• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

برطانیہ میں 45لاکھ بچوں سمیت 14ملین افراد غربت کی زندگی گزار نے پر مجبور

لندن(نیوز ڈیسک)سوشل میٹرکس کمیشن(ایس ایم سی) نے انکشاف کیا ہے کہ برطانیہ میں 4.5ملین بچوں سمیت 14 ملین سے زائد افراد پاورٹی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں اور ان میں نصف افراد کئی برسوں سے غربت کے چنگل میں پھنسے ہوئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق غربت کی اس صورت حال کا سبب مادی ڈس ایڈوانٹیج ہے۔ ایس ایم سی نے کہا کہ وقت آ گیا ہے کہ دائیں اور بائیں بازو کے سیاست دانوں کو اب غربت اور اس کے اسباب سے نمٹنے کیلئے اکٹھے مل کر کام کرنا پڑے گا اور یہ کہ کس طرح پاورٹی سے نمٹنے کیلئے بہتر ٹارگیٹیڈ انٹروینشن بنائے جا سکتے ہیں اور کس طرح سیاستدانوں کے احتساب کو آسان بنایا جا سکتا ہے۔ ریسرچ رپورٹ میں پتہ چلا کہ غربت کم از کم ایک ڈس ایبلڈ شخص‘ سنگل پیرنٹ فیملی اور ہائوس ہولڈز میں پائی جاتی ہےجہاں کوئی کام کرنے والا نہیں ہے یا پھر ان کا انحصار بے قاعدہ اور زیرور آورز جابس سے ہونے والی آمدن پر ہے۔ رپورٹ میں سامنے آیا کہ 65 سال سے زائد عمر کے افراد زیادہ مشکلات کا شکار ہیں ۔پاورٹی لائن کے دونوں اطراف فیملی ریلیشن شپ بدستور مستحکم ہیں۔ غریب اپنے امیر رشتہ داروں کے مقابلے میں کم ڈرنک اور غیرقانونی ڈرگس لیتے ہیں ۔مثال کے طور پر 33فیصد بچے یعنی 4.5 ملین غربت کی زندگی گزار رہے ہیں۔ ایس ایم سی کا کہنا ہے غربت کی نوعیت کے سامنے تعداد کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔ انڈی پینڈنٹ ادارے کا کہنا ہے کہ غربت سے نمٹنے کیلئے بہتر اور موئثر اقدامات انہائی ضروری اور وقت کا تقاضہ ہیں۔ ہم پاورٹی سے نمٹنے کو حکومت کی پالیسی سازی کا مرکزی پوائنٹ بنانا چاہتے ہیں۔ ہماری خواہش ہے کہ اس حوالے سے جو بھی فیصلے کیے جائیں وہ غربت کو مدنظر رکھتے ہوئے طویل مدتی ٹھوس اور نتیجہ خیز ہونے چاہیں جن سے غربت کی لکیر سے لوگوں کو اوپر لانے اور ان کی تعداد کو کم کرنے میں حقیقی مدد مل سکے۔ کفایت شعاری اور لیبر مارکیٹ نے حالیہ برسوں میں صورت حال کو تبدیل کیا ہے۔ویلفیئر اینڈ ڈس ایبلٹی بینیفٹس کی مد میں اربوں پونڈ کی کٹوتیوں نے غربت کی زندگی گزارنے والوں کی تعداد میں اضافہ کیا ہے۔ زیرو آور کے عیر محفوظ کام میں اضافہ ہوا ہے ۔سوشل میٹرکس کمیشن نے امید ظاہر کی کہ سیاست دان پالیسی سازی میں بڑھتے ہوئے مصارف زندگی کو کم کرنے پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے ٹھوس اقدامات اور نتیجہ خیز فیصلے کریں گے جو غربت سے دوچار افرراد کی زندگیوں کو بہتر بنانے میں معاون ثابت ہوں گے۔ ایس ایم سی کا قیام دو سال قبل عمل میں آیا تھا۔تھریسا مے بھی اس کمیشن کی رکن رہی ہیں تاہم 2017 میں ٹوری پارٹی لیڈر منتخب ہونے پر علیحدہ ہو گئ تھیں۔ اس کمیشن میں تعلیمی اداروں اور آرگنئزیشنز سے سرکردہ پاورٹی ماہرین شامل ہیں۔ جن میں جوزف رونٹری فائونڈیشن انسٹی ٹیوٹ فار فسکل سٹڈیز اور رائل سٹیٹیکل سوسائٹی بھی شامل ہے ۔پاورٹی کمپینرز سوشل میٹرکس کمیشن کی ریسرچ کو انتہائی اہمیت دیتے ہیں۔ ایس ایم سی کو امید ہے کہ حکومت ان کے اقدامات اور تجاویز کو اپنی پالیسی سازی میں شامل کرے گی۔ کنزرویٹیو حکومت کی جانب سے لیبر پارٹی کے چائلڈ پاورٹی ٹارگٹس کے متنازع خاتمے کے بعد سے انگلینڈ میں مجموعی طور پر پاورٹی کا کوئی سرکاری اقدام نہیں ہے اور ایس ایم سی کو قوی امید ہے کہ حکومت اس کی سفرشات کی روشنی میں اقدام کرے گی۔ چائلڈ پاورٹی ایکشن گروپ چیف ایگزیکٹیو ایلیسن گرانہام نے ایس ایم سی کی رپورٹ کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ صرف اس ریسرچ اور غربت کی پیمائش کے ذریعے پاورٹی کا خاتمہ نہیں کیا جا سکتا۔ حکومت کو اس سلسلے میں پیشرفت کرنی چاہیے۔ ائی ایف ایس کا کہنا ہے کہ اگلے پانچ برسوں میں غربت کے شکار بچوں کی تعداد بڑھ کر 5.2 ملین تک پہنچ جائے گی۔ حکومت کی ویلفیئر کٹوتیاں مشکلات پیدا کررہی ہیں اور گزشتہ 20 برسوں کی تمام تر پروگریس ریورس ہو رہی ہے۔   
تازہ ترین