• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

برطانیہ پاکستان کی سیاسی حساسیت سے واقف ہے

لندن (مرتضیٰ علی شاہ) برطانوی حکومت نے کہا ہے کہ وہ حکومت پاکستان کے ساتھ تعمیری انداز میں کام کرے گی لیکن برطانیہ میں کوئی بھی کارروائی قانون کے مطابق ہوگی اور لوگوں کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے اور قانون کے دائرے سے باہر کچھ نہیں کیا جائے گا۔ فارن اور کامن ویلتھ آفس کے ایک ترجمان نے بتایا کہ برطانیہ پاکستان کی سیاسی حساسیت سے واقف ہے اور قانونی طریقہ کار پر پوری طرح عملدآمد کو یقینی بنائے گا۔ جب ان سے وزیراعظم عمران خان اور ان کی کابینہ کی جانب سے کئے جانے والے اس اعلان کے بارے سوال کیا گیا، جس میں انھوں نے الزام عائد کیا تھا کہ پاکستان سے اربوں پونڈ لوٹ کر برطانیہ میں جمع کئے گئے ہیں، ترجمان نے کہا کہ ہرمیجسٹیز ریونیو اور کسٹمز ہی اس بات کا فیصلہ کرسکتا ہیں کہ اثاثے قانونی ہیں یا غیر قانونی۔ ترجمان نے پاکستان میں کسی فرد یا پارٹی کی جانب سے دیئے گئے بیان پر تبصرہ کرنے سے انکار کردیا، تاہم اس بات پر زور دیا کہ برطانیہ جذباتی سیاسی بیانات پر نہیں بلکہ انصاف کے نظام پر عمل کرے گا۔ برطانیہ کا عدالتی اور انصاف کا نظام ہی یہ حتمی فیصلہ کرے گا کہ کیا درست ہے اور کیا غلط۔، اس کا حتمی فیصلہ عدالتیں ہی کریں گی۔ ترجمان نے کہا کہ کرپشن سے نمٹنا برطانوی حکومت کی ترجیح ہے، ہم اس معاملے میں پاکستان کے ساتھ تعمیری انداز میں کام جاری رکھیں گے۔ جب یہ سوال کیا گیا کہ کیا برطانوی حکومت پاکستان کے ساتھ اسی انداز میں تعاون کرے گی، پاکستان کی حکومت اور میڈیا جس طرح پیش کررہا ہے اور کیا بہت سے لوگوں کے خلاف کارروائی کی جانے والی ہے۔ ترجمان نے کہا کہ عدالتی نظام اور موجودہ قانونی اور سفارتی چینلز سے ماورا کچھ بھی نہیں ہوگا، سب کچھ عدالتوں کے ذریعے ہی ہوگا۔ ہمارے پاس مشتبہ منی لانڈرنگ، کرپشن اور غیرقانونی اثاثے برآمد کرنے کیلئے تحقیقات کا ایک مضبوط قانونی اور ریگولیٹری طریقہ کار موجود ہے۔ ترجمان نے کہا کہ برطانیہ پاکستان اورافغانستان کے درمیان بہتر تعلقات قائم کرنے اور انھیں برقرار رکھنے کی کوششوں کی حمایت کرتا رہے گا، کیونکہ اس سے دونوں ملکوں اور بحیثیت مجموعی اس پورے خطے کی سیکورٹی، استحکام اور خوشحالی میں اضافہ ہوگا۔ ترجمان نے وزیراعظم عمران خان کے حلف اٹھانے کے بعد وزیراعظم تھریسا مے کی ان سے بات چیت کا حوالہ دیا، جس میں دونوں رہنمائوں نے پاکستان اور برطانیہ کے درمیان سیکورٹی میں تعاون، اینٹی کرپشن اور دوطرفہ تجارت سمیت مختلف شعبوں میں بہتر تعلقات قائم کرنے پر اتفاق کیا تھا۔
تازہ ترین