وٹفورڈ (نمائندہ جنگ) وزیراعظم پاکستان عمران خان اقوام متحدہ میں جانے والے وفد میں کشمیر کی دو طرفہ قیادت سمیت حریت کانفرنس کو بھی شامل کرنے کیلئے اقدامات کریں، کشمیری مسئلہ کشمیر کے بنیادی فریق ہیں اور کشمیر کی دو طرفہ قیادت کو اقوام متحدہ کے سالانہ اجلاس میں خطاب کا موقع دیا جائے تاکہ وہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے ظالمانہ مظالم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو اقوام متحدہ کے سالانہ اجلاس میں خود پیش کرسکیں۔ ان خیالات کا اظہار آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی کی سابق ڈپٹی اسپیکر اور جموں کشمیر مسلم کانفرنس کی جنرل سیکرٹری مہرالنساء نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ مہرالنساء نے کہا کہ 1947میں پاکستان کے وفد کی زیر قیادت سردار محمد ابراہیم نے مسئلہ کشمیر پر کشمیریوں کی قیادت کی تھی جبکہ مقبوضہ کشمیر کی طرف سے شیخ عبداللہ نے شرکت کی تھی۔ پھر آج تک کوئی وفد نہیں گیا اور اقوام متحدہ نے دونوں ملکوں کو کشمیر پر ٹائم فریم دیا تھا کہ ان قراردادوں کی روشنی میں کشمیری عوام کو اپنے مستقبل کا فیصلہ کریں لیکن بھارت کی ہٹ دھرمی کے باعث ان قراردادوں پر عمل نہ ہوسکا۔ اب یہ قراردادیں کشمیریوں کیلئے ظلم و ستم و قتل عام کا ذریعہ بن گئی ہیں اور خطہ میں پائیدار امن مخدوش ہوکر رہ گیا ہے۔ کشمیری عوام اپنے مستقبل سے مایوس ہیں۔ سابق اسپیکر اسمبلی آزاد کشمیر مہرالنساء نے کہا کہ پاکستان کشمیریوں کا وکیل ہے ان کی قربانیاں کشمیریوں کیلئے سرمایہ افتخار ہیں۔ مسئلہ کشمیر پر پاکستان کی سیاسی و سفارتی حمایت کشمیر کی آزادی کی ضمانت ہے۔ پاکستان کی مسئلہ کشمیر پر قربانیوں کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا ہے مگر بھارت کی ہٹ دھرمی اور کشمیرمیں بھارتی ریاستی دہشت گردی کے خلاف کشمیر کی دو طرفہ قیادت بہتر موقف دے سکتی ہے اس سے عالمی سطح پر مسئلہ کشمیر پر پاکستان کے موقف کو زبردست پذیرائی حاصل ہوگی۔ اقوام متحدہ کے اجلاس میں کشمیر کی دو طرفہ حریت کے خطاب سے مقبوضہ کشمیر میں ایک انتہائی مثبت پیغام جائےگا۔ ہماری تحریک کو عالمی سطح پر تقویت ملے گی۔ مہرالنساء نے کہا ضرورت اس امر کی ہے کہ پاکستان بھارت اور کشمیری قیادت کی سہ فریقی کانفرنس کیلئے اقدامات کرے۔ انہوں نے کہا مسائل ہمیشہ مذاکرات کے ذریعے حل ہوتے ہیں۔