• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

گنجان آباد والے علاقوں میں قلت آب کے بحران پر قابو نہیں پایا جاسکا،لوگ دوردراز علاقوں سے پانی لانے پر مجبور

سکھر (بیورو رپورٹ) محرم الحرام میں بھی شہر کے گنجان آبادی والے علاقوں میں قلت آب کا بحران بدستور برقرار ہے، مرد و خواتین و بچوں کی بڑی تعداد دور دراز علاقوں میں نصب ہینڈ پمپوں، فلٹریشن پلانٹس اور پانی کی موٹروں سے پانی بھر کر لانے پر مجبور ہیں، جس سے ان کے معمولات زندگی بری طرح متاثر ہورہے ہیں، پرانا سکھر، وسپور محلہ، بکھر چوک، رائل روڈ، نیوپنڈ، درزی محلہ، عباسی محلہ، بھاراں محلہ، چونا بھٹہ، نواں گوٹھ، آدم شاہ کالونی، مائکرو کالونی، نمائش چوک، پیر مراد شاہ کالونی، آؤٹر سگنل، ٹکر محلہ و دیگر میں کئی ماہ سے پینے کے پانی کا بحران شہریوں کے لئے درد سر بنا ہوا ہے، پریشان حال شہریوں کی جانب سے متعدد بار احتجاجی مظاہرے بھی کئے گئے مگر میونسپل انتظامیہ اس اہم مسئلے کو حل کرنے کے لئے کسی بھی قسم کے اقدامات نہیں کررہی ہے، مےئر سکھر کی جانب سے بکھر آئی لینڈ پر خطیر رقم کے منصوبے کے افتتاح کے بعد عوام کو یہ نوید سنائی تھی کہ پینے کے پانی کا دیرینہ مسئلہ حل کرلیا گیا ہے اور اب شہریوں کو ضرورت کے مطابق پانی کی فراہمی یقینی بنائی جائیگی تاہم ان کے اس اعلان کے باوجود شہر کے گنجان آبادی والے علاقوں میں پینے کے پانی کا بحران بدستور جاری ہے۔ دریائے سندھ کے کنارے آباد ہونے کے باوجود گنجان آبادی والے علاقوں کو پینے کے پانی کی فراہمی یقینی نہ بنائے جانا انتظامیہ کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔ لوگ پینے کے پانی کے لئے دور دراز علاقوں میں نصب ہینڈ پمپوں، فلٹریشن پلانٹس سے پانی بھرکر لاتے ہیں خاص طور پر لوگوں کی ایک بڑی تعداد والس روڈ پر پاک فوج کی جانب سے قائم کئے گئے فلٹریشن پلانٹ سے پینے کا پانی بھرکر استعمال کرتی ہے۔ پانی بھرنے کے لئے لمبی قطاروں میں کھڑے ہوئے شہریوں افتخار، نعمان، دلشاد، فیصل، قربان، سرفراز، راشد و دیگر کا کہنا ہے کہ کئی ماہ سے ہمارے علاقوں میں پینے کا پانی ضرورت کے مطابق فراہم نہیں کیا جارہا ہے، متعدد بار میونسپل افسران کو شکایات درج کرائیں لیکن افسران اس جانب توجہ دینا مناسب ہی نہیں سمجھ رہے جس کی وجہ سے شدید مشکلات میں مبتلا ہوکر رہ گئے ہیں، گرمی کے موسم میں ویسے ہی پانی کا استعمال زیادہ ہوتا ہے، بلدیاتی نمائندے بھی شہری مسائل کے حل میں ناکام ہوچکے ہیں، کروڑوں، اربوں روپے کے ترقیاتی منصوبوں کے دعوے تو کیے جارہے ہیں مگر بنیادی سہولیات کی فراہمی کی طرف کوئی توجہ نہیں دی جارہی ہے، ایک طویل عرصے سے سکھر شہر کے مکین پینے کے پانی کے بحران کا سامنا کرنا پڑرہے ہیں مگر کسی بھی منتخب نمائندے یا انتظامی افسر نے اس مسئلے کو حل کرنے کے لئے آج تک سنجیدگی سے کوئی اقدامات نہیں کیے ہیں، انہوں نے مےئر سکھر ارسلان اسلام شیخ و دیگر بالا حکام سے اپیل کی کہ شہر کے مختلف علاقوں میں جاری پینے کے پانی کے بحران کا نوٹس لیکر مسئلے کو مستقل بنیادوں پر حل کرنے کے لئے موثر اقدامات کئے جائیں۔
تازہ ترین