• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مسئلہ کشمیر سمیت تمام تنازعات کا حل ہی سودمند ہے، بھارت بہانےبازی بند اور پاکستان سے مذاکرات کرے، کمیونٹی رہنما

لوٹن/وٹفورڈ/ایلڈرشاٹ (اسرار راجہ / شہزاد علی/لائق علی خان/پ ر)بھارت کی جانب سے پاکستان کے ساتھ مذاکرات سے انکار پر اوورسیز پاکستانی کمیونٹی نے اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ بھارت حیلے بہانوں سے باز آجائے اور مقبوضہ کشمیر کے عوام پر ظلم و ستم کا سلسلہ بند کرکے پاکستان سے مذاکرات کرے اور بات چیت کے ذریعے تمام تنازعات کا حل نکالا جائے۔ مسئلہ کشمیر سمیت تمام مسائل کا حل ہی بھارت، پاکستان اور خطے کے عوام کےلئے سودمند ہے۔ پاکستانی کمیونٹی رہنمائوں نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ امن کی کوششوں میں پہل کی ہے۔ گزشتہ تمام ادوار میں پاکستان کی طرف سے دوستی کا ہاتھ بڑھایا گیا مگر بھارت نے ہمیشہ فرار کی راہ اختیار کی۔ پاکستان میں نئی حکومت کے قیام کے بعد وزیراعظم عمران خان کا یہ اعلان تھا کہ ہم ہمسایوں کے ساتھ دوستانہ تعلقات چاہتے ہیں اور امن کے لئے دو قدم آگے جانے کو تیار ہیں۔ اسی وژن کو آگے بڑھاتے ہوئے پاکستانی وزیراعظم نے بھارتی ہم منصب نریندر مودی کو خط کے ذریعے وزارت خارجہ کی سطح پر ملاقات کے لئے پیشکش کی جسے بھارت نے پہلے تسلیم کیا مگر بعد میں اس سے مکر گیا۔ بھارت کا یہ منافقانہ چہرہ ہمیشہ سے امن کی راہوں میں رکاوٹ رہا ہے۔ پاکستان نے امن کے لئے ہمیشہ کوششیں کی مگر بھارت کبھی بھی سنجیدہ نہیں ہوا۔ لوٹن سے نمائندگان جنگ کے مطابق پاکستان سے الحاق کے داعی لوٹن کی ممتاز شخصیت حاجی چوہدری محمد قربان نے جنگ سروے میں اظہار خیالات کرتے ہوئے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں تحریک خالصتاً کشمیری عوام کی اپنی تحریک مزاحمت ہے پاکستان کشمیریوں کی صرف اخلاقی اور سیاسی سفارتی حمایت جاری رکھے ہوئے ہے پاکستان میں نئی حکومت کے قیام سے خطے میں امن لانے کی نئی کوشش شروع کی گئی ہے، عمران خان چاہتے ہیں کہ بھارت کے ساتھ کشمیر سمیت تمام تنازعات پرامن مذاکرات کے ذریعے طے کئے جائیں اسی تناظر میں مودی کو خط بھی لکھا گیا اب بھارت نے ایک مرتبہ پھر ماضی کی طرح کشمیر کے واقعات کو بنیاد بنا کر وزارت خارجہ کی ملاقات منسوخ کردی حالانکہ مقبوضہ کشمیر میں کسی بھی واقعہ میں پاکستان ملوث نہیں اس لئے بھارت کو پاکستان کی کال کا مثبت جواب دینا چاہئے۔ آل جموں و کشمیر مسلم کانفرنس کے شبیر حسین ملک نے ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کو وزراءخارجہ کی طے شدہ ملاقات منسوخ نہیں کرنی چاہئے تھی بھارت کو چاہئے کہ وہ ملاقاتوں کا سلسلہ جاری رکھے اور جتنے بھی تنازعات ہیں وہ گفت وشنید سے حل کرے پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی بہت مثبت کوشش ہے کہ تمام ایشو بات چیت کے ذریعے حل ہونے چاہیں اور بھارت پاکستان کی ان کوششوں کا مثبت جواب دے اور بات چیت سے نہ بھاگے۔ قوم پرست کشمیری ذاکر حسین نے مختلف نقطہ نظر پیش کیا ہے کہ پاک بھارت مذاکرات کا ڈرامہ پچھلے ستر سال سے جاری ہے یہ جعلی مذاکرات کیوں کر کامیاب ہو سکتے ہیں جبکہ یہ ہیں ہی بدنیتی پر مبنی، ان کے خیال میں یہ ڈھونگ مذاکرات تو مسئلہ کشمیر پر رچاتے ہیں جبکہ مسئلہ کشمیر کوئی صرف زمین کا تنازعہ نہیں بلکہ ڈیڑھ کروڑ عوام یہاں بستے ہیں یہ ان کا معاملہ ہے اور انہیں شامل کئے بغیر مذاکرات ہی مذاکرات نہیں، تو کیا ہوا مذاکرات منسوخ ہوئے ویسے کب یہ کوئی بامعنی مذاکرات تھے اور ان سے کوئی نتیجہ نکلنا تھا۔ کشمیر فریڈم موومنٹ کے حاجی محمد یاسین نے کہا ہے کہ مذاکرات کا انعقاد از حد ضروری ہے لیکن کسی بھی مذاکراتی عمل میں کشمیری عوام کی خواہشات کو مدنظر رکھ کر ان کے حقیقی نمائندہ افراد کو بھی شامل کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی نئی حکومت کی کاوش قابل قدر ہے بھارت حیلے بہانوں سے باز آجائے اور کشمیری عوام پر ظلم و جبر بند کرے اور مذاکرات کا عمل جو رکا ہوا ہے اس کو پھر بحال کیا جائے اور کشمیر اور دیگر تنازعے حل کرکے خطے کے عوام کو خوشحالی کی راہ پر ڈالا جائے ۔ سید محبوب شیرازی نے کہا کہ بھارت کشمیر کے اندر جو مظالم ڈھا رہا ہے وہ عالمی دنیا کو دکھانے کی ضرورت ہے۔ بھارت جب بھی مذاکرات کی بات کرتا ہے وہ صرف وقت گزاری کے لئے کرتا ہے۔ کبھی سنجیدگی سے امن کے لئے کوششیں نہیں کرتا۔ بھارت کے اندر انتہاپسند تنظیمیں اور عناصر کبھی بھی بھارت کو پاکستان کے ساتھ بیٹھنے نہیں دیتیں۔ مودی الیکشن جیتا ہی پاکستان کے مخالف بیان دے کر وہ کیسے پاکستان کے ساتھ مذاکرات کے لئے سنجیدہ ہوسکتا ہے۔ مگر ایٹمی قوت ہونے کے ناتے دونوں ممالک کو یہ سوچنا ہوگا کہ امن کا راستہ مذاکرات ہی ہے۔ اور کشیدگی کی صورت میں پورے خطے کا امن تباہ ہوسکتا ہے۔ عرفان یونس چوہدری نے پاکستان کی طرف سے اس کوشش کو مثبت قرار دیا مگر جلد بازی میں کیا گیا یہ فیصلہ تھا۔ وزیراعظم عمران خان کو پہلے دونوں ممالک کے درمیان خلیج کو کم کرنے کےلئے گرائونڈ فیلڈ بہتر بنانا ہوگی۔ وزارت خارجہ سطح کے مذاکرات کا فوراً ہوجانا سودمند نہیں ہوسکتا۔ بھارت جیسے مکار اور چالاک دشمن سے اس سے زیادہ ہوشیاری سے کام لینا ہوگا۔ اقوام متحدہ میں جس طرح کشمیر کے متعلق رپورٹ میں بھارت کو بے نقاب کیا گیا ہے۔ پاکستان کو کشمیر میں ہونے والے مظالم اور غیرانسانی رویوں کو عالمی برادری کو دکھانا ہوگا تاکہ بھارت کا درندہ صفت چہرہ عالمی طاقتوں کو دکھایا جاسکے۔ اور اگر بھارت امن کا راستہ اختیار نہیں کرتا تو خطے میں کشیدگی اور امن کی تباہی کا ذمہ دار بھی بھارت ہی ہوگا۔ بھارت کے ساتھ ہمیں اسی کی زبان میں بات کرنا ہوگی ورنہ وہ دشمن ہماری امن کی کوششوں کو ہماری کمزوری سمجھتا ہے۔ وٹفورڈ سے نمائندہ جنگ کے مطابق کمیونٹی فورم وٹفورڈ کے چیئرمین امجد امین بوبی نے کہا کہ بھارت کا پاکستان کےساتھ مذاکرات نہ کرنے کا اعلان مایوس کن ہے انہوں نے کہا بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے وزیراعظم پاکستان عمران خان کو وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالنے کے موقع پر مبارک باد دیتے ہوئے بذریعہ خط یہ یقین دلایا تھا کہ بھارت پاکستان کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کیلئے تیارہے۔ عمران خان نے کہا تھا بھارت دونوں ملکوں کے تعلقات بہتر بنانے کیلئے ایک قدم اٹھائے گا پاکستان دو قدم آگے بڑھ کر قدم آٹھائے گا۔ امجد امین بوبی نے کہا بھارتی وزیراعظم نریندر مودی وہ قسمیں وہ وعدے کیوں بھول گئے جو انہوں نے وزیراعظم پاکستان عمران کو تحریری طور پر خط میں لکھی تھیں۔ امجد امین بوبی نے کہا آج امریکہ، چین، برطانیہ، روس، جرمنی، شمالی کوریا و دیگر ملک اپنے مسائل مذاکرات کے ذریعے حل کرسکتے ہیں تو پھر بھارت کے حکمران مذاکرات سے راہ فرار کیوں اختیار کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا بھارت نے مذاکرات سے انکار کرکے مقبوضہ کشمیر کے عوام اور وہاں کی سیاسی قیادت کو مایوس کیا ہے جو خطہ میں ہی قیام امن کےلئے پاکستان کے ساتھ مذاکرات اور مسئلہ کشمیر کے پائیدار حل کیلئے مطالبہ کررہے ہیں۔ امجد امین بوبی نے کہا بھارت کا دہشت گردی پر مبنی پروپیگنڈہ یہ ثابت کرتا ہے کہ وہ مذاکرات کیلئے مخلص نہیں ہے۔ انہوں نے کہا دہشت گردی اور مذاکرات ایک ساتھ نہیں چل سکتے۔ اب عالمی سطح پر دنیا کو اچھی طرح معلوم ہوگیا ہے کہ بھارت کے حکمران مسئلہ کشمیر پر توجہ ہٹانے کیلئے ریاستی دہشت گردی میں پاکستان کو بلاوجہ ملوث کررہے ہیں۔ جموں کشمیر لبریشن فرنٹ برطانیہ کے سیاسی و سفارتی شعبہ کے سربراہ پروفیسر ظفر خان نے بھارت کی یہ بہت بڑی سنگین غلطی ہے کہ اس نے وزیراعظم پاکستان عمران خان کی تعمیری و مثبت کاوشوں کو نظرانداز کرتے ہوئے پاک بھارت وزرائے خارجہ کو نظرانداز کردیا ہے۔ مذاکرات سے انکار کرکے بھارت نے عالمی برادری میں اپنا اصلی دہرا معیار پیش کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر پر پاکستان کشمیری عوام کے بنیادی حق آزادی پر سخت موقف اختیار کرے اور شملہ معاہدہ سے دستبردار ہوجائے۔ کشمیر پر وہ اقوام متحدہ میں اپنا جاندار سخت موقف پیش کرے۔ کشمیر نیشنل پارٹی کے سربراہ عباس بٹ نے کہا بھارت، پاکستان اور کشمیر کے دونوں اطراف کچھ قوتیں ایسی ہیں جو خطہ میں امن نہیں چاہتیں۔ انہوں نے صرف اپنی سستی شہرت کیلئے مسئلہ کشمیر کو ایک ذریعہ معاش بنایا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا یہ بھارت کی ایک بہت بڑی سنگین حرکت ہے کہ اس نے پاکستان کیساتھ مذاکرات کرنے سے انکار کردیا ہے۔ اگر بھارت مذاکرات کو نہیں مانتا تو اقوام متحدہ آزاد حکومت کو تسلیم کرے تاکہ کشمیری قیادت اقوام متحدہ میں اپنا موقف خود پیش کرسکیں۔ اس سلسلہ میں اقوام متحدہ کشمیر کی دو طرفہ قیادت سے رابطہ قائم کرے تحریک انصاف وٹفورڈ کے صدر چوہدری محمد شاہپال نے بھارت کی طرف سے پاکستان کے ساتھ وزارتی سطح پر مذاکرات سے انکار بھارت کی بوکھلاہٹ قرار دیا ہے، تنازعات کا حل واحد مذاکرات ہیں۔ بھارت پاکستان پر دہشت گردی کا الزام بھی لگاتا ہے اور مذاکرات پر انکار کردیتا ہے۔ امریکہ، برطانیہ اور اقوام متحدہ، چائنہ کو بھارت کے اس طرز تکلم اور دہرے معیار کا نوٹس لینا چاہئے۔ بھارت کو مذاکرات کی میز پر لانے کیلئے اس کیخلاف ہر طرح کی اقوام متحدہ پابندیاں لگائی جائیں۔ آلڈرشاٹ سے سابق ممبر کشمیر کونسل چوہدری محمد خان نے حالیہ پاک بھارت وزراء خارجہ ملاقات کی منسوخی پر شدید مایوسی کا اظہار کیا ہے اور کہا کہ بھارت کا یہ رویہ خطے کے امن کے انتہائی خطرناک ہے بھارت کی طرف سے نہتے کشمیری مسلمانوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے جا رہے ہیں، انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں روز مرہ کا معمول بن چکا ہے خواتین کی عصمت دری کی جاری رہی ہے، پیلٹ گن سے نوجوانوں کو بینائی سے محروم کیا جا رہا ہے لیکن اقوام متحدہ اور بین الاقوامی برادری خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے بھارت مقبوضہ کشمیر میں آبادی کے تناسب کو خراب کر کے سابق فوجیوں کو وہاں بسا رہا ہے آئین کی آرٹیکل 35A کو ختم کروانے کے لئےسر توڑ کوشش کر رہا ہے لیکن کشمیری عوام بھارت کے ان ہتھکنڈوں کو ناکام بنائیں گے۔ پاکستان سے وزراء خارجہ کی سطح تک مذاکرات کو منسوخ کر کے اس نے پاکستان کی خطے میں امن کی کوششوں کو سبوتاژ کیا چوہدری محمد خان نے مزید کہا کہ مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی قرار داوں میں اور ایجنڈے میں موجودہ ہے اور ایک حل طلب مسئلہ ہے بھارت خطے میں امن کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے اقوام متحدہ اور دنیا کی دوسری آزادی پسند اقوام کشمیریوں کو ان کا تسلیم شدہ حق حق ارادیت دلوانے میں اپنا موثر کردار ادا کریں اور بھارت پر دبائو ڈالے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی سے باز رہے، اس بات کو بھی یقینی بنایا جائے کہ انسانی حقوق کی تنظیمیں مقبوضہ کشمیر کا دورہ کریں اور وہاں جا کر بھارتی مسلح افواج کے مظالم کو اپنی آنکھوں سے دیکھیں، انہوں نے مزید کہا کہ اگر بھارت مذاکرات سے مسئلہ کشمیر کا حل نہیں کرے گا تو پھر جنوبی ایشیا میں معاشی استحکام اور خوشحالی ایک خواب بن کر رہ جائے گا۔
تازہ ترین