• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
خصوصی مراسلہ…رضا چوہدری
یورپ کے سرسبز وشاداب مناظر کی تعریف تو ہر کوئی کرتا ہے مگر کبھی غور نہیں کیا گیا کہ ہرطرف ہریالی کے پیچھے کیا حکمت عملی ہے۔ اس میں حکومتی اقدام کےساتھ ساتھ عوام کا تعاون بھی شامل ہے۔ وطن عزیز پاکستان میں بھی بڑھتی ہوئی پانی کی قلت کے سبب ڈیم بنانے کیلئے قوم سے تعاون کیلئے چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار اور وزیراعظم عمران خان کی طرف سے فنڈ کی اپیل اور ہر سال گرمی کی بڑھتی ہوئی شدت کو کم کرنے کیلئےملک کو سرسبز وشاداب بنانے کیلئے شجرکاری مہم شروع کرنے کا اعلان اسی جانب اہم قدم ہے۔ پانی کی کمی پر قابو پانے کیلئے پانی کے تمام ذرائع کو تو محفوظ بنانا ہی ہو گا مگر ساتھ ساتھ گرمی کی شدت کم کرنے اور بارشوں کیلئے انرجی کے بے دریغ استعمال کو روکنا ہوگا۔ اس سلسلے میں یورپی ممالک کی طرح شام آٹھ بجے کے بعد کمرشل بجلی کا استعمال روکنے کیلئے ملک بھر کے طول وعرض میں تمام کمرشل مارکیٹوں کاروباری سینٹروں کو آٹھ بجے بند کرنے کی مہم بھی ڈیم فنڈ مہم کی طرح چلانی ہو گی۔ جس سے درجہ حرات میں کمی آئے گی اور یورپ کی طرح بروقت کثرت سے بارشیں ہوں گی نتیجتاً آلودگی میں کمی آئے گی بیماریاں کم ہوں گی۔ مغربی ممالک کی ایشیائی ممالک کے مقابلے میں ترقی کا اہم راز شام سات بجے تمام کاروبار بند کرنے جیسے سخت اقدام بھی ہیں جن پر کبھی بھی سمجھوتہ نہیں کیا جاتا، اسی طرح عوام خصوصی طور کاروباری حضرات علی الصبح اٹھنے کے عادی ہیں۔ اگر کمرشل مارکیٹ اور شاپنگ سینٹر رات بارہ دوبجے تک کھلے رہیں گے تو صبح کاروبار شروع ہونے کی بجائے دوپہر بارہ ایک بجے کام شروع ہوگا لہٰذا اس کو کنٹرول کئے بغیر ہم ایک نہیں دس ڈیم بھی بنا لیں قدرتی بروقت بارشوں سے محروم رہیں گے۔ وزیراعظم عمران خان کو ملک بھر کا کاروبار رات آٹھ بجے بند کرنے کیلئے سخت قانون سازی کر کے قوم کو دن کی روشنی سے استفادہ کرنے کا عادی بنانا ہو گا اگر سیاسی مصلحت کے تحت اس طرف توجہ نہ دی گئی تو شجرکاری مہم، پانی کے ذخائر بڑھانے کے مقاصد حاصل نہیں ہو سکیں گے۔ کاروباری اوقات تبدیل کرنے کیلئے بھاری فنڈ کی بھی ضرورت نہیں ہے۔ یہ فیصلہ ایک ماہ میں ہی مکمل لاگو ہوسکتا ہے اور ملک سے بجلی کی لوڈ شیڈنگ سے بھی نجات مل سکتی ہے سال 93میں آسٹریلیا کا تین ماہ دورہ کے دوران آسٹریلیا کے ماہرین کی رائے تھی کہ پاکستان میں بجلی کا بحران کبھی ختم نہیں ہو سکے گا۔ ان کا موقف تھا کہ بجلی کا بے دریغ استعمال روکنے کیلئے کمرشل شعبے میں ٹائمنگ پر سختی سے عملدرآمد پہلی ترجیح اور دوسری بجلی کی تنصیب کے وقت ٹیسٹ رپورٹ پر کمپنیوں کو خرابی کا ذمہ دار ٹھہرانا ہوگا اور جب بھی کوئی مسئلہ پیدا ہو اس کی جواب دہ وہ کمپنیاں ہوں جو ٹیسٹ رپورٹ دے کر فٹنس سرٹیفکیٹ جاری کرتی ہیں ان کمپنیوں کو اس بات کا پابند کیا جائے کہ بجلی کے استعمال کو کم کرنے کے لئے ماسٹر منصوبہ بندی کے نقشے تیار کرکے لوگوں دیں اور لوڈ کے مطابق میٹر تجویز کریں۔ وزیر مملکت داخلہ شہر یار آفریدی نے دارالحکومت میں ناجائز تجاوزات کے خلاف بلاتفریق آپریشن شروع کیا ہے اور اس کی نگرانی خود کررہے ہیں یہ بہت بڑا کار خیر ہے۔ توقع ہے کہ وہ اس سلسلے کو بلاتفریق ملک بھر میں جاری رکھیں گے شہریار آفریدی جن کا پیرس اکثر آنا جانا رہا وہ جانتے ہیں کہ یہاں کی ترقی میں ٹریفک کا بھی کردار ہے کیونکہ ٹریفک کے قوانین کی پابندی دیگر قوانین کی پابندیوں پر عملدرآمد کا بنیادی جز ہے۔ اوورسیز پاکستانیوں کو موجودہ حکومت سے بہت سی توقعات وابستہ ہیں اگر فوری طور خدوخال کو واضح نہ کیا تو ان کو مایوسی ہو گی ان کی خواہش ہے کہ یورپی ممالک کی طرح بروقت کاروبار بند کرنے، کرپشن کا خاتمہ، اداروں کو مضبوط موثر بنانے، ٹریفک کے قوانین پر سختی سے عملدرآمد، ناجائز تجاوزات کے مکمل خاتمہ روزمرہ کھانے پینے کی اشیاء کے معیار کو ملاوٹ سے پاک کیا جائے صحت کی سہولتوں کو خاص وعام کیلئے برابر کیا جائے وہ موجودہ حکومت کی کامیابی کیلئے دعاگو ہیں۔
تازہ ترین