• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

قومی اسمبلی، اپوزیشن کا مطالبہ منظور، عام انتخابات کے معاملات کی تحقیقات کے لئے خصوصی پارلیمانی کمیٹی بنانے کی منظوری

اسلام آ باد (نمائندہ جنگ) انتخابی دھاندلی کے الزامات کی تحقیقات کیلئے پارلیمانی کمیٹی کے قیام پر اپو زیشن اور حکومت کے در میان ڈیڈلاک ختم ہو گیا ہے اور حکومت نے اپوزیشن کا مطا لبہ منظور کرتے ہوئے 2018کے انتخابات میں دھاندلی کے الزامات کی چھان بین کیلئے خصوصی پارلیمانی کمیٹی بنانے پر اتفاق کیا ہے اور قومی اسمبلی نے منگل کو خصوصی پارلیمانی کمیٹی تشکیل دینے کی تحر یک متفقہ طور پر منظور کرلی۔ اسپیکر اسد قیصر نے اجلاس کی صدارت کی۔ وزیر مملکت علی محمد خان نے تحریک پیش کی۔ تحریک میں کہا گیا ہے کہ کمیٹی الیکشن 2018 میں دھاندلی کے الزامات سے متعلق ٹی او آر بنا ئے گی اور ٹی او آر کی روشنی میں اقدامات اٹھا ئیگی۔ کمیٹی میں طے شدہ وقت پر اپنی رپورٹ پیش کریگی۔ اسپیکر قائد ایوان اور اپوز یشن لیڈر کی مشاورت سے کمیٹی تشکیل دیں گے۔ حکومت اور اپوزیشن کی نما ئندگی مساوی ہوگی اور کمیٹی کا چیئرمین وزیراعظم نامزد کرے گا۔ ضرورت کے تحت کمیٹی کی تشکیل میں اپو زیشن لیڈر اور قا ئد ایوان کی مشاورت سے تبدیلیاں کی جا سکیں گی۔ منگل کو اجلاس شروع ہو اتو وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کمیٹی بنا نے کیلئے تحریک پیش کی ۔ مسلم لیگ (ن) کے احسن اقبال نے یہ سراحت سے بیان کیا جا ئے کہ کمیٹی با اختیار ہو گی اور جس کو چا ہے بلا سکتی ہے اور ریکارڈ مانگ سکتی ہے۔ پیپلز پارٹی کی شا زیہ مری نے کہا کہ کمیٹی میں اپو زیشن اور حکومت کی مسا وی نما ئند گی ہو نی چا ہئےاور اس کا چیئر مین بھی اپو زیشن سے ہو نا چاہئے تاکہ شفا فیت یقینی ہوسکے۔ شاہ محمود قریشی نے جواب د یا کہ اپو زیشن نے 2018کے الیکشن کے بعد مطالبہ کیا تھا کہ دھا ندلی کے الزا مات کی چھان بین کیلئے پا ر لیما نی کمیٹی بنا ئی جا ئے، ہم خود شفا فیت کے قائل ہیں ، یہ کمیٹی یقیناًبا اختیار ہوگی جیسے ہر پارلیمانی کمیٹی ہوتی ہے۔ پیپلز پارٹی کے سید نوید قمر نے کہا کہ ہائوس بزنس ایڈ و ا ئزری کمیٹی میں ہم نے یہ ایشو اٹھا یا تھا اور کہا تھا کہ جب تک کمیٹی کی تعداد اور سر براہی کا معاملہ طے نہیں ہوتا اس وقت تک کمیٹی تشکیل نہ دی جا ئے لیکن اب یکطرفہ طور پر ایشو طے کئے بغیر ہی کمیٹی بنا ئی جا ر ہی ہے، اگر حکومت فیصلہ کرچکی تھی تو بات چیت کی کیا ضرورت تھی۔ وزیر اطلاعات فواد چو ہدری نے کہا کہ پی ٹی آئی کو اس کیلئے چار سال احتجاج کر نا پڑا تھا۔ وزیر اعظم کی فراخدلی ہے کہ انہوں نے پہلے سال ہی مطالبہ مان لیا۔یہ جمہوری رویہ ہے۔ ہمیں چار حلقے کھلوانے کیلئے چار سال جدو جہد کر نا پڑی۔ کمیٹی تشکیل دینا سپیکر کا کام ہے۔ بحیثیت حکومت ہم نے آ پ کا مطالبہ مان لیا ہے۔کمیٹی با اختیار ہو گی۔

تازہ ترین