• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان میں عمران خان کی نئی حکومت کی تشکیل کے بعد پاک ترک تعلقات میں گرمجوشی میں کمی آنےسے متعلق مختلف حلقوں کی چہ مگوئیاں اس وقت دم توڑ گئیں جب ترک وزیر خار جہ نے پاکستان کا اورپاک فضائیہ کے سربراہ نے ترکی کا دورہ کیا۔ گزشتہ ہفتہ ترکی اور پاکستان کے تعلقات کو عملی طور پر فروغ دینے کے لحاظ سے بڑی اہمیت کا حامل تھا ۔ گزشتہ ہفتےپہلے پاکستان ائیر فورس کے سربراہ ائیر چیف مارشل مجاہد انور خان تین روزہ دورہ ترکی پر تشریف لائے ۔ انہوں نےانقرہ پہنچنے پر سب سے پہلے جدید جمہوریہ ترکی کے بانی غازی مصطفیٰ کمال اتاترک کے مزار پر حاضری دی ، پھولوں کی چادر چڑھائی اور وزٹنگ بک پر اپنے تاثرات کو قلمبند کرتے ہوئے عظیم رہنما کو خراجِ تحسین پیش کیا ۔ انقرہ میں ترک فضائیہ کے ہیڈ کوارٹر میں ائیر چیف مارشل مجاہد انور خان کیلئےپاک ترک دفاعی تعاون کو فروغ دینے میں خدمات کے اعتراف کے طور پر ترک حکومت کی طرف سے اعلیٰ ترین ملٹری ایوارڈ "لیجن آف میرٹ"دینے کی تقریب کا اہتمام کیا گیا۔ ائیر چیف مارشل مجاہد انور خان جب ترک فضائیہ کے ہیڈ کوارٹر پہنچے تو ترک فضائیہ کے دستے نے انہیں گارڈ آف آنر پیش کیا ۔اس موقع پر دونوں معزز شخصیات نے دونوں ممالک کے درمیان بالعموم اور فضائی افواج کے درمیان بالخصوص باہمی تعاون اور دفاعی تعلقات کو مزید وسعت دینے کے عزم کا بھی اظہار کیا ۔ایوارڈ دینے کی تقریب میں سفیر پاکستان محمد سائیر س سجاد قاضی، سفارتکاروں اورترک فضائیہ کی اعلیٰ قیادت نے شرکت کی۔ ائیر چیف مارشل مجاہد انور خان نے اعلیٰ ترین ملٹری ایوارڈ دینے پر حکومتِ ترکی کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان برسوں پر محیط قابل رشک تعلقات ہیں،جبکہ ترک فضائیہ کے سربراہ جنرل حسن کچک آق یوزنے دونوں ممالک کے درمیان موجود دفاعی اور سیکورٹی تعاون کو سراہا۔ بعد میں ائیرچیف مارشل مجاہد انور خان نے ایک بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ جیو پالیٹکس اورجیواسٹرٹیجک حالات کے لحاظ سے پاکستان اور ترکی دونوں ہی ایک دوسرے سےملتے جلتے مسائل سے نبرد آزما ہیں۔ اگرچہ جغرافیائی لحاظ سے ایک دوسرے سے دور ہیں لیکن ان دونوں ممالک کو ثقافت اور روایات نے ایک دوسرے سے جوڑ رکھا ہے۔انہوں نے کہا کہ ترک عوام نے ہمیشہ ہی پاکستان کے تمام مسائل میں پاکستان کی کھل کر حمایت کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کو جان کی قربانیوں کے علاوہ اقتصادی لحاظ سے ایک سو بلین ڈالر کا نقصان بھی اٹھانا پڑا ہے۔

