• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تحریک انصاف کو بی این پی کی حمایت برقرار رکھنے کیلئے کڑی آزمائش کا سامنا

اسلام آباد (طارق بٹ) حکمراں جماعت تحریک انصاف کو سرداراختر مینگل کی جماعت بی این پی کی حمایت برقرار رکھنے کیلئے کڑی آزمائش کا سامنا ہے جو دونوں جماعتوں کے درمیان طے سمجھوتے پر عملدرآمد کی خواہاں ہے۔تاہم وزیراعظم کے خصوصی معاون افتخار درانی نے توقع ظاہر کی ہے کہ سردار اختر مینگل کی الجھن دُور کر دی جائے گی۔ افغانیوں اور بنگالیوں کو پاکستان کی شہریت دینے کے حوالے سے بی این پی کو قائل کرنے میں تحریک انصاف کو سخت مشکلات کا سامنا ہے۔ تحریک انصاف اور بی این پی کے درمیان 8 اگست کو طے مفاہمت کی یادداشت کا چھٹا نکتہ افغان تارکین کی وطن واپسی سے متعلق ہے۔ اس یادداشت پر تحریک انصاف کی طرف سے شاہ محمود قریشی، جہانگیرترین، سردار یار محمد رند اور بی این پی کی طرف سے ڈاکٹر جہانزیب جمال دینی اور آغا حسن بلوچ نے دستخط کئے تھے۔ سردار اختر مینگل چاہتے ہیں کہ مذکورہ یادداشت پر مکمل عملدرآمد کیا جائے۔ ورنہ بی این پی حکومت کی حمایت سے دستبردار ہو جائے گی۔ افتخار درانی کہتے ہیں کہ سردار اختر مینگل کے ذہن میں کچھ اُلجھن ہے۔ انہوں نے کہا عمران خان نے جو کچھ کہا وہ خالصتاً انسانی بنیادوں پر ہے۔ وزیراعظم کی دلیل یہ ہے کہ کراچی میں جرائم کی بڑی وجہ ان بے گھر لوگوں کی موجودگی ہے۔ انہیں ابتلا سے نکالنے کے لئے ہماری توجہ درکار ہے۔ خصوصی معاون نے کہا کہ حکومت اس معاملے میں تمام پارلیمانی جماعتوں سے سفارشات اور تجاویز مانگے گی۔ اس کے بعد ہی کوئی حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔ سردار اختر مینگل کی جانب سے مخالفت کے بعد نیشنل پارٹی کے سردار حاصل بزنجو نے بھی افغانیوں اور بنگالیوں کی پاکستانی شہریت دینے کی تجویز مسترد کر دی ہے اور کہا کہ انہیں اپنے ممالک واپس بھیجا جانا چاہئے۔ اس غیرذمہ دارانہ اقدام کی پارلیمنٹ میں مخالفت کی جائے گی۔ سردار اختر مینگل کو لاپتہ افراد کے معاملے میں بھی حکومت سے تحفظات ہیں۔ نیشنل ایکشن پلان پر اس کی رُوح کے مطابق عمل ہونا چاہئے۔
تازہ ترین