• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ضلع عمرکوٹ کے قحط زدہ علاقوں میں امدادی سرگرمیوں کا آغاز نہیںہوسکا

کنری ( نامہ نگار) ایک ماہ گزرنے کے باوجود ضلع عمرکوٹ کے قحط زدہ علاقوں میں امدادی سرگرمیوں کا آغاز نہیں ہو سکا۔نہ ہی حکومت کی جانب سے نو ٹیفیکیشن جاری کیا گیا، صوبائی وزیر ریلیف مخدوم محبوب الزماں نے اپنے دورے کے دوران ضلع کی 25 دیہوں کو آفت زدہ علاقہ قرار دینے کا اعلان کیا تھاتفصیلات کے مطابق رواں سال صحرائے تھر میں مون سون کی بارشیں نہ ہونے کی وجہ سے بد ترین قحط سالی کا اندیشہ پیدا ہو گیا ہے۔ اکثر علاقوں میں زیر زمین پانی کی سطح تیزی سے نیچے جاری ہے اور کنوئیں سوکھ رہے ہیں۔ جولا ئی اور اگست کے مہینوں کے دوران بارشیں نہ ہونے کی وجہ سے تھر میں باجرہ اور گوار کی بوائی بھی نہیں کی گئی جبکہ قدرتی طور پر بارشوں کے باعث پیدا ہونے والے مویشیوں کا گھاس بھی ناپید ہوگیا ہے جس کے باعث تھری باشندوں نے اپنے مویشیوں سمیت سندھ کے دیگر علاقوں میں نقل مکانی شروع کر دی ہے،رابطہ کرنے پر ضلعی کونسل عمرکوٹ کے چیئرمین ڈاکٹر نور علی شاہ نے جنگ کو بتایا کہ بارشیں نہ ہونے کی وجہ سے تھر کی صورتحال انتہائی سنگین ہوتی جارہی ہے۔اس وقت تھر کے دور دراز علاقوں میں مویشیوں کے چارے، پینے کے صاف پانی اور غذا کی قلت کا سامنا ہے۔اپنے طور پر بھرپور کوشش کر رہے ہیں کہ متاثرہ علاقوں میں پینے کا صاف پانی ٹینکرز کے ذریعے پہنچایا جائے۔رورل ہیلتھ سینٹرز اور بیسک ہیلتھ یونٹ پر ڈاکٹرز،عملے اور ادویات کی فراہمی یقینی ہو جبکہ وٹرنری ڈپارٹمنٹ کو بھی ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ متاثرہ علاقوں میں مویشیوں کے لیے ویکسین کیمپ قائم کریں۔سندھ حکومت کی جانب سے باقاعدہ نوٹیفیکیشن جاری نہیں کیاگیا ہے جسے ہی نوٹیفیکیشن جاری ہو گا متاثرہ علاقوں میں بھرپور امدادی سرگرمیاں شروع کر دی جائیں گی۔واضح رہے کہ گزشتہ ماہ سندھ کے صوبائی وزیر برائے ریلیف مخدوم محبوب الزمان نے اپنے دورہ عمرکوٹ کے دوران مختلف علاقوں کا دورہ کر نے بعد ضلع کے 25 دیہوں کو آفت زدہ علاقہ قرار دینے کا اعلان کیا تھا مگر ایک ماہ سے زیادہ عرصہ گزر جانے کے باوجود حکومت کی جانب سے متاثر ہ علاقوں کو آفت زدہ علاقہ قرار دینے کا نوٹیفکیشن جاری نہیں کیاگیا ہے اور نہ ہی ان علاقوں میں امدادی سرگرمیاں کا آغاز کیا گیا ہے۔
تازہ ترین