینڈ پوسٹ نے موزوں سرخی جمائی ہے کہ Council bin plan is rubbish- Kind Dems گھروں سے کوڑا کرکٹ یعنی rubbish اٹھانے کے حوالے پلان پر لوٹن لیبر کونسل پر اپنے تنقیدی بیان میں لب ڈیم گروپ نے کہا ہے کہ خود کونسل کے اپنے سپانسرڈ سروے میں 49 فی صد نے خبردار کیا تھا کہ بلیک بنز کی collections کو دوہفتے بعد کرنے کے ان کے خاندانوں پر گہرا امپیکٹ ہوگا مگر پھر بھی لیبر کونسل شیڈول میں تبدیلی لارہی ہے جس باعث وہ بن جس میں لوگ کھانا، ناپیز اور دیگر ضائع شدہ اشیا خوردونوش ڈالتے ہیں ان کو صرف ایک مرتبہ ہر دو ہفتے میں collect کیا جائے گا ۔ لبرل ڈیموکریٹس گروپ لیڈر کونسلر ڈیوڈ فرینک نے یہ بھی آگاہ کیا ہے کہ سینکڑوں افراد نے لب ڈیم کونسلرز سے احتجاج کے لیے رابطہ کیا ہے انہوں نے یہ بھی بروقت نشاندہی کی ہے کہ حتیٰ کہ وہ فیملیز بھی جن کے بن کبھی بھرتے نہیں وہ بھی دو ہفتے کے بعد بن خالی کرنے کے اثرات پر تشویش کا اظہار کر رہے ہیں کہ ایسے بنوں سے بدبو پھیلے گی اور سڑے فوڈ پر مکھیوں کی بھنبھناہٹ ۔ اسی باعث لب ڈیم نے شروع سے اس پلان کی مخالفت کی ہے۔اب ضرورت اس امر کی ہے کہ باہمی دلچسپی کی حامل تمام قوتیں باہم مل کر اس مسئلہ پر ایک آواز بلند کریں اور اس مسئلہ کا مناسب حل نکالنے کے لیے کونسل سے گفت و شنید کی جائے ۔
تازہ ترین