• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاک بھارت وزرائے خارجہ کی ملاقات منسوخ کرنا بھارتی بوکھلاہٹ کی عکاسی کرتا ہے

اسلام آباد( طارق بٹ) بھارتی حکومت کا اقوام متحدہ کے اجلاس کے دوران پاکستان اور بھارت کے وزرائے خارجہ کی ملاقات منسوخ کرنے اعلان نہ صرف بھارت کی بد حواسی ظاہر کرتا ہےبلکہ پاکستان کے خلاف چھپی ہوئی زہریلی سوچ کی بھی عکاسی کررہا ہے ایک دن دونوں ممالک کے مابین وزرائے خارجہ کی ملاقات کا اعلان اور صرف 24گھنٹوں کے بعد منسوخی کا اعلان ایک طرف تو پاک بھارت تعلقات میں ہونے والی پیش رفت کو اچانک ضائع کرتا دوسری طرف تلخیوں میں اضافے کا سبب بھی ہے۔ بین الاقوامی امور کے ماہر سینیٹرمشاہد حسین کا کہنا کہ بھارت کے پاس ’’پاکستان پالیسی‘‘ ہے ہی نہیں صرف بھوگھلاہٹ ہےاور یہ نریندر ہ مودی کی ماضی کی تاریخ کے نرغے میں ہونے کی تصدیق کرتا ہےجو خودکو غیر محفوظ سمجھنےکی عکاسی بھی کررہاہے۔بھارت کے اچانک اور حیران کن اعلان نے ماحول کو زہریلا کردیا ہے۔بھارت کے تلخ لفظوں کے استعمال اور عمران خان کے جواب نے اس وقت دونوں ممالک کے درمیا ن ہونے والی پیش رفت کو منجمند کردیا ہے۔بھارت کی طرف سے وزرائے خارجہ کی ملاقات کی منسوخی کی بتائی گئی وجوہات غیر منطقی، کمزور اور ناقابل دفاع ہیں یہ ثابت کرتا ہے کہ اگر اعلیٰ ترین سطح کے عہدے پر چھوٹے آدمی کا تقرر ہو جائے تو پھر اسی طرح کے غیر محفوظ، ناقابل دفاع، سمجھ نہ آنے والے فیصلے ہونگے۔کیونکہ ان کے پاس مستقبل کا کوئی ٹھوس تصور نہیں ہے۔ایک تو مقبوضہ کشمیر میں ہونے والی انسانی حقوق کی شدیت خلاف ورزیوں پر اقوامی متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کی رپورٹ جو کہ جون کے مہینے میں جاری کی گئی تھی دوسری وجہ انڈین بارڈر سیکیورٹی فورس کے اہلکار کی ہلاکت ہے مگر یہ دونوں وجوہات اس لئے شدید کمزور ہیں کیونکہ جب بھارت نے وزرائے خارجہ کی ملاقات کا اعلان کیا تھا یہ اس وقت سےبھی پہلے واقعات ہیں اور اپنی جگہ پر تھے اور یہ وزرائے خارجہ کی ملاقات کے اعلان کے بعد واقع نہیں ہوئیں۔
تازہ ترین