• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جنگوں اور قدرتی آفات سے متاثرہ ممالک میں آج 104 ملین بچےا سکولوں سے باہر ہیں۔ یہ تعداد دنیا بھر کے اسکولوں سے باہر اورتعلیم سے محروم بچوں کا ایک تہائی ہے ۔یہ بات عالمی ادارہ یونیسیف کی تازہ ترین رپورٹ میں بتائی گئی ہے ۔

رپورٹ کے مطابق 5 سے 17 سال کی عمر کے درمیان کے دنیا بھر میں مجموعی طور پر 303 ملین بچے اسکولوں سے باہر ہیں لیکن جنگوں اور قدرتی آفات سے متاثرہ ممالک میں صورتحال بہت زیادہ تکلیف دہ ہے جہاں ان کی تعداد 104 ملین ہے ۔

ان ممالک میں 15 اور 17 سال کی عمر کے درمیان کے ہر 5 میں سے ایک بچہ کبھی بھی اسکول نہیں گیا جبکہ اسی عمر کے ہر 5 میں سے 2 بچے پرائمری تعلیم بھی پوری نہیں کر پا رہے ۔اس صورتحال سے ان ممالک کی آئندہ ترقی کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے ۔ یو نیسیف کی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ہینریٹا فور کے مطابق جو ملک بھی جنگ یا قدرتی آفت کا شکار ہوتا ہے وہاں کے بچے تعلیم سے محرومی کا دوہرا شکار بنتے ہیں ۔

ایک تو ان کےا سکولوں کو تباہی کا سامنا کرنا پڑتا ہے یا پھر متحارب فوجیں ان اسکولوں پر قبضہ کر لیتی ہیں ۔ دونوں صورتوں میںتعلیم سے محرومی ان کے اور ان کے ملکوں کیلئے غربت کے لا متنا ہی سلسلے کا ایک دائرہ بن جاتی ہے ۔ اقوام متحدہ کے 73 ویں اجلاس سے قبل یونیسیف کی جاری کردہ اس رپورٹ کے مطابق ان بچوں کے اسکول نہ جانے کی ایک اہم وجہ غربت بھی ہے ۔ رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ اگر موجودہ صورتحال جاری رہی تو 2030 تک اسکول نہ جانے والے بچوں کی تعداد دنیا بھر میں ایک اعشاریہ 3 بلین ہو جائے گی ۔

تازہ ترین