• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

افغانی اور بنگالی مہاجرین کو شہریت دینے کے بیان پر حیرت ہے، اخترمینگل

کوئٹہ (این این آئی) بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ رکن قومی اسمبلی سردار اختر مینگل نے کہا ہے کہ حکومت متنازعہ معاملات کر ہوا دیکر اپنی مشکلات میں اضافہ کر رہی ہے، وزیراعظم کی جانب سے افغانی اور بنگالی مہاجرین کو شہریت دینے کے بیان پر حیرت ہوئی ہے، ہمیں وزارتوں اور مراعات سے نہیں منایا جاسکتا صوبے میں 200کے قریب لاپتہ افراد بازیاب ہوکر گھر آئے ہیں لیکن کچھ نئے افرادبھی لاپتہ ہوئے ہیں، بلوچستان کے کسی بھی فیصلے پر ہمیں اعتماد میں لیا جائے ،بلوچستان کے معاملات کا حل ہمارے چھ نکات ہیں،سی پیک سے متعلق چین اور سعودی عرب سے کیے جانے والے معاہدوں کو اسمبلی میں لایا جائے ،چندوں سے ڈیم نہیں بنتے دعا کرسکتا ہوں کہ چندے سے ڈیم بن جائیں ۔ نجی ٹی وی سے گفتگو میں سردار اختر مینگل نے کہا کہ جب پی ٹی آئی کی حکومت بن رہی تھی انہیں ووٹوں کی ضرورت تھی جس پر انہوں نے ہم سے رابطہ کیا جس کے بعد ان سے وفود کی سطح پر مذاکرات کے بعد چھ نکاتی معاہدہ طے پایا تھا اس معاہدے میں سی پیک ،افغان مہاجرین ، معدنی وسائل ،مسنگ پرسنز، وفاق میں بلوچستان کا کوٹہ پر باہمی صلاح مشورے سے معاملات طے کیے ،مجھے حیرانی ہوئی جب وزیراعظم نے کراچی میں بیان دیا کہ افغانی اور بنگالیوں کو شہریت دی جائے گی ،ہم نے امید نہیں کی تھی کہ وہ ایک ماہ کے اندرہمارے مسئلے حل کرتے اور یہ بھی امید نہیں تھی کہ اگر وہ ہمارے مسائل حل نہیں کرپارہے تو اس کے برعکس بھی وہ کوئی فیصلہ کرتے ، انہوں نے کہا کہ ہمارے قومی اسمبلی کے اجلاس میں واک آؤٹ کے بعد بتایا گیا کہ وزیراعظم نے اپنا بیان واپس لے لیا ہے اور کہا کہ ہم اس حوالے سے صلاح مشورے کر رہے ہیں،انہوں نے بتایا کہ اسپیکر قومی اسمبلی ،جہانگیر ترین ، پرویز خٹک نے گذشتہ روز ان سے ملاقات کی اور باور کروایا کہ ایسا کوئی فیصلہ نہیں ہواہے ہم تمام اتحادیوں اور پارلمینٹ کو اعتماد میں لیکر کوئی فیصلہ کریں گے ۔ اختر مینگل نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ ایران کی طرز پر مہاجرین کو کیمپ تک محدود کیا جائے، افغانستان کے جن علاقوں حالات بہتر ہیں وہاں کے باشندوں کو واپس بھیجا جائے جبکہ دیگر مہاجرین کا ڈیٹا اکھٹا کیا جائے ، مہاجرین کو ووٹ ڈالنے، جائیداد خریدنے ، شناختی کا حق نہ ہو تو وہ یہاں رہ سکتے ہیں ،آج نہیں تو کل مہاجرین کو جانا ہوگا۔ملک میں غیر رجسٹرڈ غیر ملکی کاروبار کر رہے ہیں یہ مسئلہ پورے پاکستان کا ہے، انہوں نے کہا کہ ہم نے وزارتوں یا مراعات کے لئے حکومت کا ساتھ نہیں دیا ہمیں وزارتوں کی پیش کش بھی کی گئی ہے لیکن ہماری ترجیحی وزارتیں نہیں ہیں ہمیں وزارتوں سے نہیں منایا جاسکتاہمارے نکات میں ایک لفظ بھی ملک یا ریاست مخالف ہوگا تو تمام مطالبات واپس لیں گے اگر انہیں نہیں مانا جاتا تو یہ ملک مخالف ہوں گے ،ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگروفاقی حکومت بلوچستان کے معاملات کو سنجیدگی سے حل کرنا چاہتی ہے تو ہمارے چھ نکات اسکا حل ہیں ہم نے حکومت کو ایک سال کا وقت دیا ہے کہ اگروہ 40فیصد بھی چھ نکا ت پر عمل کرلیں تو شاید ہم حکومتی پنچوں پر بیٹھیں اگر نہیں تو پھر ہم آزاد پنجوں سے اپوزیشن میں بھی جاسکتے ہیں ،انہوں نے کہا کہ اگر منتخب نمائندے آپ کے اعتماد پر پورا نہیں اترتے تو اسمبلی کی بلڈنگ کیوں رکھی گئی ہے ؟،کیا آپ منتخب نمائندوں سے زیادہ چین اور سعودی عر ب پر اعتماد پر ہے ؟انہوں نے کہا کہ ساحل وسائل پر صوبوں کو اختیار دیا جائے انہیں اسٹیک ہولڈر بنایا جائے نہ کہ گواہ رکھا جائے ،بلوچستان کی سی پیک میں اہمیت ہے ،صوبے کے وزیراعلیٰ کو کم از کم یہ باور کروایا جائے کہ وہاں کے مالک بلوچستان کے لوگ ہیں ،انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کی سی پیک میں شمولیت سے متعلق کچھ کہنا قبل از وقت ہے،جب تک واضح نہیں ہوتا کہ سعودی عرب کس طور پر شامل ہونا چاہتا ہے کچھ نہیں کہہ سکتے ،یہ روٹ سعودی عرب سے منسلک نہیں ہے یہ بات مجھے سمجھ میں نہیں آرہی کہ وہ اس میں کیوں شمولیت کررہا ہے ،انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں ڈیموں کی ضرورت ہے صوبے کا زیادہ حصہ زیر زمین پانی پر انحصار کرتا ہے ، زیر زمین پانی 1500فٹ تک گر چکا ہے زیر زمین پانی کو ری چارج کرنے کے لئے ڈیمز کی ضرورت ہے ،انہوں نے کہا کہ چندوں سے ڈیم نہیں بنتے دعا کرسکتا ہوں کہ چندے سے ڈیم بن جائیں اگر بن گئے تو خوش نصیبی ہوگی ان ڈیموں کا بلوچستا ن کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا ۔ سردار اختر مینگل نے کہا کہ الیکشن میں حصہ لینے والی تمام جماعتیں انتخابات میں دھاندلی کی بات کررہی ہیں ،ہم جیتنے کے باوجود بھی دھاندلی کی تحقیقات کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں جو سیٹیں ہمیں دی گئیں صرف وہ ہماری نہیں تھیں ہمارے بھی کچھ نشستوں پر اعتراضات ہیں دھاندلی میں ملوث تمام لوگوں کو سزا دی جائے تو دھاندلی کا ناسور ختم ہوجائیگا ورنہ ہر الیکشن کے بعد دھرنے ہونگے اگر پارلیمانی کمیٹی کو اختیارات دئیے جائیں اوروہ آزادنہ تحقیقات کرے اورسزا کا معیار شیروانی ، پینٹ شرٹ ، وردی ،شلوار کمیض والوں کے لئے ایک جیسا ہونا چاہیے ۔
تازہ ترین