• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

یوکپ لیڈرجیرارڈ بیٹن کا اسلاموفوبیا اور نسل پرستی پر مبنی رویہ قابل مذمت ہے، جنگ سروے

لندن(آصف ڈار، سعید نیازی، مجتبیٰ علی شاہ) برطانوی مسلمانوں نے یوکے اینڈی پینڈنٹ پارٹی (UKIP) کے سربراہ کی جانب سے برطانوی مسلمانوں کے خلاف کی جانے والی ہرزہ سرائی پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس نسل پرست ٹولے نے بریگزٹ کے حق میں مہم چلا کر پہلے ہی برطانیہ کو مشکل میں ڈال دیا ہے جس کا خمیازہ نہ صرف برطانوی مسلمانوں بلکہ دوسری امیگرنٹس کمیونٹیز کو بھی بھگتنا پڑے گا، اب پارٹی کے سربراہ نے نسل پرستوں کے اندر مقبول حاصل کرنے کے لیے مسلمانوں کو نشانہ بنانا شروع کردیا ہے۔مسلم کمیونٹی رہنمائوں کا کہنا ہے کہ بی این پی، برٹن فرسٹ اور دوسری نسل پرست پارٹیوں کی سپورٹ حاصل کرنے کے لیے یوکپ کے لیڈر نے اس طرح کا رویہ اختیار کیا ہے۔ واضح رہے کہ یوکیپ کے لیڈر جیرارڈبیٹن نے برطانیہ میں ہونے والے چائلڈ سیکس گرومنگ کے واقعات اسلام کے ساتھ منسلک کرنے کی کوشش کی تھی اور اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی کہا ہےکہ مسلمان امیگرنٹس پر برطانیہ میں کڑی نظر رکھی جائے اور مسلمان قیدیوں کو الگ جیلوں میں رکھا جائے۔ اس حوالے مسلم کونسل آف بریٹن کے سابق سیکرٹری جنرل سر اقبال سکرانی نے کہا ہے کہ برطانیہ میں اسلامو فوبیا اپنے عروج پر ہے۔ نسل پرست لیڈر سادہ لوح عوام کو بے وقوف بنانے اور ملک کے اندر انتشار پیدا کرنے کے لیے مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلانے کی کوشش کررہے ہیں۔برطانوی حکومت کا فرض ہے کہ وہ نسل پرستی اور اسلاموفوبیا کا سخت نوٹس لے اور اس حوالے سے ایسی قانون سازی کی جائے کہ کوئی بھی نسل پرست لیڈر یا کارکن مسلمانوں کو نشانہ نہ بناسکے۔ مسلم فرینڈز آف لیبر کے چیئرمین چوہدری شوکت علی کا کہنا ہے کہ برطانوی مسلمان اس ملک کی سیاست پر چھائے ہوئے ہیں،ان کے ارکان پارلیمنٹ ہیں،سیکڑوں کونسلرز اور درجنوں میئرز ہیں۔ یہ اس ملک کی معیشت میں اربوں پونڈ کا حصہ ڈال رہے ہیں۔ ایسے میں بعض نسل پرست عناصر مسلمانوں سے جل کر ان کے خلاف کام کررہے ہیںتاہم ملک میں جریمی کوربن کی قیادت میں لیبر حکومت آتے ہی نسل پرستی اور اسلامو فوبیا کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ لیڈر جریمی کوربن بارہا کہہ چکے ہیں کہ وہ اسلاموفوبیا اور نسل پرستی کے خلاف اپنی آخری سانس تک لڑتے رہیں گے۔ سٹن کے سابق میئر کونسلر محمد صادق نے کہا کہ یوکپ کی بنیاد ہی برطانیہ کو کمزور کرنے کے لیے رکھی گئی ہے۔ اس نے برطانوی اتحاد کو سخت دھچکا دیا ہے۔ اب یہ پارٹی کھل کر نسل پرستی اور اسلاموفوبیا کی طرف آگئی ہے۔ اس طرح کی نسل پرست پارٹیاں برطانوی مسلمانوں کا کچھ نہیں بگاڑ سکتیں۔ تھرک کونسل کے کونسلر قیصر عباس نے یوکے آئی پی پارٹی کے مسلمانوں سے متعلق الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے ان کی مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے نہ صر ف برطانیہ بلکہ یورپ بھر میں دائیں بازو کا زور بڑھ رہا ہے اور مسلمانوں کے گرد خوامخواہ دائرہ تنگ کیا جارہا ہے جبکہ صورت حال یہ ہے کہ مسلمانوں کی اکثریت امن پسند، ٹیکس ادا کرنی والی اور قانون کا مکمل احترام کرنے والی ہے۔ کمیونٹی کے چند افراد کے فعل کو پوری کمیونٹی سے جوڑنا یا پھر اس کا ذمہ دار اسلام جیسے امن پسند اور خوبصورت مذہب کو قرار دے دینا سراسر زیادتی ہے۔ حقیقت میں دائیں بازو کے افراد کا مطالعہ اسلام سے متعلق بہت کمزور ہے ورنہ وہ کبھی یہ مطالبہ نہ کرتے۔ کونسلر قیصر عباس نے کہا کہ حکومت کو بھی نسل پرستی کے اس لہر کو روکنے کے لیےاقدامات کرنے چاہئیںکیونکہ مسلمانوں کی اکثریت مقامی قوانین کا احترام کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بہتر ہوگا کہ مسلم کمیونٹی کو ان الزامات کا جواب اپنے عمل سے دیں۔ جو افراد ہماری کمیونٹی سے تعلق رکھتے ہیں اور غلط حرکات میں ملوث ہیں، کمیونٹی کو ان کی واضح طور پر مذمت کرنی چاہیے اور اس ملک میں ترقی کا واحد راستہ اعلیٰ تعلیم کے حصول کے ذریعے میں ممکن ہے۔ کمیونٹی اس بات کو یقینی بنائے کہ ہماری نوجوان نسل اعلیٰ تعلیم حاصل کرے اور دیگر شعبوں کے ساتھ ساتھ سیاست میں بھی حصہ لے تاکہ فیصلہ کرنے والے اداروں میں ہماری قیادت موجود ہو۔ معروف پاکستانی قانون دان مزمل مختار نے یوکے آئی پی کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس پارٹی کی بنیاد میں اسلاموفوبیا کی بنیاد پر رکھی گئی۔ پارٹی کے نظریات کے سبب اسے عوام میں زیادہ پذیرائی بھی نہیں ملی۔ اسے تھوڑی بہت لوگوں کی حمایت یورپ یونین کی مخالفت کے سبب حالیہ دنوں میں ملی تھی۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی یہ الزام برطانیہ میں پیدا ہونے والے بعض مسائل کی وجہ مسلمان ہیں، سراسر غلط ہے، کسی شخص کے ذاتی فعل کو پوری ایک کمیونٹی سے منسلک کردینا کسی طور پر بجا نہیں اور اس بات کا ادراک مقامی کمیونٹی کو بھی ہے۔ پارٹی صرف تنگ نظری کی بنیاد پر مفروضوں پر الزامات لگا رہی ہے۔ برطانیہ میں معاشی حالات بگڑے تو اس کے ذمہ دار بھی مسلمانوں یا تارکین وطن کو قرار دیا گیا جبکہ حقیقت یہ ہے کہ تارکین وطن اس ملک کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کا درجہ رکھتے ہیں اور وہ ٹیکس ادا کرکے ملک بھر کو معاشی طور پر بھی مستحکم کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جہاں تک مسلمانوں کے لیے علیحدہ جیلوں کے قیام کا مطالبہ ہے تو اس کی حمایت خود برطانوی عوام بھی نہیں کریں گے کیونکہ یہ مطالبہ متعصب سوچ ہے جو برطانیہ کی سول لبرٹی کے مطابق بھی نہیں۔ یہ عوام کے بنیادی انسانی حقوق کی بھی خلاف ورزی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ایسی جماعتوں کے پروپیگنڈے کے تدارک کے لیے عوام میں آگاہی پیدا کرنے کی ضرورت ہے اور کمیونٹی کو چاہیے کہ ایسی قومی جماعتوں کی حمایت کریں اور ان کا حصہ بنیں، تاکہ ایسی تنگ نظر سوچ معاشرے میں پنپ ہی نہ سکے۔ کمیونٹی نے رہنما چوہدری عبدالعزیز کا کہنا ہے کہ اچھے اور برے افراد ہر کمیونٹی میں ہوتے ہیں لیکن چند افراد کے فعل کا ذمہ دار پوری کمیونٹی کو قرار دینا دانش مندی نہیں۔ انہوں نے یوکے آئی پی کے تجاویز کو ناقابل عمل قرار دیتے ہوئے کہا کہ بدقسمتی سے مقامی میڈیا کا ایک حصہ بھی مسلمانوں کو بدنام کرنے میں ملوث ہے۔ حالانکہ اگر جائزہ لیا جائے تو گرومنگ کے کیسوں میں اکثریت مقامی افراد ملوث ہوں گے لیکن اگر کسی کیس میں کوئی پاکستانی ملوث ہو تو اس کیس کو بہت زیادہ اچھالا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کمیونٹی کے خلاف تاثر کو زائل کرنے کے لیے پاکستان کمیونٹی کو چاہیے کہ اپنی تقریبات میں مقامی افراد کو بھی مدعو کرے، تاکہ انہیں ہماری اقدار اور رہن سہن کے بارے میں علم ہو۔ اکثر ہوتا یہ ہے کہ ہم خود ہی اکٹھے ہوکر اردو میں تقاریر کرکے گھر چلے جاتے ہیں، جب تک ہم مقامی افراد کو اپنی تقریبات میں شرکت کی دعوت نہیں دیں گے وہ کیسے ہمارے بارے میں جان سکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں قیدیوں کے لیے علیحدہ جیلوں کے قیام کا مطالبہ احمقانہ ہے۔ مسلمان کوئی اچھوت یا اتنے خطرناک نہیں کہ انہیں علیحدہ رکھا جائے یہ صرف تنگ نظر افراد کی رائے ہے جسے معاشرے میں پذیرائی نہیں ملنے والی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میڈیا کو بھی چاہیے کہ وہ برطانیہ میں کمیونٹی کی رونمائی کا فریضہ سرانجام دے۔قانون دان سید تقی شاہ کا کہنا ہے کہ یوکپ کے پارٹی لیڈر جیرارڈ بیٹن کا رویہ غیر مہذبانہ، انتہا پسندانہ اور نفرت انگیز ہے، اس طرح کے لوگ معاشرہ میں نفرت انگیزی کو جنم دیتے ہیں، تمام کمیونٹیز کو ایسے لوگوں کے بیانات کو مسترد کرنا چاہیے۔نوجوان سماجی شخصیت شاہد امتیاز کا کہنا ہے کہ برطانیہ میں انتہا پسند قوتیں ہمیشہ سے ایسی نفرت انگیز گفتگو کرتی ہیں جبکہ برطانیہ جیسا ملک امن، بھائی چارہ اور محبت کا پیغام دیتا ہے، ایسے انتہا پسند لوگ بہت کم ہیں، ہمیں ان کے منفی کاموں پر نظر رکھنی ہوگی، ہم برطانیہ کو نفرت انگیزی کی طرف نہیں جانے دیں گے۔عارف مغل رہنما پی پی پی کا کہنا ہے برطانیہ میں تمام ائر پورٹس اور دیگر اداروں میں چیکنگ کا نظام بہت منظم ہے، وہ جو بھی عناصر غلط کاموں میں ملوث ہیں ان کی مکمل چیکنگ کررہے ہیں لیکن مسلمانوں کو ٹارگٹ کرنا مناسب نہیں، یہ انتہا پسندی کا بیان ہے، تمام مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ قانون کا ساتھ دیں اور اس طرح کے انتہا پسند لوگوں سے دور رہیں اور ان کے منفی رویوں پر خاموش رہ کر برطانیہ کی ترقی اور خوشحالی کیلئے کام کریں۔
تازہ ترین