• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عالمی عدالت نے روہنگیا معاملے کی تحقیقات شروع کر دیں

کراچی (نیوز ڈیسک) بین الاقوامی فوج داری عدالت نے میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کے خلاف ہونے والے جرائم کی عبوری تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔ اقوام متحدہ نے میانمار کے اعلیٰ فوجی عہدیداروں کے خلاف مقدمہ چلانے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔ ہالینڈ میں قائم بین الاقوامی فوج داری عدالت کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ابتدائی طور پر روہنگیا مسلمانوں کے خلاف کریک ڈاؤن، ملک بدری اور اس سے متعلق امور کی بابت شواہد اور ثبوت جمع کیے جائیں گے، جب کہ اس کے بعد اس معاملے کی مکمل تفتیش شروع کر دی جائے گی۔ گزشتہ برس اگست میں میانمار کی ریاست راکھین میں روہنگیا کے خلاف شروع کیے جانے والے فوجی آپریشن کے بعد قریب سات لاکھ روہنگیا مسلمانوں نے سرحد عبور کر کے بنگہ دیش میں پناہ لی تھی اور یہ لاکھوں افراد اب بھی بنگلہ دیش کے مخلف مقامات پر قائم کچی بستیوں اور مہاجر کیمپوں میں انتہائی کسمپرسی کی زندگی گزار رہے ہیں۔ عالمی فوج داری عدالت کی چیف پراسیکیوٹر فاتو بنسودہ نے منگل کے روز اپنے ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ وہ ان رپورٹوں کا جائزہ لے رہی ہیں، جن کے مطابق ’’ایسے مشتبہ واقعات پیش آئے ہیں، ممکنہ طور پر جن کی وجہ سے روہنگیا افراد کو گھربار چھوڑنا پڑا۔ اس طرح روہنگیا افراد کے بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی گئی جب کہ ان کے قتل، جنسی زیادتی، تشدد، جبری گم شدگی، مکانات کی تباہی اور لوٹ مار جیسے اقدامات کے الزامات کی تفتیش کی جانا ہے۔‘‘ واضح رہے کہ میانمار کی فوج پر الزام ہے کہ اس کے انتہائی سفاک کریک ڈاؤن کی وجہ سے سات لاکھ سے زائد روہنگیا باشندے سرحد عبور کر کے بنگلہ دیش ہجرت پر مجبور ہوئے۔

تازہ ترین