• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

طلب زیادہ ہو تو دوا ساز کمپنیاں قیمتیں بڑھا دیتی ہیں، تحقیق

کراچی (نیوز ڈیسک) ایک نئی تحقیق میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ دوائوں کی طلب زیادہ ہو تو دوا ساز کمپنیاں ان کی قیمتیں بڑھا دیتی ہیں۔ امریکا کی پٹس برگ یونیورسٹی کے اسکول آف فارمیسی اور ہارورڈ میڈیکل اسکول کی جانب سے کی گئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ اوسطاً طلب بڑھنے پر دوائوں کے نرخ ان کی معمول کی قیمتوں سے دو گنا زیادہ بڑھا دیے جاتے ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اگرچہ اس کی کوئی واضح وجہ نہیں بتائی جاتی اور قیمتوں میں زبردست اضافہ کر دیا جاتا ہے لیکن محققین نے اس شک کا اظہار کیا ہے کہ دوا ساز کمپنیاں دوائوں کی قلت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے طلب بڑھنے پر قیمتیں بڑھاتی ہیں اور صورتحال کا استحصال کرتی ہیں۔ تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ جن مقامات پر مسابقتی ماحول نہیں ہوتا وہاں دوائوں کی قیمتوں میں تیزی سے اضافہ ریکارڈ کیا جاتا ہے۔ تحقیق کیلئے محققین نے 2015ء اور 2016ء کے درمیان قلت کے دوران 917؍ مختلف دوائوں کے نرخوں کو نوٹ کیا۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ڈاکٹروں کی جانب سے لکھے جانے والے نسخے کی دوائوں کی قلت کے نتیجے میں شعبہ صحت کی جانب سے غیر موثر متبادل دوائیں تجویز کی جا سکتی ہیں یا پھر خوراک میں کمی یا صرف ہنگامی بنیادوں پر استعمال کیلئے ہی متعلقہ دوا تجویز کی جا سکتی ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دوا ساز کمپنیاں صورتحال کا فائدہ اٹھا کر سالانہ 230؍ ملین ڈالرز تک اضافی رقم کماتی ہیں۔ تحقیقی مقالہ لکھنے والے ڈاکٹر ولیم شرانک کا کہنا ہے کہ بظاہر دوائوں کی قیمتیں بڑھانے کی منطق نظر نہیں آتی۔ انہوں نے کہا کہ جب تک دوا بنانے کیلئے ضروری سامان یا خام مال کے حوالے سے کوئی سنگین مسائل پیدا نہیں ہو جاتے اس وقت تک قیمتیں بڑھانا سمجھ سے بالاتر ہے۔ انہوں نے کہا کہ دوائوں کی قیمتوں کو حد میں رکھنے کی ضرورت ہے۔
تازہ ترین