• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

لاپتا افراد کی بازیابی،آئی جی سندھ،ڈی جی رینجرز ،محکمہ داخلہ سے رپورٹ طلب

کراچی (این این آئی)سندھ ہائیکورٹ نے 120 سے زائد لاپتہ افرادکی بازیابی سے متعلق آئی جی سندھ، محکمہ داخلہ، ڈی جی رینجرز اور دیگر حکام سے 17 اکتوبر کو رپورٹ طلب کرلی۔ جسٹس نعمت اللہ پھلپوٹو نے ریماکس دیئے کہ اب جس علاقے سے بندہ گم ہوگا اس علاقے کے ایس ایچ او کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دیں گے۔ بدھ کو جسٹس نعمت پھلپوٹو کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کے روبرو 120 سے زائد لاپتہ افرادکی بازیابی سے متعلق درخواستوں کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے پولیس رپورٹس غیر تسلی بخش قرار دے دی۔ عدالت نے لاپتا افرادکی بازیابی کے لیے پولیس اور قانون نافذ کرنے والوں کو عملی اقدامات کرنے کا حکم دیدیا۔ جسٹس نعمت اللہ پھلپوٹو نے ریماکس دیئے کہ اب جس علاقے سے بندہ گم ہوگا اس علاقے کے ایس ایچ او کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دیں گے۔ شہری عبدالغفار 2014 سے لاپتہ ہے، 6 تفتیشی افسر تبدیل ہوچکے ہیں۔ پولیس افسران کاغذی کارروائی کے علاوہ کچھ نہیں کرتے۔ عدالت کو لاپتہ افراد کی بازیابی سے سروکار ہے، زبانی جمع خرچ سے بات نہیں بنے گی۔ عدالت نے 2011 سے لاپتہ 5 سالہ بچی کی گمشدگی کی تحقیقات ایڈیشنل آئی جی کے سپرد کردیں۔ قادر خان مندوخیل ایڈووکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ عباسی شہید اسپتال دہشت گردوں کے قبضہ میں رہا ہے۔ عباسی شہید اسپتال میں مخالفین کو انجکشن لگا کرقتل کردیا جاتا تھا۔ فیروز خان کی گمشدگی کے معاملے عباسی شہید اسپتال انتظامیہ سے تحقیقات کرائی جائے۔ فیروز خان کو عباسی شہید اسپتال میں داخل کرایا گیا بعد میں لاپتہ ہوگیا۔ عدالت نے عباسی شہید اسپتال سے لاپتا فیزور خان کی گمشدگی کی درخواست پر میڈیکل افسر سے جواب طلب کرلیا۔ عدالت نے آئی جی سندھ، محکمہ داخلہ، ڈی جی رینجرز اور دیگر حکام سے 17 اکتوبر کو رپورٹ طلب کرلی۔ عدالت نے حکام کو لاپتہ شہریوں کو بازیاب کراکررپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔جبکہ عدالت میں سات سال سے لاپتہ بچی کے والد کا کہنا تھا کہ اس کی پانچ سالہ بچی سات سال قبل لاپتہ ہوئی لیکن آج تک اس کے بارے میں پولیس نے کوئی کارروائی نہیں کی جس پر عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔
تازہ ترین