• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سودی نظام کے خاتمے سے متعلق درخواستیں سماعت کیلئے مقرر

اسلام آباد(صباح نیوز) وفاقی شریعت عدالت نے ملک سے سودی نظام کے خاتمے کی 118 درخواستوں کو 3 ماہ 10 دن بعد دوبارہ سماعت کیلئے مقرر کردیا۔وفاقی شریعت عدالت کے چیف جسٹس شیخ نجم الحسن کی سربراہی میں جسٹس ڈاخٹر فدا محمد خان، جسٹس محمد مقبول باجوہ، جسٹس سید محمد فاروق شاہ اور جسٹس شوکت علی بخشانی پر مشتمل 5 رکنی لارجر بینچ ان درخواستوں پر پیر 24ستمبر کو سماعت کریگا۔اس حوالے سے عدالت نے اٹارنی جنرل، وفاقی سیکرٹریزقانون و انصاف، سیکریٹری خزانہ، صوبائی چیف سیکرٹریز، ایڈووکیٹ جنرلز، وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل، نجی بینکوں کے وکلا سمیت مقدمات کے تمام فریقین کو نوٹس جاری کردیئے ہیں۔خیال رہے کہ سودی نظام کے خاتمے سے متعلق 11 جون 2018 کو ہونے والی سماعت میں شریعت عدالت کے چیف جسٹس نے ریمارکس دیے تھا کہ آئین کے آرٹیکل 38 کے تحت ملک سے سودی نظام کا خاتمہ آئینی تقاضا ہے اور سودی نظام کا خاتمہ حکومت کی ذمہ داری ہے۔انہوں نے کہا تھا کہ حکومت سود ختم کرنے میں مکمل طور پر آزاد ہے، سود سے پاک نظام کے نفاذ کیخلاف وفاقی شریعت عدالت سمیت کسی عدالت نے کوئی حکم امتناع جاری نہیں کیا۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ ملک سے سودی نظام کے خاتمے کیلئے دائر 118 مقدمات گزشتہ 27 برسوں سے مکمل نہیں ہوسکے۔ اس طویل عرصہ کے دوران وفاقی شریعت عدالت کے 12چیف جسٹس صاحبان اپنی مدت پوری کرکے سبکدوش ہوچکے ہیں جبکہ 16سال قبل 2002میں عدالت عظمی کی جانب سے یہ اس مقدمے کو ریمانڈ کرکے دوبارہ وفاقی شریعت عدالت بھجوایا گیا تھا۔ عدالت عظمی کی جانب سے اس معاملے کو دوبارہ شرعی عدالت میں بھجوانے کے بعد اب تک 8 چیف جسٹس اپنے عہدوں سے سبکدوش ہوچکے ہیں۔
تازہ ترین