• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بھارت کا دعوت قبول کرنا خوش آئند، مذاکرات پرپارلیمنٹ کو اعتماد میں لیں

کراچی(جنگ نیوز)سینئر تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے پاکستان کی مذاکرات کی دعوت قبول کرنا خوش آئند قدم ہے، پاکستان میں سول و ملٹری قیادت انڈیا سے سنجیدہ مذاکرات شروع کرنے پر متفق ہے، وزیراعظم عمران خان کو بھارت سے مذاکرات کے معاملہ پر پارلیمنٹ کو اعتماد میں لینا چاہئے، نواز شریف کلثوم نواز کے چہلم سے پہلے عملی سیاست نہیں کریں گے، نواز شریف کا سیاسی مستقبل مریم نواز ہیں وہ انہی کو آگے دیکھ رہے ہیں سیاست کا فیصلہ ایون فیلڈ ریفرنس اپیل کا فیصلہ آنے کے بعد ہی کریں گے۔ ان خیالات کا اظہار مظہر عباس، شہزاد چوہدری، امتیاز عالم، ارشاد بھٹی، فریحہ ادریس اور حفیظ اللہ نیازی نے جیو نیوز کے پروگرام ”رپورٹ کارڈ“ میں میزبان عائشہ بخش سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ میزبان کے پہلے سوال وزیراعظم عمران خان کا بھارتی ہم منصب کو جوابی خط، مذاکرات کی دعوت، بھارت کی جانب سے مذاکرات کی دعوت قبول، کیا عام انتخابات سے قبل مودی حکومت پاکستان کی طرف ایک قدم اور آگے بڑھے گی؟ کا جواب دیتے ہوئے شہزاد چوہدری نے کہا کہ بھارت کی جانب سے پاکستان کی مذاکرات کی دعوت قبول کرنا خوش آئند قدم ہے، نہ صرف پاکستان بلکہ خطے اور دنیا میں بھی عمران خان سے تازہ اپروچ کی توقع کی جارہی ہے، آج کا نریندر مودی پانچ سال پہلے والے مودی سے بہت مختلف اور محفوظ ہے، مودی عام انتخابات میں کامیاب ہو گیا تو اس کی حکومت عمران خان کے ساتھ زیادہ مطمئن ہوگی، پاکستان کو بھی اپنی عقل کے قفل کھولنے چاہئیں اور سوچناچاہئے کہ پاکستان کو بند کر کے ترقی نہیں کی جاسکتی ہے، نواز شریف کے دور میں پاک بھارت تعلقات کیلئے تمام اقدامات میں سول حکومت اور فوج ساتھ کھڑے تھے۔امتیازعالم کا کہنا تھا کہ مودی نے پچھلا الیکشن پاکستان مخالف ایجنڈے پر نہیں روزگار اور کاروبار کے نعرے پر لڑا تھا، عمران خان نے کبھی انڈیا مخالف پوزیشن نہیں لی ہے، پاکستان میں سول و ملٹری قیادت انڈیا سے سنجیدہ مذاکرات شروع کرنے پر متفق ہے، مودی حکومت نے مذاکرات کی دعوت قبول کرلی ہے تو اس میں مزید پیش قدمی بھی ہوگی، ممکنہ طور پر انڈیا کے الیکشن کے بعد سارک کانفرنس بھی ہوسکتی ہے۔حفیظ اللہ نیازی نے کہا کہ آج مودی حکومت کا جو موقف ہے وہی ماضی میں بھارتی وزرائے اعظم کا رہا ہے، پاکستان کی سویلین حکومتوں کے انڈیا سے تعلقات میں کوئی پرابلم نہیں رہا۔