• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سیاسی منظر نامہ، نوازشریف کی سزا معطلی ، ن لیگ کو نئی آکسیجن فراہم

اسلام آباد( طاہر خلیل) چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال کی زیر صدارت اجلاس میں اسلام آباد ہائیکورٹ سے میاں نوازشریف کی سزا معطل کرنے کے فیصلے کے اثرات ومحرکات کاجائزہ لیاگیا اور سپریم کورٹ میں ا س فیصلے کے خلاف اپیل کا فیصلہ کیاگیا ہے، نیب قیادت نےیقیناً نیب پراسییکوشن کی کارکردگی پر بھی غور کیا ہوگا جسے فیصلے کے تناظر میں سیاسی مبصرین تنقید کا نشانہ بنارہے ہیں اور کہا جارہا ہے کہ نیب پر اسیکوشن ٹیم مبارکباد کی مستحق ہے کہ ان کی پر فارمنس کی وجہ سے نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن صفدر کی سزائیں معطل ہوئیں اور ضمانت منظور ہوگئی۔ قانونی ماہرین کی رائے سے سب متفق ہیں کہ سزا معطل ہوئی ہے ختم نہیں ہوئی جب احتساب عدالت کی سزا کے خلاف مین اپیل ہائیکورٹ میں سنی جائے گی تب اس کا فیصلہ سزا کےمنطقی انجام کا تعین کرےگا ، میاں نواز شریف کی سزا معطلی کے فیصلے کے سیاسی سطح پر خاصے دور رس اثرات مرتب ہوں گے، 20 اپریل 2017 سے اب تک ہونے والے چار بڑےعدالتی فیصلوں نے مسلم لیگ (ن) کی سیاست کی کایا پلٹ دی ہے، میاں نواز شریف نہ صرف وزارت عظمیٰ سے فارغ ہوئے بلکہ پارٹی قیادت سے برطرفی اور تاحیات نااہلی کے بعد پہلے گھر اور پھر جیل بھیج دئیے گئے جس کے نتیجے میں مسلم لیگ (ن) کو 25 جولائی کےانتخابات میں شدید ہزیمت و پسپائی کا سامنا کرنا پڑا، مسلم لیگ (ن) کی ساری انتخابی مہم نواز شریف اور مریم نواز کی مرہون منت رہی، دونوں کے جیل چلے جانے سے مسلم لیگ (ن) کے کارکن بےحوصلہ ہی نہیں اپنے آپ کو بے یارومددگار محسوس کرتے رہے، میاں صاحب اور مریم نواز کی رہائی نے مسلم لیگ (ن) کے نیم مردہ جسم کو نئی آکسیجن فراہم کی ہے، یہ درست ہے کہ ملک میں الیکشن کے بعد سیاسی سرگرمیوں اور بڑے جلسے ریلیوں کا ماحول تمام ہوچکا لیکن نواز شریف اور مریم نواز کی رہائی سے قومی سیا ست کو ایک نیا حوصلہ ملے گا جس کے اثرات پارلیمنٹ کے اندر اور باہر دونوں جگہ نمایاں ہوں گے، مسلم لیگ (ن) کے حکومت میں فوری طور پر اقتدار میں آنے کا کوئی امکان نہیں تاہم اس کے مایوس ورکرز کو دوبارہ اپنی توانائی مجتمع کرنے کا موقع فراہم ہوگا، فیصلے کا ایک بڑا مثبت پہلو یہ ہے کہ مسلم لیگ (ن) کے حلقوں میں عدلیہ سے متعلق نیا اعتماد پیدا ہوگا، مسلم لیگ (ن) نے ایک سال سے عدلیہ کو ٹارگٹ کیا ہوا تھا، فیصلے سے اس کا ازالہ ممکن ہوسکے گا۔اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ نیب کے لئے درس خود احتسابی بھی ہے،عدلیہ ہمیشہ واقعات و حقائق کی روشنی میں فیصلے کرتی ہے۔ عدلیہ کومقدمات میں عدل کی معراج تک پہنچنے کے لئے اداروں کی کارکردگی پر انحصار کرنا پڑتا ہے۔ نیب کو اس عمومی تاثر کا ازالہ کرناچاہیے کہ نیب بیرون ملک ثبوت اکھٹے کرنے میں ناکام رہا یا اس کیس میں اس کی مکمل تیاری دیکھنے میں نہیں آئی اسی لئے کہاگیا کہ فیصلے نے نیب کو آئینہ دکھادیا بلکہ اس آئینے میں اور بھی حکومتی اداروں کاعکس نمایاں ہوگیا ہے۔ 

تازہ ترین