• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

رومانوی داستان ہیر رانجھا کے خالق سید وارث شاہ

پنجابی زبان کے صوفی شاعر اور شہرہ آفاق لوک رومانوی داستان ہیر رانجھا کے خالق سید وارث شاہ کے سالانہ عرس کی تقریبات شیخوپورہ میں جاری ہیں،تقریبات کا آغاز مزار کو غسل دیکر کیاگیا ۔

پنجابی کے معروف صوفی شاعر وارث شاہ کے 220 ویں سالانہ عرس کی تقریبات تین روز تک جاری رہیں گی۔

تقریبا ت میں پنجابی مشاعرہ ،آل پاکستان مقابلہ ہیر گائیکی اور صوفی نائٹ کے پروگرام بھی شامل ہیں،علاقائی ثقافت پر مشتمل اسٹال بھی تقریبات کا حصہ ہونگے۔

عرس کی تقریبات میں ملک بھر سے ہزاروں کی تعداد میں عقیدت مند شرکت کریں گے۔شیخوپورہ کی ضلعی انتظامیہ کی جانب سے وارث شاہ کے عرس پر 24 ستمبر کو مقامی تعطیل کا بھی اعلان کیا گیا ہے۔

وارث شاہ پنجاب کی دھرتی کے ایک تاریخی قصبہ جنڈیالہ شیر خان جو شیخوپورہ سے 14 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے میں پیدا ہوئے۔ انکی ولادت5 ربیع الثانی 1130ھ 1718ء بتایا جاتا ہے۔ آپکے والد کا نام سید گل شیر شاہ تھا۔

آپ نے بابا بُلھے شاہ کے ہمراہ اُن سے تعلیم حاصل کی۔ دنیاوی علم حاصل کر چکے تو مولوی صاحب نے اجازت دی کہ جاؤ اب باطنی علم حاصل کرو اور جہاں چاہو بیعت کرو۔

تاریخ سے پتہ چلتا ہے کہ بابا بلھے شاہ نے تو شاہ عنایت قادری کی بیعت کی جبکہ سید وارث شاہ نے خواجہ فریدالدین گنج شکر کے خاندان میں بیعت کی جب ”ہیر رانجھا“ کے قصہ کے متعلق آپکے استاد محترم غلام مرتضٰی کو علم ہوا تو انہوں نے اس واقعہ پر ناراضی کا اظہار کیا اور کہا وارث شاہ، بابا بلھے شاہ نے علم حاصل کرنے کے بعد سارنگی بجائی اور تم نے ہیر لکھ ڈالی۔

آپ نے کوئی جواب نہ دیا تو مولانا نے اپنے مریدوں کو کہہ کر آپ کو ایک حجرے میں بند کروا دیا۔

دوسرے دن آپکو باہر نکلوایا اور کتاب پڑھنے کا حکم دیا جب آپ نے پڑھنا شروع کیا تو مولانا صاحب کی حالت دیکھنے کے قابل تھی۔ سننے کے بعد فرمایا، وارثا! تم نے تو تمام جواہرات مونج کی رسی میں پرو دیے ہیں۔ یہ پہلا فقرہ ہے جو اس کتاب کی قدر و منزلت کو ظاہر کرتا ہے۔

سید وارث شاہ درحقیقت ایک درویش صوفی شاعر ہیں۔ وارث شاہ کا دور محمد شاہ رنگیلا سے لے کر احمد شاہ ابدالی تک کا دور ہے۔ وارث شاہ کو پنجابی زبان کا شیکسپیئر بھی کہا جاتا ہے۔

پنجابی زبان کو آپ نے ہی عروج بخشا ہے۔ پنجابی کی تدوین و ترویج میں وارث شاہ نے نمایاں کردار ادا کیا ہے۔ آپکا کلام پاکستان اور ہندوستان بالخصوص سکھوں میں بہت مقبول ہے۔

”ہیر“ میں بہت سی کہاوتوں کا بھی استعمال کیا گیا ہے جو لوگوں کے لیے ضرب المثل کا درجہ رکھتی ہیں۔ وارث شاہ کی ”ہیر“کے علاوہ دوسری تصانیف میں معراج نامہ، نصیحت نامہ، چوہریڑی نامہ اور دوہڑے شامل ہیں۔

تازہ ترین