• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مذہبی آزادیوں پر حکومتی پابندیاں، شکار ممالک میں 175فیصد اضافہ

لاہور (رپورٹ :نوید طارق ) مذہب کوفرد کا ذاتی معاملہ سمجھ کراس کے نام پر ہونے والے استحصال اور روا رکھے جانے والے امتیاز کو جرم ماننے پر عالمی اتفاق رائے ایک طرف اور دنیا میں اس کا بڑھتا ہوا عملی انحراف دوسری جانب، ایک ایسی صورت حال کو جنم دے رہاہے جس سے معاشرے تقسیم ، عدم تحفظ اور عدم استحکام کا شکار ہو رہے ہیں ۔ دہشت گردی کے واقعات کی من مانی تشریح کر کے بعض گروہوں ، تنظیموں اور ان کی کوکھ سے پیدا سیاسی جماعتوں نے ایسا ماحول پیدا کر دیا ہے جس میں ایک جانب ان کے لیے انتخابی کامیابیاں ممکن ہو رہی ہیں تو دوسری جانب حکومتیں دبائو کا شکار ہیں۔ایک دہائی میں حکومتوں کی جانب سے مذہبی پابندیوں کے شکار ممالک میں 175فیصد اضافہ ہوااور اقلیتوں کے خلاف بیانیہ رکھنے والی سیاسی جماعتوں والے یورپی ممالک کی تعداد 20سے بڑھ کر 33فیصد ہو گئی۔بھارت ، امریکہ اور برطانیہ سمیت 24ممالک میں قوم پرست تنظیموں نے مسلمانوں کو نشانہ بنائے رکھا ۔2016ء میں یورپ میں توہین آمیز بیانات اور بد ترین پالیسیوں کی بدولت قوم پرست سیاسی جماعتوں اور حکام کا سب سے زیادہ ہدف مسلمان رہے ۔ مسلمان بھارت سمیت 17ممالک میں قوم پرست سیاسی جماعتوں کا ہدف بنے رہے ۔مسلمان ،بھارت ، امریکہ اور برطانیہ سمیت 24ممالک میں قوم پرست تنظیموں کا ہدف ہیں ۔جنگ ڈیولپمنٹ رپورٹنگ سیل نے دنیا میں مذہبی پابندیوں کے حوالے سے ڈیڑھ دہائی سے قائم امریکی تھنک ٹینک PEWریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے اعدادوشمار پر جورپورٹ مرتب کی ہے اس کے مطابق حکومتوں کی جانب سے مذہبی پابندیوں کے شکار ممالک کی تعداد 2016ء میں 55ہوگئی جو 2007ء میں یہ 20تھی ۔ بھارت ، میانمار ، سری لنکا ، نیوزی لینڈ ، آسٹریا ، ڈنمارک ، ایسٹونیا ، فن لینڈ ، جرمنی ، یونا ن ، ہنگری ، اٹلی ، ہالینڈ ، پولینڈ ، سلوواکیہ ، سوئیڈن اور سوئٹزر لینڈ میں مسلمان قوم پرست سیاسی جماعتوں کی جانب سے ہدف بنے ہوئے ہیں جبکہ بھارت ، نیپال ، فلپائن ، سری لنکا اوربلغاریہ میں مسیحی اور فلپائن ، جرمنی ، یونان ، پولینڈ اور سوئیڈن میں یہودی قوم پرست سیاسی جماعتوں کا ہدف ہیں ۔ مسلمان امریکہ ، آسٹریلیا ، میانمار ، بھارت ، آسٹریا ،بلغاریہ ، چیک ریپبلک ، ڈنمارک ، ایسٹونیا ، فن لینڈ ،جرمنی ، یونان ، ہنگری ، آئر لینڈ ، اٹلی ،مالٹا ،ہالینڈ ، پولینڈ ، پرتگال ، رومانیہ ، روس، سلواکیہ ،اسپین اور برطانیہ میں قوم پرست تنظیموں کی جانب سے ہدف بنے ہوئے ہیں ۔ بلغاریہ میں مسیحی جبکہ برازیل ،پیرو ، امریکہ ، بیلارس ، چیک ریپبلک ، یونان ،Liechtenstein، لیتھوینیا ، پولینڈ ،رومانیہ سربیا ، سلواکیہ اور سوئٹزر لینڈ میں یہودی قوم پرست تنظیموں کا ہدف بنے ہوئے ہیں ۔ 2016ء میں ہالینڈ میںGeert Wildersʼ Freedom Partyنے اسلامی ممالک کے پناہ کے منتظر افراد کی درخواستیں مسترد ، مسلم خواتین کے عوامی مقامات پر پردے پر پابندی اور تمام مساجد کی بندش و قرآن پر پابندی جیسے انتخابی نعروں کے ذریعے ملک کو اسلام سے پاک کر نے کی مہم چلائی ۔ چیک ری پبلک میں مسلم پناہ گزنیوں کے ملک میں داخلے کے مخالف اور مسلمانوں پر پابندیوں کے حامی گروہ نے 20مسلم مخالف ریلیاں نکالیں ۔ فرانس میں نیشنل فرنٹ کی رہنماء اور صدارتی امیدوارمیرین لی پن نے انتخابات میں ’’سیاسی اسلام ‘‘ کے پھیلائوسے نمٹنے کے لیے عوامی مقامات پر مذہبی لباس اور علامات پر پابندیوں کو جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا ۔ ڈنمارک میں ڈینش پیپلز پارٹی نے سٹی کونسل کی جانب سے سرکاری اداروں بشمول اسکولز میں خنزیر کے گوشت سے بنے کھانے لازمی قرار دینے کے اقدام کی حمایت کی ۔ امریکہ میں نو منتخب صدر ٹرمپ نے مسلم پناہ گزینوں پر عارضی پابندیاں عائد کیں ۔ سوئیڈن کی ڈیموکریٹس پارٹی کے نمائندوں نے کئی مرتبہ مسلم مخالف بیانات دیے ۔ آسٹریلیا میں قوم پرست گروہوں اور مقامی رہائیشیوں کی جانب سے جنوب مشرقی میلبرن میں مسجد کی تعمیر کی مخالفت کے بعد مقامی کونسل نے اس کی تعمیر کی اجازت دینے سے انکار کر دیا ۔ برسلز میں مارچ 2016ء میں دہشت گرد حملوں کے بعد اسپین کے قوم پرست گروپ میڈرڈ سوشل ہوم نے میڈرڈ کی بڑی مسجد کے باہر گانا’’آج برسلز تو کل میڈرڈ؟‘‘گایا اور ٹویٹر پر ’’مسجدیں یورپ سے باہر ‘‘ پوسٹ کیا ۔ 2016ء میں 3صوبوں اور 2017ء میں قومی اسمبلی میں نشستیں جیتنے والی ’’الٹر نیٹیو فار جرمنی ‘‘ پارٹی نے مساجد کی تعمیر پر پابندی کا مطالبہ کیا۔ مغرب کی اسلامائزیشن کے خلاف وجود میں آنے والی ’’پیٹریاٹک یورپینز ‘‘ نے 2016ء میں آئر لینڈ میں اپنی برانچ کا آغاز کیا ۔ بھارت میں ’’گائو تحفظ‘‘کے لیے قوم پرستوں نے گروپس بنا رکھے ہیں جو گائے کو ماں مانتے ہوئے اس کے ذبیحہ اورگوشت کھانے کو ہندو مذہب کی توہین قرار دیتے ہیں ۔ یہ گروہ کھلے عام گوشت کے خریداروں یا ان کے خیال میں گائے ذیبح کر نے والوں کو ڈراتے دھمکاتے ہیں ، تشدد کرتے ہیں یا قتل تک کر دیتے ہیں۔  
تازہ ترین