• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاک چین اقتصادی راہداری میں پاکستان کا سعودی عرب کو تیسرا شراکت دار بنانے کا اعلان انتہائی خوش آئند ہے کہ اس سے ایک اور آزمودہ دوست کی رفاقت میسر آجائے گی جو تیل کی دولت سے مالا مال ہے۔ اس ضمن میں وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ سعودیہ سے بڑی سرمایہ کاری ہوگی اور جو معاہدے ہوں گے وہ شفاف اور واضح ہوں گے، انہوں نے کہا کہ سعودی ولی عہد نے یقین دلایا ہے کہ سعودیہ پاکستان کے ساتھ کھڑا ہے جبکہ وزیراعظم عمران خان نے سعودیہ کو سیکورٹی معاونت کی یقین دہانی کرائی۔ وزیر اطلاعات نے کہا کہ اکتوبر کے آغاز میں اعلیٰ سطحی سعودی وفد پاکستا ن آئے گا اور معاہدے طے کئے جائیں گے۔ دنیا میں پاکستان کی جغرافیائی حیثیت اس کیلئے قدرت کا ایک بیش قیمت تحفہ ہے۔ مشرق و مغرب کو ملانے میں پاکستان مرکزی اہمیت کا حامل ہے۔ سی پیک پاکستان اور چین کا مشترکہ اقتصادی منصوبہ ہے جس کی قدر و قیمت کا اندازہ اس امر سے کیا جاسکتا ہے کہ روس اور وسط ایشیا کی دیگر ریاستوں سمیت دنیا کے بیشتر ممالک بھی اس سے مستفید ہونا چاہتے ہیں۔ وسط ایشیا کی ریاستیں دنیا میں سب سے زیادہ تیل کا ذخیرہ رکھتی ہیں، جن کی ترسیل کیلئے وہ گوادر بندرگاہ کا انتخاب کریں گی اور ایک اندازے کے مطابق محض ٹول ٹیکس کی مد میں پاکستان کو اربوں کی آمدنی ہوگی۔ یہ اتنا بڑامنصوبہ ہے کہ اس کے وسیع تر ہوتے چلے جانے سے دنیا کے کم و بیش 5درجن ممالک اس کا حصہ بن جائیں گے اور یہ ملک پاکستان کے حلیف ہوں گے۔ سعودیہ کو اس منصوبے کا حصہ بنانا قابل داد ہے، جس سے امید ہے کہ مشرق وسطیٰ کے مزید ممالک اس منصوبے کا حصہ بننے کے خواہاں ہوں گے، حالات اس نہج پر چل پڑے تو نہ صرف اس منصوبے کے دشمنوں کو منہ کی کھانا پڑے گی بلکہ وہ بھی اس منصوبے کا حصہ بننے کیلئے ملتمس ہوں گے۔ پاکستان کو اب مزید احتیاط کی بھی ضرورت ہے اور اپنے دوست ممالک کا دائرہ کار وسیع کرنے کی بھی۔ گویا عسکری و سفارتی محاذ پر اپنی بہترین کارکردگی دکھانا ہوگی۔

تازہ ترین