لندن( نیوز ڈیسک) بائیں بازو سے تعلق رکھنے والے ایک تھنک ٹینک کے تجزیئے کے مطابق بریگزٹ کے بعد برطانیہ میں موجود 70فیصد یورپی ورکرز برطانیہ میں ملازمت نہیں کرسکیں گے،توقع ہے کہ برطانیہ اور یورپی یونین کے درمیان ہونے والی ڈیل کے تحت فی الوقت برطانیہ میں موجود یورپی ورکرز کو تحفظ فراہم کیاجائے گا لیکن انسٹی ٹیوٹ فار پبلک پالیسی ریسرچ کے تجزیئے سے ظاہرہوتاہے کہ مائیگریشن ایڈوائزری کمیٹی کی تجاویز سے کس طرح کاروباری اداروںپر مستقبل میں یورپی یونین سے مائیگرنٹس کوملازم رکھنے پر پابندی عاید کی جائے گی۔مائیگریشن ایڈوائزری کمیٹی کی گزشتہ روز شائع ہونے والی تجاویز اعلیٰ مہارت رکھنے والے ورکرز پر برطانیہ میں ملازمتوں کی درخواست دینے پر پابندی ختم کرنے کی تجویز دی گئی ہے تاہم سفارش میں تنخواہ کی حد 30 ہزار پونڈ رکھنے کی حمایت کی گئی ہے۔کمیٹی نے ریگولیٹیڈ فریم ورک کے 9 لیولز میں سے صرف لیول تھری اور اس سے اوپر کے ورکرز کو ہی اجازت دینے کی سفارش کی گئی ہے۔ لیبر فورس کے سروے کے مطابق اس معیار کے تھت برطانیہ میں اس وقت موجود 75 فیصد ورک فورس ملازمت کرنے کی اہل نہیں رہے گی۔ان تجاویز سے تاجر رہنمائوںکی تشویش میں اضافہ ہوجانے کی توقع ہے،جو پہلے ہی ان تجاویزکو احمقانہ اورخواص کی حکمرانی کی علامت قرار دے چکے ہیں۔ آئی پی پی آر کے کے سینئر ریسرچ فیلومارلے مورس کاکہناہے کہ مائیگریشن ایڈوائزری کمیٹی کی نئی تجاویز سے برطانیہ کی لیبر فورس اورا آجرین پر ڈرامائی اثرات مرتب ہوں گے۔ ،ہمارے تجزیئے کے مطابق برطانیہ میں فی الوقت ملازمت کرنے والے یورپی یونین سے تعلق رکھنے والے مائیگرنٹس کی بڑی تعداد مائیگریشن ایڈوائزری کمیٹی کی نئی تجاویز میں دئے گئے معیار پر پورے نہیں اترسکیں گے،جبکہ برطانیہ اوریورپی یونین کے درمیان علیحدگی کے معاہدے کے تحت فی الوقت ملازمت کرنے والے یورپی یونین سے تعلق رکھنے والے مائیگرنٹس کاتحفظ کیاجائے گا۔ مائیگریشن ایڈوائزری کمیٹی کی نئی تجاویز سے مستقبل کے یورپی یونین سے تعلق رکھنے والے مائیگرنٹس پر نمایاں اثرات مرتب ہوں گے ،ان تجاویز سے برطانیہ کے امیگریشن کے نظام میں بڑی تبدیلی آئے گی جس سے مہمان نوازی، لاجسٹکس اور ہول سیل جیسے شعبوں میں ان کی ملازمت کے دروازے بند ہوجائیں گے۔