• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

واٹرکمیشن کے احکامات کے باوجود،قدیمی پیر مراد شاہ قبرستان پر قبضہ برقرار،سیوریج کے پانی کی عدم نکاسی

سکھر (بیورو رپورٹ) واٹر کمیشن کے سربراہ کے احکامات کے باوجود شہر کے قدیمی پیر مراد شاہ قبرستان سے قبضے ختم کراکر سیوریج کا پانی نہیں نکالا جاسکا، نہ ہی قبرستان کی چار دیواری تعمیر ہوسکی ہے، سیوریج کا پانی قبرستان میں جمع رہنے کے باعث قبرستان کا تقدس پامال ہورہا ہے جبکہ پانی جمع رہنے کے نتیجے میں بیشتر قبروں کے نشانات بھی مٹ گئے ہیں۔ میونسپل کارپوریشن انتظامیہ کی عدم توجہی و لاپرواہی کے سبب پرانا سکھر میں واقع پیر مراد شاہ قبرستان میں کئی سال سے لوگوں نے قبضہ کرکے مکانات تعمیر کررکھے ہیں اور گھروں سے نکلنے والا سیوریج کا پانی قبرستان میں چھوڑا جارہا ہے، جس کی وجہ سے قبرستان دلدل کی شکل اختیار کرگیا ہے، قبرستان میں جن لوگوں کے عزیز و اقارب کی قبریں موجود ہیں انہوں نے انتظامیہ سے متعدد بار شکایات کیں مگر سیوریج کے پانی کی نکاسی کے لئے انتظامیہ کی جانب سے کسی بھی قسم کے کوئی اقدامات نہیں کیے گئے اور شہری بھی انتظامیہ کو شکایات کرتے کرتے تھک گئے مگر انتظامیہ ان کی کوئی بات نہیں سنی، جس پر وہ بھی خاموش ہوکر بیٹھ گئے۔ طویل عرصے سے قبرستان میں سیوریج کا پانی جمع رہنے کے باعث قبرستان کا تقدس پامال ہورہا ہے۔ گزشتہ ماہ سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے تشکیل دیے گئے واٹر کمیشن کے سربراہ جسٹس (ر) امیر ہانی مسلم نے اپنے دورہ سکھر کے دوران شہر کے قدیمی پیر مراد شاہ قبرستان میں گند وکچرے، سیوریج کے پانی جمع رہنے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے میونسپل کمشنر کو سختی سے احکامات دیے تھے کہ سب سے پہلے قبرستان سے سیورج کے پانی کو نکال کر صفائی و ستھرائی کرائی جائے اور قدیمی قبرستان کی چار دیواری کی تعمیر کا کام شروع کرایا جائے اگر چار دیواری تعمیر نہ کی گئی تو آپ کے فنڈز روک کر چار دیواری تعمیر کرائینگے۔ اس دوران میونسپل کمشنر نے انہیں بتایا تھا کہ قبرستان کی اراضی پر لوگوں نے قبضے کررکھے ہیں، جس پر واٹر کمیشن کے سربراہ نے فوری طور پر قبضہ ختم کرنے کی ہدایت کی تھی مگر واٹر کمیشن کے سربراہ کے احکامات کے باوجود میونسپل انتظامیہ نے قدیمی قبرستان سے نہ تو قبضہ ختم کراسکی ہے اور نہ ہی پانی کی نکاسی اور گند وکچرے کے ڈھیر صاف کرنے کے لئے کوئی اقدامات نہیں کئے ہیں۔ میونسپل انتظامیہ نے قبرستان کی چار دیواری کیلئے کام شروع تو کرایا تھا مگر وہ بھی نامکمل ہے اور صرف ایک طرف کی دیوار تعمیر کی گئی ہے باقی 3اطراف کی دیواریں تاحال تعمیر نہیں ہوسکی ہے۔ قدیمی قبرستان کی اراضی پر لوگوں نے بدستور قبضہ کررکھا ہے اور سیورج کا پانی تاحال قبرستان میں ہی چھوڑا جارہا ہے۔ شہری و عوامی حلقوں نے میونسپل کارپوریشن انتظامیہ کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ افسران کی جانب سے شہر کے قبرستانوں بالخصوص پیر مراد شاہ قبرستان کی حالت زار کو بہتر بنانے کے لئے توجہ نہ دینا قابل افسوس ہے، انتظامیہ کی عدم توجہی کے سبب قبرستانوں کا تقدس پامال ہورہا ہے اور اپنے پیاروں کی قبروں پر فاتحہ خوانی کے لئے آنیوالے افراد کو شدید مشکلات سے دوچار ہیں مگر افسران خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں، قبرستانوں میں آوارہ جانوروں کا گھومنا، گند و کچرے کے ڈھیر اور گندا پانی جمع رہنا انتظامیہ کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔ انہوں نے بالا حکام سے اپیل کی کہ نوٹس لیکر پیر مراد شاہ قبرستان میں جمع سیوریج کے پانی کی نکاسی کو یقینی بنایا جائے اور قبرستان کے تقدس کو بحال کرنے کے لئے ہنگامی بنیادوں پر موثر اقدامات کئے جائیں۔
تازہ ترین