• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایس ایچ او پاک کالونی نے کیس پراپرٹی کی موٹر سائیکلیں کباڑ میں فروخت کردیں

کراچی(اسٹاف رپورٹر) ایس ایچ او پاک کالونی نے کیسز پراپرٹی کی موٹر سائیکلیں اور انکے پارٹسں شیر شاہ کباڑی مارکیٹ میں فروخت کردیے ،اینٹی کارلفٹنگ سیل نے کباڑی کے گودام پر چھاپہ مار کر مذکورہ کیسز پراپرٹی کی موٹرسائیکلیں برآمد کرکے 2ملزمان کو گرفتارکرلیا۔تفصیلات کے مطابق ایس ایچ او پاک کالونی اسلم خان اور اے ایس آئی ضلعدار نے تھانے میں پڑی مختلف کیسز کی پراپرٹی 150سے زائد موٹرسائیکلیں اصل مالکا ن کو دینے کے بجائے گزشہ دنوں 8 ستمبر کے روز تھانے سے ٹرک نمبر TAC.209 میں لوڈ کرکے شیر شاہ کباڑی مارکیٹ میں کباڑی کو فی موٹرسائیکل پانچ ہزار میں فروخت کردی، ایس ایس پی اینٹی کارلفٹنگ سیل منیر احمد شیخ کے مطابق انہیں اطلاع ملی تھی کہ شیر شاہ کباڑی بازار کے ایک گودام میں بڑی تعداد میں مشکوک موٹرسائیکلیں کباڑی کے گودام میں پڑی ہیں جو چندروز قبل ہی گودام میں لائی گئیں ہیںجس پر گودام میںچھاپہ مار کر وہاں موجود مذکورہ موٹرسائیکلیں برآمد کرکے 2 ملزمان چنار دین عرف سلطان ولد جلال الدین اور معین مبشر ولد محمد امین کو گرفتارکرکے مذکورہ موٹرسائیکلیں قبضے میں کرلی جبکہ تیسرا ملزم وحید موقع سے فرار ہوگیا جس کو سرگرمی سے تلاش کیا جارہا ہے، ایس ایس پی اے سی ایل سی منیر احمد شیخ کے مطابق مذکورہ موٹرسائیکلیں تھانہ پاک کالونی کیمختلف کیسز کی پراپرٹی ہیںجنہیں کباڑی کو فروخت کیا گیاتھا،معاملے کی چھان بین کیلئے ایس ایس پی اے سی ایل سی نے ایس ایس پی ویسٹ کو صورتحال سے آگاہ کیا جس پر ایس ایس پی ویسٹ نے ڈاکٹر رضوان احمد نے معاملے کی ابتدائی رپورٹ پر سخت نوٹس لیتے ہو ئے ایس ایچ او پاک کالونی اسلم خان کو معطل کرتے ہو ئے معاملے کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے، ایس ایس پی ڈاکٹر رضوان نے بتایا کہ تھانے میں کافی عرصے سے اسکریپ جمع تھا اور زیادہ تر وہ موٹر سائیکلیں اور انکے پارٹس تھے جو پاک کالونی میں کارروائیوں کے ودران برآمد کیے گئے تھے، پاک کالونی کے تھانیدار نے مذکورہ اسکریپ کو فروخت کردیا اور اس بات کا علم کسی افسر کو نہیں ہوا جس پر ایس ایچ او کو معطل کیا گیا ۔انہوں نے کہا انکے علم میں ایسی کوئی بات نہیں تھی کہ کیس پراپرٹیز کو فروخت کیا جارہا ہے ۔ ایڈیشنل آئی جی کراچی ڈاکٹر امیر شیخ سے رابطہ کرنے پر انہوں نے بتایا کہ ایک سنگین نوعیت کا معاملہ ہے اور اس کی مکمل اور شفاف انکوائری کے لیے ڈی آئی جی سی آئی ڈاکٹر امین یوسف کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے جو اسکی پوری رپورٹ پیش کرے گی ۔
تازہ ترین