• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سینیٹ، انتخابی نتائج پر کمیٹی نہیں پارلیمانی کمیشن بنایا جائے،اپوزیشن کا احتجاج

اسلام آباد (نمائندہ جنگ) ایوان بالا میں عام انتخابات 2018ء سے متعلق کمیٹی کی تیسری کارکردگی، جائزہ اور تفتیشی رپورٹ پیش کر دی گئی،انتخابات کے ایشوز پر اپوزیشن ارکان نےاحتجاج کرتے ہوئے کہا کہ اس پر کمیشن بننا چاہیے جو بااختیار ہو اور ایوان بالا کو بھیاس میں برابر نمائندگی دی جانی چاہیے، انتخابی شکایات پر سینیٹ کمیٹی کے کام کو بھی حصہ بنا دیا جائے، انتخابات 2018ء میں دھاندلی ہوئی ہے،اس دوران سینیٹر رحمٰن ملک نے کورم کی نشاندہی کر دی جس پر گنتی کرائی گئی تو کورم پورا نکلا۔ بدھ کو سینیٹ کے اجلاس کے دوران چیئرمین قائمہ کمیٹی داخلہ سینیٹر رحمٰن ملک نے رپورٹ پیش کی اور اس پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پہلے دو رپورٹیں ایوان میں پیش کی جاچکی ہیں، سیاسی جماعتوں کی طرف سے انتخابات کے حوالے سے شکایات تھیں، ایوان بالا کے اجلاس میں بھی ان شکایات کو اٹھایا گیا تھا، آر ٹی ایس کے معاملے کا فرانزک آڈٹ کرایا گیا، آر ایم ایس جو الیکشن کمیشن کا اپنا ایپ تھا، اس میں یو این ڈی پی کی بھی مدد حاصل تھی، ای سی نامی کمپنی جسکا ہیڈکوارٹر بھارتی حیدرآباد اور دوسرا دفتر نیویارک میں تھا اس کمپنی نے سیکورٹی کا سرٹیفکیٹ دیا، ٹیکنیکلی کتنا سائونڈ ہے، بھارت ہمارا دشمن ملک ہے، اس کمپنی میں موجودہ وزیر بھی شامل ہیں، کمپنی کے حوالے سے الیکشن کمیشن کو نہیں بتایا گیا تھا، ایک چیز سامنے آئی کہ الیکشن کمیشن نے جو ہدایات دی تھیں 84ہزار پریذا ئیڈنگ افسران میں سے آدھوں نے اس کو فالو نہیں کیا، فارم 45نہیں دیئے گئے جو دیئے گئے 90فیصد پر دستخط نہیں تھے، کمیٹی نے 15ٹی او آر سیٹ کئے اس کے 80فیصد کی تحقیق کر لی گئی ہے، پریذائیڈنگ افسران کی طرف سے لوگوں کو کائونٹنگ کے دوران باہر نکالنے کے معاملے کو بھی دیکھا گیا، اس کو ایک پروفارما کے تحت ویٹ کیا، وہ پروفارما متعلقہ سیاسی جماعتوں کو بھجوا دیا گیا ہے کہ اگر انکے پاس انتخابات میں دھاندلی کے ثبوت ہیں تو وہ کمیٹی کو دیں، کمیٹی نے یہ دیکھا کہ ووٹ مسترد کی شرح بہت زیادہ رہی 17لاکھ ووٹ مسترد ہوئے، انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں سے کہا گیا ہے کہ وہ ایفی ڈیوڈ کے ساتھ شکایات دیں، سینیٹ کمیٹی کا جو کام ابھی تک ہوا ہے اس کو اس کمیٹی کا حصہ بنا دیا جائے یا وہ مشترکہ اجلاس بلا لیں۔ انہوں نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ سے بھی بات کی تھی کہ اگلے اجلاس میں ان کیمرہ بریفنگ دیدوں، اگر کوئی دھاندلی میں ملوث ہے اسکی نشاندہی کی جائے اور اس کیخلاف کارروائی بھی ہو، اس کمیٹی میں پی ٹی آئی کے ممبران شامل نہیں۔

تازہ ترین