فریحہ ادریس کاکہنا تھا کہ مذاکرات کا آغاز کسی بھی سطح پر ہو بہتر ہی ہوتا ہے، انڈیا میں انتخابات سے قبل مودی حکومت پاکستان کی طرف نہیں بڑھے گی، پاکستانی سول ملٹری قیادت انڈیا سے تعلقات پر ایک صفحہ پر ہے، بھارت کے پاس پاکستان سے بات نہ کرنے کی وجہ نہیں ہے۔مظہر عباس نے کہا کہ شاہ محمود قریشی اور سشما سوراج کی ملاقات کامیاب ہوتی ہے تو دونوں ملک جامع مذاکرات کی طرف جاسکتے ہیں لیکن ایسا انڈیا میں الیکشن سے قبل نہیں ہوگا، وزیراعظم عمران خان کو بھارت سے مذاکرات کے معاملہ پر پارلیمنٹ کو اعتماد میں لینا چاہئے، شاہ محمود قریشی انڈین وزیرخارجہ سے ملاقات کیلئے ن لیگ اور پیپلز پارٹی کی قیادت سے مل کر جائیں۔ارشاد بھٹی کا کہنا تھا کہ نریندر مودی کے وزیراعظم ہوتے ہوئے پاک بھارت مذاکرات کی طرف پیشرفت نہیں ہوگی، بی جے پی کو پاکستان اور مسلم دشمنی پر الیکشن لڑنا ہے وہ پاکستان سے مذاکرات کی کبھی حمایت نہیں کرے گی۔دوسرے سوال جیل سے رہائی کے بعد نواز شریف کس قسم کی سیاست کریں گے؟ کا جواب دیتے ہوئے ارشاد بھٹی نے کہا کہ نواز شریف کی ایک کیس میں ضمانت ہوئی ہے بریت باقی ہے جبکہ دیگر دو ریفرنسز کا فیصلہ آنا باقی ہے، اب شریف برادران وہی گڈ کاپ اور بیڈ کاپ کا کھیل شروع کردیں گے، نواز شریف انقلابی، مزاحمتی اور بغاوتی محاذ سنبھالیں گے۔امتیاز عالم کا کہنا تھا کہ نواز شریف نہ ڈھیل لے رہے ہیں نہ ڈیل کررہے ہیں، نواز شریف کو ہائیکورٹ سے جو ریلیف ملا ہے یہی سلسلہ آگے چلا تو نواز شریف کے موقف اور بیانیہ میں شدت اور طاقت آئے گی۔فریحہ ادریس نے کہا کہ نواز شریف کی ڈیل کرنے کی بات محض سازشی تھیوری ہے، قانونی ماہرین احتساب عدالت کے فیصلے کو کمزور سمجھتے ہیں، نواز شریف ابھی ٹرانزٹ میں ہیں وہ جارحانہ بیانات ضرور دیں گے لیکن کھل کر اپنی سمت کا تعین نہیں کریں گے۔حفیظ اللہ نیازی نے کہا کہ اس وقت حقیقی اپوزیشن لیڈر نواز شریف ہی ہیں، نوازشریف کو اس وقت جارحانہ سیاست کرنا پڑے گی۔شہزاد چوہدری کا کہنا تھا کہ نواز شریف سیاست سے تاحیات نااہل ہوچکے ہیں، وہ پیچھے رہ کر جو کریں لیکن ان کا چہرہ سامنے نہیں آسکتا، ن لیگ کا مستقبل مریم نواز ہیں ان کی سیاست پر بات کی جانی چاہئے، مریم نواز کوا ن چھ لوگوں سے خود کو بچانا ہوگا جنہوں نے نواز شریف کو غلط راستے پر چلایا۔ مظہر عباس نے کہا کہ نواز شریف کلثوم نواز کے چہلم سے پہلے عملی سیاست نہیں کریں گے، نواز شریف اپنی سیاست کا فیصلہ ایون فیلڈ ریفرنس فیصلے کے خلاف اپیل کا فیصلہ آنے کے بعد کریں گے، نواز شریف کا سیاسی مستقبل مریم نواز ہیں اور وہ انہی کو آگے دیکھ رہے ہیں۔

تازہ ترین