• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

امام حسین کا مشن امر بالمعروف نہی المنکر تھا، علامہ قاضی


امام حسین علیہ السلام کا مشن امر بالمعروف نہی المنکر کے ذریعے امت کی اصلاح تھا۔ آپ نے کسی حکومت اور سرکاری منصب کے لیے قیام نہیں کیا بلکہ آپ اسلام کے عظیم اصولوں کے تحفظ کے لیے سامنے آئے۔

ان خیالات کا اظہار پاکستان کی معروف دینی درسگاہ جامعہ المنتظر لاہور کے پرنسپل علامہ قاضی سید نیاز حسین شاہ نقوی نے پولینڈ کے دارالحکومت وارسا میں یوم عاشور کی مناسبت سے منعقد ہونے والے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

پولینڈ میں پہلی بار اردو زبان میں عشرہ اول محرم کی مجالس برپا کی گئیں جن کا اہتمام جعفریہ فورم وارسا نے کیا۔مجالس کے دوران نظامت کے فرائض نمائندہ جنگ نے انجام دیئے۔

مجالس کے منتظمین میں سید منور شاہ اور سید مہدی رضوی قابل ذکر ہیں۔جن ذاکرین نے نواسہ رسول (ص) امام حسین علیہ السلام کے غم میں نوحہ خوانی کی اور آپؑ کی بارگاہ میں سلام پیش کیا، ان میں سید مہدی رضوی، سید فرخ عباس شاہ، سید سلیمان زیدی، علی صفدر، فاخر عباس، رانا واثق، ضیاء سہیل، مرزا فرحت حسین، سید اسد عباس اور سید رضا عباس قابل ذکر ہیں۔

اپنے خطاب کے دوران علامہ قاضی سید نیاز حسین شاہ نے نبی اکرم کے اہل بیت علیھم السلام کے فضائل بیان کئے اور خاص طور پر کربلا کے اہم واقعات کو اپنی زبانی شرکاء کو سنایا۔

یوم عاشور اور شام غریبان کی مجالس کے دوران ان کی تقاریر کا متمرکز زیادہ تر امام حسین علیہ السلام کے قیام کا مقصد اور اس قیام کے دوران پیش آنے والے مصائب تھے۔

علامہ نیاز حسین شاہ نے امام حسین علیہ السلام کی عظیم تحریک کا مقصد بیان کرتے ہوئے بتایا کہ آپ اپنے نانا کی امت کی اصلاح کے لیے میدان میں آئے اور امر بالمعروف نہی المنکر کے نفاذ کے لیے عظیم قربانی دی۔دین اسلام کے تحفظ اور حق کا پرچم بلند رکھنے کے لیے امام حسین علیہ السلام نے اپنی، اپنے خاندان اور اصحاب با وفا کی جانوں کا نذرانہ پیش کیا جس کی مثال کہیں نہیں ملتی۔ فرزند رسول (ص) نے عظیم قربانی دے کر بھی صبر سے کام لیا اور بڑے بڑے مصائب کے باوجود اپنے عزم سے پیچھے نہیں ہٹے۔

علامہ قاضی نیاز حسین نقوی نے بتایا کہ امام حسین کی شہادت کے بعد خاندان کے مصائب شروع ہوتے ہیں۔ دس محرم کی شہادتوں کے بعد اہل بیت کی خواتین اور بچوں پر مظالم کے پہاڑ ٹوٹتے ہیں اور انہیں قیدی بنا کر کوفہ اور شام لے جایا گیا۔عاشور کے روز بھی معمول کے مطابق، مجالس کے بعد نوحہ خوانی ہوئی۔ اختتام پر نیاز تقسیم کی گئی۔

تازہ ترین