• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عمران خان کی حکومت میں وزیراعظم کے دوستوں کی شمولیت

اسلام آباد (انصار عباسی) ایک کے بعد ایک کرکے عمران خان کے دوستوں نے ان کی حکومت میں عہدے حاصل کرنا شروع کر دیے ہیں۔ برطانوی شہری سید ذوالفقار عباس بخاری، جنہیں عموماً ذلفی بخاری کے نام سے پہچانا جاتا ہے، اگرچہ عمران خان کی سرکاری ٹیم میں تازہ ترین اضافہ ہیں لیکن کچھ کو پہلے ہی پنجاب کی صوبائی یا پھر وفاقی کابینہ میں عہدے دیے جا چکے ہیں۔ عمران خان کے قریبی ساتھیوں میں سے ایک مفتی سعید کو پی ٹی آئی کی حکومت میں کوئی عہدہ ملنا باقی ہے۔ ایک نجی معاہدے میں عون چوہدری اور ذلفی بخاری جس کے گواہ تھے انہیں عہدے مل گئے تاہم مفتی سعید رہ گئے ہیں۔ یہ دونوں گواہ اب پی ٹی آئی کی موجودہ حکومت کا حصہ ہیں۔ ان میں سے ایک گواہ عون چوہدری کو حال ہی میں وزیراعلیٰ پنجاب کا مشیر مقرر کیا گیا۔ دوسرے گواہ ذلفی بخاری کو اب وزیراعظم کا معاون خصوصی برائے امور سمندر پار پاکستانیز اور ہیومن ریسورسز ڈویلپمنٹ مقرر کیا گیا ہے اور ان کی حیثیت وزیر مملکت کی ہوگی۔ عمران خان کے ساتھ طویل وابستگی رکھنے والے اور برسوں سے بنی گالا کا اہم حصہ سمجھے جانے والے نعیم الحق پہلے ہی عمران خان کے سیاسی مشیر کے طور پر کام کر رہے ہیں۔ ان کا درجہ بھی مملکتی وزیر کا ہے۔ بنی گالا کے دنوں سے عمران خان کے ایک اور ساتھی افتخار درانی وزیراعظم کے مشیر برائے میڈیا ہیں اور ان کا درجہ بھی وزیر مملکت کا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ افتخار درانی کو یہ عہدہ حالیہ برسوں میں میڈیا سے جڑے کام کرنے کی وجہ سے دیا گیا ہے۔ عمران خان کے ایک اور دوست احسان مانی کو پاکستان کرکٹ بورڈ کا چیئرمین مقرر کیا گیا ہے۔ ذاکر خان، جو عمران خان کے قریبی دوستوں میں شمار ہوتے ہیں، کو بھی انٹرنیشنل کرکٹ کا ڈائریکٹر مقرر کر دیا گیا ہے۔ پاکستانی نژاد برطانوی کاروباری شخص اور عمران خان کے دوست انیل مسّرت حال ہی میں اس وقت شہ سرخیوں میں آنا شروع ہوگئے جب انہیں اسلام آباد میں کابینہ کے اجلاس میں بٹھایا گیا۔ مسّرت نے دی نیوز کے سینئر صحافی مرتضیٰ علی شاہ سے بات چیت کرتے ہوئے تصدیق کی کہ وہ 50؍ لاکھ گھر تعمیر کرنے کے معاملے میں وزیراعظم عمران خان کے منصوبوں میں ان کی معاونت کریں گے لیکن وہ باضابطہ طور پر کابینہ میں کوئی عہدہ نہیں لیں گے۔ مرتضیٰ علی شاہ کی رپورٹ کے مطابق، عمران خان کی جانب سے عہدہ سنبھالنے سے لے کر مسّرت کے کردار کے حوالے سے کافی قیاس آرائیاں کی جا رہی تھیں، ان کی عمران خان اور کچھ دیگر پاکستانی حکام کے ساتھ تصاویر بھی پھیلتے نظر آئیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ افواہیں گردش کرنے کی وجہ انیل مسّرت اور ایک اور شخص صاحبزادہ جہانگیر (جو دونوں برطانوی شہری ہیں) کی جاری ہونے والی تصاویر میں انہیں ایک اجلاس کے دوران وزیراعظم عمران خان کے ساتھ دیکھا جا سکتا ہے اور کچھ لوگ سوالات اٹھا رہے ہیں کہ کہیں ان دونوں کو نئی حکومت میں کوئی عہدہ تو نہیں دیا جا رہا! پیر کو ہونے والے کابینہ کے اجلاس میں مسّرت کو دیکھا گیا، اجلاس میں وزیراعظم عمران نے ملک بھر میں 50؍ لاکھ گھروں کی تعمیر کے حوالے سے روڈ میپ کی تشکیل پر غور کیا۔ اگرچہ مسّرت نے دی نیوز کو بتایا کہ وہ پاکستانی حکومت میں کوئی عہدہ لیں گے اور نہ ہی ان کا پاکستان میں کاروبار کا کوئی ارادہ ہے لیکن انہوں نے اعتراف کیا کہ وزیراعظم نے انہیں غیر رسمی کردار دیا ہے۔ انہوں نے اعتراف کیا تھا کہ وہ خان کی اس ٹیم کو مشورے دیں گے جو تمام بنیادی سہولتوں سے آراستہ 50؍ لاکھ گھر تعمیر کرنے کیلئے پر عزم ہے۔رابطہ کرنے پر قریبی حلقوں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ پاکستان میں بھی ایسا ہوتا ہے اور بیرون ممالک میں بھی ایسا ہوتا ہے ، جن لوگوں کو حکومت میں شامل کیا گیا ہے ان کے کردار اہلیت اور صلاحیت کو دیکھ کر یہ ذمہ داریاں دی گئی ہیں ، پاکستان میں ماضی کی حکومتوں نے تو اپنے رشتہ داروں بھائی بہن اور اولاد کو شامل کرلیا کرتے تھے لیکن عمران خان نے میرٹ کا خیال رکھا ہے ۔

تازہ ترین