ائیر چیف مارشل کے دورہ ترکی ہی کے دوران ترکی کے وزیر خارجہ میولوت چائوش اولو نئی حکومت کیلئے صدر ایردوان کا اہم پیغام لے کر پاکستان پہنچ گئے۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ترک ہم منصب کا استقبال کیا۔دونوں وزرائے خارجہ کی بالمشافہ ملاقات کے بعد پاکستان اور ترکی کے درمیان وفود کی سطح پر مذاکرات ہوئے۔ یاد رہے کہ وزیر خارجہ میولوت چاؤش اولو نئی حکومت کے اقتدار سنبھالنے کے بعد چوتھے وزیر خارجہ ہیں جو پاکستان کے دورے پر تشریف لائے ہیں۔ دونوں رہنمائوں کی مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا ترکی ہر دکھ درد میں پاکستان کا دوست رہا ہے، پاک ترک عوام کے دل ایک دوسرے سے جڑے ہیں، پاکستان اور ترکی کے تعلقات حکومتوں تک محدود نہیں ہیں بلکہ یہ عوام کےدلوں کی آواز ہے اور ہماری محبت کے پیچھے ثقافت، مذہب، عوام کی انسیت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ترکی نے ہمیشہ مشکل وقت میں پاکستان کا ساتھ دیا، ایف اے ٹی ایف کے معاملے پر ترکی نے ہمارا ساتھ دیا، نوجوان سفارتکاروں کے تربیتی پروگرام پر بھی بات چیت ہوئی۔ انہوں نے کہا گستاخانہ خاکوں کے معاملے پر بھی ترکی نے ہمارا ساتھ دیا۔ انہوں نے مختلف فورمز پرمسئلہ کشمیر سے متعلق ترکی کے پاکستان کے موقف کی بھر پور حمایت کرنے پر شکریہ بھی ادا کیا اور کہا کہ ترکی نے اقوام متحدہ کے اجلاس میں کشمیر ورکنگ گروپ میں شمولیت کی دعوت قبول کرکے تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ترکی نے تجارتی، اقتصادی، سرمایہ کاری اور دفاعی تعلقات کو مزید فروغ دینے سمیت آزادانہ تجارتی معاہدے (ایف ٹی اے )کے بارے میں بات چیت کے عمل کی بحالی اور اس معاملے کو جلد منطقی انجام تک پہنچانے پر اتفاق کیا ہے۔

اس موقع پر ترک وزیر خارجہ میولوت چائوش اولونے کہا ہے کہ ہم پاکستان کو اپنا دوسرا گھر سمجھتے ہیں، بہترین استقبال پر اپنے ہم منصب کا شکر گزار ہوں ، حکومتیں آتی جاتی رہتی ہیں لیکن دونوں ملکوں کا تعلق اور دوستی لازوال ہے،نئی حکومت کے ساتھ پہلے سے زیادہ جذبے سے تعاون بڑھائیں گے ۔ترکی پاکستان میں دفاعی ،اسٹرٹیجک ، اقتصادی اور تجارت سمیت خطے کے مسائل حل کرنے میں مکمل تعاون کرے گا ،پاکستان اور ترکی نے دہشت گردی کیخلاف جنگ میں سب سے زیادہ قربانیاں دی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مذاکرات کا اہم موضوع اعلیٰ سطح کے اسٹرٹیجک تعلقات سے متعلق تھا اور ان شاء اللہ ہم دونوں ممالک کے درمیان طے پانے والے معاہدوں کو عملی جامہ پہنائیں گے اور ترک کمپنیوں کو پاکستان میں کاروبار کرنے کی ترغیب دینگے۔انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان دفاعی تعلقات کو بھی مزید مضبوط بنانے کی کوشش کریں گے۔انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر جو مسائل ہیں اس کے لیے دونوں ملکوں کی ایک سی رائے ہے اور اسلامی تنظیم برائے تعاون کو ہماری پوری معاونت حاصل ہے،ہم اس ضمن میں اپنا تعاون ادا کرتے رہیں گےانہوں نے کہا کہ ترکی مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قرار دادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق حل کرنے کا خواہاں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا پختہ عزم ہے کہ ہم مل کر گلوبل مسائل کا حل نکال لیں گے۔بعدازاں ترک وزیر خارجہ نے وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کی اور ترک صدر رجب طیب ایردوان اور ترک عوام کی جانب سے نیک خواہشات کا پیغام پہنچایا ۔

ترک وزیر خارجہ نے نو منتخب صدر مملکت عارف علوی اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے بھی ملاقات کی ۔ ملاقات میں پاک ترک دوطرفہ تعلقات اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ انہوں نے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کو ترکی کے دورے کی دعوت بھی دی ۔

ترک وزیر خارجہ نے اس دوران پاکستان کے سابق وزیراعظم میاں نواز شریف سے ان کی اہلیہ کی وفات پر رائیونڈ جاکر صدر ایردوان اور ترک عوام کی جانب سے تعزیت کا اظہار کیا اور یوں اس بات کا ثبوت فراہم کردیا کہ ترکی پاکستان کی تمام ہی حکومتوں کے ساتھ اسی گرمجوشی اور محبت سے کام کرتا رہے گا ۔

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین