• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسلام کو بچانےکیلئےحضرت حسینؓ اور ان کےساتھیوں نے کربلا میں عظیم قربانی پیش کی،پیرڈاکٹرسیدعبدالقادر گیلانی

لوٹن (شہزاد علی) علامہ پیر ڈاکٹر سید عبدالقادر گیلانی نے کہا ہے کہ اسلام کے اصل عقائد کو بچانے کے لیے حضرت حسینؓ اور دیگر شہداء کربلا نے عظیم قربانی پیش کی جس سے اسلام زندہ جاوید ہوگیا۔ ایمان اور دین تب ہی مکمل ہوتا ہے جب ہمارے دل قرآن مجید کی تعلیمات پر عمل پیرا ہونے کے ساتھ ساتھ محبت اہل بیت سے بھی معمور ہوں، وہ جامعہ اسلامیہ غوثیہ لوٹن میں قاضی عبدالعزیز چشتی کی میزبانی میں یوم عاشور کے موقع پر 35 ویں سالانہ شہداء کربلا کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ پیر سید عبدالقادر گیلانی نے کہا ہے کہ آپؐ نے حجتہ الوداع اور عرفات دو مواقع پر فرمایا تھا کہ وہ دو چیزیں ایک قرآن پاک اور دوسرا اہل بیت سے محبت چھوڑ کر جا رہے ہیں ۔ اس لیے ان کا مرکب ہی اسلام ہے ائمہ اہل بیت خلفائے باطنیہ ہیں ۔ حضرت حسینؓ سچائی اورحق کی علامت ہیں جبکہ یزید ظلم کی پہچان ہے۔ نوجوان علمائے دین اسلامی کتب اور تصانیف کا مطالعہ معمول بنائیں اور باطل عقائد کا دلائل سے جواب دیں ۔اس موقع پر انہوں نے آزادی کشمیر اور فلسطین کے لیے خصوصی دعا بھی کی اور تحریک آزادی کشمیر کے حوالے اہل پاکستان کو ان کی خصوصی ذمہ داری سے آگاہ کرتے ہوئے واضح کیا کہ کشمیر کے ساتھ صرف مذہبی ہی نہیں ہمارا جغرافیائی رشتہ بھی ہے ، اہل پاکستان کو تحریک آزادی کشمیر کی کامیابی کے لیے بڑھ چڑھ کر کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔ کانفرنس کے آرگنائزر اور ناظم قاضی ملت علامہ قاضی عبدالعزیز چشتی نے کہا کہ حضرت امام حسینؓ کی قربانی قرآن کی عملی تفسیر کا نمونہ ہے، اگر کربلا میں قربانی نہ پیش کی جاتی تو آج مساجد سے اذانیں بلند نہ ہوتیں۔ صوفی بزرگ علامہ عبدالعزیز نقشبندی نے کہا کہ آج حسین ہر گلی اور ہر کوچے میں زندہ ہے مگر یزید کا کوئی نام لیوا نہیں۔ افتتاحی نشست سے میزبان علامہ قاضی عبدالعزیز چشتی نے چیئرمین ہیومن رائٹس کمیشن یورپ اینڈ ایشیا راجہ محمد شبیر خان اور دیگر کی صحت یابی کے لیے دعا بھی کرائی جبکہ جید علماء علامہ حافظ محمد فاروق چشتی اور مفتی صاحبزادہ برکات احمد چشتی نے بھی خطابات میں شہداء کربلا کو خراج عقیدت پیش کیا۔ صاحبزادہ برکات احمد چشتی نے کہا کہ 10محرم تاریخ کا وہ دن ہے جس سے ہماری تاریخ جڑی ہوئی ہے یہ ایک یادگار دن ہے۔ قاری واجد حسین چشتی نے کہا کہ آل بیت اور اہل بیت سے محبت کرنا بہت ضروری ہے ۔ حافظ کامران اور صوفی رشید نے نعتوں کے ہدیے اور بارگاہ امام عالی مقام میں منظوم کلام پیش کیا۔ انصر محمود نے پیر سید نصیر الدین نصیر کا کلام پیش کیا۔ نوجوان سکالر علامہ قاضی ضیاء المصطفی چشتی نے انگریزی میں واقعہ کربلا کے موضوع پر خطاب کیا اور ممتاز نعت خواں صاحبزادہ سید الطاف کاظمی نے ہدیہ نعت پیش کیا۔ اور واقعہ کربلا کی اہمیت پر روشنی ڈالی ۔مولانا فاروق چشتی نے منظوم خراج عقیدت پیش کیا۔ پروگرام میں کثیر تعداد میں عمائدین نے شرکت کی جن میں پیر چوکی شریف، کونسلر محمد ریاض بٹ، ملک اکرم، مطلوب فیاضی، ملک عنایت ، ممتاز بٹ ، چودھری نثار، ملک لیاقت، شبیر ملک ، اظہر ملک، راجہ اصغر، قاضی عبدالرشید چشتی شامل تھے۔ کانفرنس کا آغاز جامعہ الازہر مصر سے فارغ التحصیل شیخ محمد حجاج خلیل ترکی الازھری کی خوبصورت قرات سے کیا گیا۔
تازہ ترین