• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پی آئی اے کے فضائی میزبان غیر قانونی دھندوں میں ملوث، تحقیقات جاری ہیں، ترجمان پی آئی اے

کراچی (اسد ابن حسن) پی آئی اے کے سینئر جنرل منیجر سکیورٹی اینڈ ویجیلنس اور چیف ایچ آر کو ادارے کے پانچ افسران کے ٹولے کے خلاف انتہائی ہوشربا اور سنگین شکایات انٹرنل ای میل پر بھیجی گئی ہیں۔ سنگین الزامات میں پی آئی اے خواتین فضائی میزبانوں کے ذریعے منی لانڈرنگ، منشیات کی اسمگلنگ اور یہاں تک کہ ان کو پرائیویٹ ڈانس اور شراب پارٹیوں میں بلیک میلنگ کے بعد زبردستی بھجوانے کا ذکر کیا گیا ہے۔ اس مبینہ ٹولے میں دو اعلیٰ متعلقہ افسران کراچی کے ہیڈ آفس میں تعینات ہیں جبکہ تین بشمول ایک خاتون افسر کا تعلق اسلام آباد آفس سے ہے۔ اس حوالے سے سینئر جی ایم سکیورٹی بریگیڈیئر (ر) محمد آصف خان سے رابطہ کیا گیا تو اُنہوں نے کافی تردد کے بعد اقرار کیا کہ درخواست موصول ہوئی ہے اور تفصیلات کے لیے ادارے کے ترجمان سے رابطہ کرنے کا مشورہ دیا۔ جبکہ ترجمان پی آئی اے مشہود تاجور کا کہنا تھا کہ مذکورہ درخواست پر ایک ہائی پروفائل انکوائری شروع کردی گئی ہے اور تمام الزامات پر باریک بینی سے تحقیقات جاری ہیں اور اگر الزامات درست ثابت ہوئے تو ضرور کارروائی ہوگی۔ تفصیلات کے مطابق 5ستمبر 2018ء کو مذکورہ بالا افسران کو انٹرنل ای میل کے ذریعے آگاہ کیا گیا ہے کہ اب بہت ہوچکا، آپ دونوں سے درخواست ہے کہ لگائے گئے الزامات کی تحقیقات کی جائیں۔ الزام لگایا گیا ہے کہ کراچی میں تعینات دو اعلیٰ افسران اور اسلام آباد میں متعین دیگر تین افسران ایک مافیا اور ٹولے کی شکل میں کام کررہے ہیں، ان کے پاس اگر کوئی کیبن کریو شکایت لے کر جائے تو بجائے کارروائی کے اسی کو ہراساں کرتے ہیں تاکہ وہ آخرکار اپنی شکایت سے دستبردار ہوجائے۔ شکایت میں ایک فوٹوکاپی جوکہ ایک ایئرہوسٹس نے کی تھی، جس میں بلیک میلنگ اور بیرون ملک ڈیوٹی نہ لگانے کا ذکر تھا، وہ بھی ای میل کی گئی ہے۔ مزید الزام لگایا گیا ہے کہ مذکورہ ٹولہ بیرون ملک خاصطور پر برطانوی ایئرپورٹس پر اپنے من پسند کیبن کریو کی ڈیوٹیاں لگاتا ہے جو منی لانڈرنگ، منشیات اسمگلنگ اور موبائل فون کی اسمگلنگ کرتے ہیں۔ ای میل میں 4خواتین فضائی میزبانوں کے نام بھی دیئے گئے ہیں جو برطانیہ کے لندن، ہیتھرو اور مانچسٹر ایئرپورٹس سے مہنگے فون پاکستان اسمگل کرتی ہیں اور پھر ان کے نام نہاد شوہروں (نام بتائے گئے ہیں) کی ڈیوٹی اگلی فلائٹوں پر مذکورہ ایئرپورٹس پر لگا دی جاتی ہیں تاکہ وہاں وہ پیمنٹ کا حساب کتاب کرلیں۔ اسمگل شدہ موبائل راولپنڈی کی ایک موبائل مارکیٹ کی تین دکانوں کو فراہم کیے جاتے ہیں اور ان تین دکانوں کے مالک (نام ظاہر کیے گئے ہیں) جوکہ کیبن کریو ہی ہیں وہاں فروخت کیے جاتے ہیں۔ زیادہ تر موئل چور مارکیٹ سے خریدے جاتے ہیں۔ درخواست میں مزید انکشاف کیا گیا ہے کہ اسلام آباد کا ایک فلاٹ پرسر اور اسلام آباد کی ہی تینوں افسران کی آشیرباد سے اور کراچی کے اعلیٰ افسران کی مجرمانہ خاموشی کو شامل کرتے ہوئے فضائی میزبانوں اور خاص طور پر نئی بھرتی شدہ کو بلیک میل کرتے ہوئے ان کی ’’اسٹینڈ بائی‘‘ ڈیوٹیاں لگواتے ہیں تاکہ ان کو ڈانس اور شراب پارٹیوں میں جوکہ مخصوص ’’بڑے لوگوں‘‘ کیلئے منعقد ہوتی ہیں، ان میں ان کو لے جایا جائے جس کے عوض وہ فلائٹ پرسر لاکھوں روپے وصول کرتا ہے جو غالباً سب کو بانٹا جاتا ہے۔ شکایت میں اسلام آباد کی ایک فلائٹ پرسر کا نام بھی دیا گیا ہے۔ وہ نئی بھرتی شدہ فضائی میزبانوں کو بلیک میل کرتی ہے اور بلیک میل نہ ہونے والیوں کو انٹرنیشنل فلائٹس کی کلیئرنس دینے میں ٹال مٹول کرتی ہے کیونکہ انٹرنیشنل فلائٹس پر ہی بھاری الاؤنس ملتا ہے۔ درخواست میں مزید بتایا گیا ہے کہ اس پانچ کے ٹولے کا اسلام آباد کا ایک اعلیٰ افسر کو ایک الزام میں ایک گریڈ کی تنزلی کی سزا دی گئی۔ اس کے بعد ایک اور الزام اس پر یہ لگا کہ اس نے ایک ایئرہوسٹس کو جنسی طور پر ہراساں کیا اور یہ الزام ثابت بھی ہوگیا مگر پانچ ماہ بعد ہی اس کی تنزلی کی سزا بھی ختم ہوگئی اور جنسی ہراسمیگی کا الزام بھی سردخانے کی نذر ہوگیا اور اس کی پوسٹنگ دوبارہ اسی عہدے پر کردی گئی اور اس میں اہم کردار کراچی کے دونوں افسران نے ادا کیا۔ مزید کہا گیا ہے کہ اس ٹولے کے من پسند کریو کی ڈیوٹیاں بیرون ملک زیادہ تر لگائی جاتی ہیں اور قانونی شق جس کے تحت اندرون ملک پروازوں پر ڈیوٹی کرنا لازم ہوجاتا ہے تو ان کی ڈیوٹیاں اندرون ملک لگائی تو جاتی ہیں مگر ’’اسٹینڈبائی‘‘ کے طور پر اور روسٹر پر ان کے نام کے سامنے یہ بھی لکھ دیا جاتا ہے ’’ڈونٹ ڈسٹرب دیم‘ اور اس طرح وہ اندرون ملک ڈیوٹی کرنے سے بچ جاتے ہیں۔ یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ ایک فضائی یزبان لندن میں منی لانڈرنگ میں گرفتار ہوئی، پاکستان آنے کے بعد اس نے عدالت سے اسٹے لے لیا اور پھر کراچی ہیڈ آفس کے اعلیٰ افسر اور پانچ کے ٹولے کے سرخیل نے بجائے اس کے اس کو گراؤنڈ کرتے یا اندرون ملک پروازوں تک محدود رکھتے، اس کو انٹرنیشنل فلائٹ پر جانے کی اجازت دے دی اور موصوفہ کینیڈا کے شہر ٹورنٹو فلائٹ پر گئیں اور وہاں روپوش ہوگئیں اور باقی تمام عملہ واپس آگیا مگر اس پر انتظامیہ خاموش ہے اور کوئی پوچھ گچھ نہیں۔ ای میل میں آخری درخواست کی گئی ہے کہ ان تمام الزامات کی غیرجانبدارانہ اور شفاف تحقیقات کی جائیں، ملوث افراد کو سزا دی جائے تاکہ ادارہ مزید بدنامی سے بچ سکے۔ اس حوالے سے سینئر جی ایم سکیورٹی بریگیڈیئر (ر) محمد آصف خان سے رابطہ کیا گیا تو اُنہوں نے کافی تردد کے بعد اقرار کیا کہ درخواست موصول ہوئی ہے اور تفصیلات کے لیے ادارے کے ترجمان سے رابطہ کرنے کا مشورہ دیا۔ جبکہ ترجمان پی آئی اے مشہود تاجور کا کہنا تھا کہ مذکورہ درخواست پر ایک ہائی پروفائل انکوائری شروع کردی گئی ہے اور تمام الزامات پر باریک بینی سے تحقیقات جاری ہیں اور اگر الزامات درست ثابت ہوئے تو ضرور کارروائی ہوگی۔
تازہ ترین