• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بھارت کے معاملے پر ہم اکٹھے ہیں ، اکٹھے چلیں گے،خرم دستگیر

کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ’’نیا پاکستان‘‘ کے ابتدائیہ میں میزبان طلعت حسین نے اپنا تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان کی کل سفارتی بدتمیزی کے بعد پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے ایک بہت ہی سخت ٹوئٹ کیا ہے اس میں کہا گیا کہ مذاکرات کی بحالی کے جواب میں بھارت کا منفی اور متکبر رویہ باعث افسوس ہے۔ہفتے کو ایران کے اندر بھی دہشت گردی کا واقعہ ہوا جس کے اوپر ایران کی طرف سے شدید ردِ عمل آیا۔پروگرام میں پاکستان تحریک انصاف کے خورشیدمحمود قصوری کا حالیہ پاک بھارت حالات پر کہنا تھا کہ ہندوستان کی تین ریاستوں میں الیکشن ہو رہے ہیں جس کا انہیں خطرہ ہے کہ اگر اچھی پرفارمنس نہ ہوئی تو 2019 ءکے الیکشن میں نریندر مودی ہار سکتے ہیں ، ہندوستان میں امن کی بات کے لئے جگہ کم کر دی گئی ہے، ہمیں قومی مفاد کو مد ِنظر رکھنے کی ضرورت ہے ۔ پروگرام میں مسلم لیگ ن کے خرم دستگیر اور دفاعی تجزیہ کار میجر جنرل (ر) اعجاز اعوان بھی شریک تھے۔ خرم دستگیر کا کہنا تھا کہ ہندوستان کے معاملے میں ہم اکٹھے ہیں اور اکٹھے چلیں گے، ہندوستان آج سے نہیں کم از کم دو برسوںسے ایک پالیسی پر عمل پیرا ہے جس پر کتابیں بھی لکھی جاچکی ہیں جوکہہ سکتے ہیں ”نہ امن چاہیے، نہ ہی جنگ“وہ جو بھی کرسکتے ہیں پاکستان کو نقصان پہنچانے کیلئے وہ کر رہے ہیں اور یہ بات کم ہوتی ہے ٹیلی ویژن پر کہ لائن آف کنٹرول پر سیز فائر کی خلاف ورزیاں چھ گنا بڑھ چکی ہیں اُن میں پاکستانی شہریوں کی شہادت میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ میجر جنرل (ر) اعجاز اعوان کاکہنا تھا کہ نہیں سمجھتا کہ انڈیا پاکستان کے خلاف کوئی فزیکل ایکشن کرنے جارہا ہے، ہندوستان اس وقت کسی بھی سیاسی یا فوجی دباؤ میں نہیں ہے سیاسی طور پر بہتری کی طرف جارہے ہیں امریکا اُن کی سائیڈ پر ہے چائنا، ایران دیگر ممالک اور مشرقی وسطیٰ سے بھی اچھے تعلقات چل رہے ہیں ۔ جن چار ایشوز پر ہم اُن سے بات کرنا چاہتے ہیں اُن میں وہ بڑے آسودہ ہیں سیاچن کے اوپر کشمیر کے اوپر جو پالیسی وہ پرسو کر رہے ہیں وہاں کوئی اُن کے ملٹری نقصان اتنے زیادہ نہیں ہو رہے کہ وہ انڈر پریشر ہوں اور ہم سے بات کریں ۔ خورشید قصوری کا مزید کہنا تھا کہ ہندوستان میں امن کی بات کے لئے جگہ اتنی کم کر دی گئی ہے اگر آپ ہندوستان کے ٹی وی پروگرامز دیکھیں تو آپ حیران رہ جائیں گے ایسا سخت ماحول پیدا کردیا گیا ہے ہندو، مسلمان ، پاکستان اور انڈیا پر اگر حکومت ہندوستان چاہے تو اُس کو اس کیلئے بہت کوشش کرنی پڑے گی۔ قومی معاملات کوکبھی پارٹی کے حوالے سے نہیں دیکھا مجھے افسوس ہواجو آج بات کی گئی ہمیں قومی مفاد کو مد ِنظر رکھنے کی ضرورت ہے ۔ خرم دستگیر کا مزید کہنا تھا کہ ہندوستان کا جو الائنس ہے امریکا کے ساتھ اس کو بھی نہیں بھولنا چاہیے حال ہی میں امریکا نے کہہ دیا ہے کہ ہندوستان ہمارا پارٹنر ہے۔ لائن آف کنٹرول کی جو مسلسل خلاف ورزی ہو رہی ہے اس پر پاکستان کی ریاست کو جواب دینے کے لئے یا اس کو رسپانڈ کرنے کے لئے ہمیں کوئی آپشن نظر نہیں آرہے اس پر بہت سنجیدہ گفتگو کی آپس میں اوپن ڈائیلاگ کی ضرورت ہے پاکستان کے اندر ۔ پانچ ہفتے جو حکومت کے ہوئے ہیں انہوں نے جو پے در پے خارجہ پالیسی کے محاذ پر جو غلطیاں کی ہیں اس سے زیادہ اعتماد نہیں ہوتا کہ یہ کچھ سوچ رہے ہیں ۔ اگر ہندوستان کے خط کا جواب دے رہے تھے اس کی لینگویج پر زیادہ غور نہیں کیا گیا کہ ہم کیا لکھ رہے ہیں ایک ایسا فیصلہ لیا حکومت نے جس کے نتیجے میں ہمارے تعلقات مزید خراب ہوگئے ہیں ہندوستان سے نتیجہ تو اچھا نہیں نکلا۔ نریندر مودی کو جب آپ کی حکومت نے ہوسٹ کیا تھا لاہور کے اندر اس کا نتیجہ بھی اچھا نہیں نکلا اس کے بعد بھی تعلقات خراب ہوگئے تھے اس پر خرم دستگیر کا کہنا تھا کہ ہمارے تعلقات اس دورے کے نتیجے میں خراب نہیں ہوئے تھے وہ تو اور معاملات ہیں جو واقعات ہوئے ہندوستان میں انہوں نے پاکستان پر الزام لگایا ۔
تازہ ترین