• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایشیا کپ میں پاکستان کی بھارت کیخلاف شکست پر شائقین مایوس

کراچی (اسپورٹس ڈیسک) ایشیا کپ کرکٹ ٹورنامنٹ میں پاکستان کی بھارت کے ہاتھوں شرمناک انداز میں ناکامی پر کرکٹ شائقین مایوس اور برہم ہیں۔ دونوں ٹیموں کے درمیان آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کے بعد پہلا معرکہ بدھ کو دبئی میں ہوا جو گرین شرٹس کسی مزاحمت کے بغیر آٹھ وکٹ سے ہار گئے۔ میچ سے قبل کئی ماہرین اور سابق کرکٹرز بھارتی ٹیم میں کپتان ویرات کوہلی کی عدم موجودگی میں پاکستان کو فیورٹ قرار دے رہے تھے ۔ لیکن بھارت کے سابق اوپننگ بیٹسمین گوتم گھمبیر نے ایک ٹی وی ٹاک شو میں ایک بات کی نشاندہی کی تھی کہ پاکستان کے زمبابوے میں اس کمزور ٹیم سے جیتنے اور بھارت کے انگلینڈ میں ہوم ٹیم سے ہارنے میں بڑا فرق ہے،ان کا کہنا تھا کہ زمبابوے سے تو ’انڈیا اے‘ بھی جیت سکتی ہے۔ ان کی بات اس میچ کی حد تک درست ثابت ہوئی۔ کیونکہ پاکستان کی بیٹنگ اور بولنگ پوری طرح بے بس دکھائی دی۔ زمبابوے جیسے کمزور حریف کی دل کھول کر پٹائی کرنے والے بیٹسمین جیسے بیٹ اٹھانا ہی بھول گئے ۔ وہ بھارتی بولرزجن کا ہانگ کانگ کے ناتجربہ بیٹسمینوں نے بھرکس نکال دیا تھا۔ ان کے سامنے پاکستانی بیٹسمین سکتے میں نظر آئے۔ ملک بھر میں کرکٹ شائقین اور مبصرین اور ماہرین دنگ ہیں کہ آخر کیا ہوگیا۔18ستمبر کو دبئی کے اسی گراونڈ میں بھارت اور ہانگ کانگ مدِ مقابل تھے۔ 286 رنز کے تعاقب میں ہانگ کانگ کے اوپنرز جب میدان میں اترے تو سبھی کو گمان تھا کہ یہ میچ ڈیڑھ دو گھنٹے میں ہی نمٹ جائے گا۔لیکن بھارتی بولنگ ایسی مایوس کن ثابت ہوئی کہ پہلے 34اوورز میں کوئی بھی وکٹ نہ لے پائی اور دیکھتے ہی دیکھتے ہانگ کانگ کے اوپنرز نے 174 رنز کی پارٹنرشپ بنا ڈالی۔حالانکہ یہ وہی بیٹنگ لائن اپ تھی جو اتوار کے میچ میں پاکستانی بولنگ کے سامنے صرف 116 رنز پہ ہی ڈھیر ہو گئی تھی مگر بھارتی بولنگ کے سامنے نہ صرف اوپننگ پارٹنرشپ کا ریکارڈ بنا ڈالا بلکہ پورے پچاس اوورز بھی کھیل گئی۔ لیکن اگلے 24 گھنٹے میں ایسی کایا پلٹی کہ جو بولنگ اٹیک دس وکٹیں لینے کے لیے ناکافی تھا، وہ پاکستانی اعصاب پہ اس قدر طاری ہواکہ بیٹسمین پورے 50 اوورز بھی کھیل پائے ۔ بھارتی بولنگ نے ڈسپلن کا ایسا اچھا مظاہرہ کیا کہ فخر زمان اور امام الحق کو سنبھلنے کا موقع ہی نہیں ملا اور پویلین لوٹ گئے۔ شعیب ملک اور بابر اعظم کی پارٹنرشپ نے کچھ ڈھارس بندھائی لیکن دونوں ہی بڑے اسکور کیلئے سیٹ نظر آنے لگے کہ وکٹیں گنوابیٹھے۔اس کے بعد چراغوں میں روشنی نہ رہی۔ اس کے برعکس اسی وکٹ پر جہاں رنز بنانا پاکستانی بیٹسمینوںکیلئے امتحان ثابت ہورہا تھا، بھارتی اوپنرز کیلئے پھولوں کی سیج بن گئی۔بھارت نے کسی مشکل کے بغیر دنیا میں بہترین قرار دیے جانے والے بولنگ اٹیک کا آسانی سے سامنا کرتے ہوئے میچ آٹھ وکٹ سے جیت لیا۔ اس ناقص کارکردگی نے پاکستان کرکٹ کی خرابیوں کا پول کھول دیا۔شائقین کا کہنا تھا کہ قومی ٹیم روایتی حریف بھارتی سورماؤں کے آگے بے بس نظر آئی ۔جس کے باعث شکست مقدر بنی ۔کھلاڑیوں کی کارکردگی کا جائزہ لینے کیلئے کلب سطح پر کرکٹ کو مضبوط کیا جائے بصورت دیگر قومی کرکٹ ٹیم اس طرح کی کارکردگی کا مظاہرہ کرتی رہے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کو ایک متوازن کرکٹ ٹیم بنانے کیلئے فوری بطور پر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے تاکہ 2019 میں ہونے والے ورلڈ کپ کیلئے پاکستان کو ایک بڑے ایونٹ کیلئے تیار کیا جاسکے۔اگر گراس روٹ لیول پر کھلاڑیوں کی سلیکشن میرٹ سے ہٹ کر کی جاتی رہی تو قومی کرکٹ میں سدھار پیدا ہونا ناممکن ہے۔

تازہ ترین