• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

فرحان جونیجو کا برطانیہ میں پراپرٹیز خریدنا باعث تشویش


لندن(مرتضیٰ علی شاہ) پاکستانی حکومت کے سابق ملازم فرحان جونیجو کے نام اور شناخت، پاکستان میں مبینہ کرپشن اور پاکستان کی فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کی تحقیقات پبلک ہونے کے باوجود برطانیہ میں ان کے مہنگی پراپرٹیز خریدنے پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔یہ الزام عائد کیاگیا کہ فرحان جونیجونے برطانیہ میں پراپرٹیز خریدیں جن کے خلاف پاکستان سے فرار کے مہینوں بعد اب این سی اے (نیشنل کرائم ایجنسی) تحقیقات کر رہی ہے۔جب کہ تحقیقات جاری تھی اوریہ جوڑاسیاسی ایکسپوزڈ پرسنز ( پی ای پیز) بن گیا تھا۔ 24 ستمبر 2013 کواس اخبار نے ایک تفضیلی رپورٹ شائع کی تھی کہ کس طرح پیپلزپارٹی کی حکومت میں وزیر امین فہیم کے ساتھ کام کرتے ہوئے فرحان جونیجو نے لاکھوں روپے کی کرپشن ہنڈی اور حوالہ کے ذریعے کی۔ اینٹی کرپشن کمپینرز کا کہنا ہے کہ عام طور پر برطانیہ کے اینٹی منی لانڈ ر نگ سسٹم میں بڑی خامیاں ہیں۔ این سی اےافسران نے پیر کوفرحان جونیجوکو گرفتار کیا تھا اور ہوم سیکریٹری ساجد جاوید کے پاکستان کے ساتھ کرپشنکے خلاف معاہدے پر دستخط کے چند گھنٹے بعد ان کو ضمانت پر رہا کر دیا ۔این سی اے کا کہنا ہے کہ فرحان جونیجو کے پاس 80لاکھ پائونڈزسےزائد مالیت کی برطانیہ میں جائدا د کا کنٹرول ہے۔ جس کا بظاہران کے پاس کوئی قانونی ذریعہ آمدن نہیں ہے۔ اور یقین کیا جاتا ہے کہ برطانیہ میں منی لانڈرنگ پاکستان میں کرپشن کا نتیجہ ہے۔ایف آئی اے کا دعویٰ ہے کہ فہیم جونیجو نے یہجا ئد اد یں2013 کے آغاز میں اسکینڈل سے متعلق ایف آئی اے کیتحقیقات شروع کیے جانے کےبعد خریدی تھیں ۔ پاکستانی حکام نے ان کے اثاثے منجمد کر کے تحقیقات شروع کی تھی ۔ایف آئی اےکے مطابق، فرحان جونیجو نے پیسہ مختلف ملکوں میں بھیجا اورپھر یہ تمام رقم برطانیہ کےبینک اکائونٹس میں جمع ہوئی۔برطانوی اینٹی منی لانڈرنگ قوانینکے مطابق پی ای پیز بشمول ان کے رشتہ دار اور ڈیپینڈنٹس وہ افراد ہوتے ہیں۔جن کے اعلیٰ عہدے انہیں کرپشن اور مالیاتی جرائم کے قابل بنادیتے ہیں۔ یہ توقع کی جاتی ہے کہ پی ای پیز کے پراپرٹیز کی خریداری کے دوران بنکس بلڈ نگ سوسا ئٹز اور اسٹیٹ ایجنٹس کو زیادہ مناسب احتیاط برتنی چاہیے۔ پی ای پیز سے مختلف نوعیت کے سوالات پوچھے جاتے ہیں اور بینکنگ سوسائٹیز ان سے یہپوچھ سکتی ہیں کہ وہ اپنے کم از کم گزشتہ چھ سال کی آمدنی کے شواہد پیش کریں۔جا ئدادوں کی خریداری کے دوران اینٹی منی لانڈرنگ چیکس کلائنٹ کا کلیم پراسس کرتے وقت ان کے سالیسٹرز کرتے ہیں۔ انگلینڈ اینڈ ویلز میں سالیسٹرز کی یہ قانونی ذمہ داری ہے کہ وہ سمشتبہ ایکٹیوٹی رپورٹ(ایس اے پی) فائل کریں ۔ سیاسی ساکھ رکھنے والے افراد کے خلاف کرپشن کے الزامات بڑا سرخ نشان ہیں اور یہ کہ ایسے افراد کھلے عام برطانوی کمپنیز سے پراپرٹیز خریدتے ہیں اور ملٹی پل بنک اکائونٹس رکھتے ہیں جو حیران کن ہے۔ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل میں ہیڈ آف ایڈووکیسی راکیل ڈیویز نے کہا کہ یہ واضح ہے منی لانڈرنگ کے خلاف دفاع میں اہم سیکٹرز میں کتنی خامیاں ہیں اسی لیے برطانیہ ایسے لوگوں کی کرپشن کی دولت چھپانے کی منزل دکھائی دیتا ہے۔کیمپینرز کو امید ہے کہ برطانیہ او ر پاکستان کے درمیان منی لانڈرنگ کے خلاف معاہدے پر ہونے والے دستخط کے بعد جو کہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کیا گیا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان اینٹی کرپشن اور منی لانڈرنگ سے متعلق شواہد ایک دوسرے کے ساتھ شیئر کیے جاسکیں۔دی نیوز نے فرحان جونیجو سے رابطہ کرنے کی کوشش کی تاہم ان سے رابطہ ممکن نہیں ہوسکا۔ تاہم ان کے قریبی رشتہ سےرابطہ ہوا جنہوں نے این سی اے کے اعلامیہ میں عائد کیے گئے الزامات کی تردید کی۔ان کا کہنا تھا کہ جونیجو کسی بھی طرح کے غلط کام میں ملوث نہیں ہیں اور ان کے برطانیہ میں جائز ذرائع آمدن ہیں۔جس کے ذریعے جائدادیں خریدی گئیں ۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ فرحان جونیجو ایک باعزت بزنس مین ہیں اور انہیں سیاسی طور پر نشانہ بنایا جارہا ہے۔

تازہ ترین