• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کم از کم اجرت، ورکرز کو گزشتہ سال15.6 پونڈ کم ادا کئے گئے

لندن( پی اے )اس بات کاانکشاف ہوا ہے کہ کم از کم اجرت کے قانون کے باوجود ورکرزکو گزشتہ سال 15.6 پونڈ کم ادا کئے گئے ، ریکارڈ کے مطابق گزشتہ سال مجموعی طورپر 2 لاکھ ورکرز کو کم از کم اجرت کی ادائیگی سے محروم رکھا گیا یہ1999میں کم از کم اجرت کی شرح متعارف کرائے جانے کے بعد کم از کم اجرت سے محروم رکھے جانے والے ورکرز کی سب سے بڑی تعداد ہے۔ عملے کو کم از کم اجرت ادا نہ کرنے والے شعبوں میں سوشل کیئر،کمرشیل ویئرہائوسنگ اوربڑی معیشتوں سے متعلق سیکٹرز سرفہرست ہیں، ایچ ایم آر سی کا کہنا ہے کہ اس نے اپرنٹسز کے ساتھ ان شعبوں کی چیکنگ کوترجیح دی ہے ،اس نے بتایا ہے کہ ورکرز کو کم ادائیگی کرنے والے اداروں پر 14ملین پونڈ جرمانہ کیا گیا اور اپنے عملے کو مزید ادائیگی کرنے کاپابند بنایاگیا، واضح رہے کہ25سال سے زیادہ عمر کے افراد کیلئےکم از کم قومی لیونگ اجرت 7.83پونڈ فی گھنٹہ 18-20سال عمر کیلئے 5.90 پونڈفی گھنٹہ اور16 سال سے17عمر کیلئے 4.20پونڈفی گھنٹہ جبکہ اپرنٹس کیلئ 3.70پونڈفی گھنٹہ مقرر کی گئی ہے۔تجارت سے متعلق امور کی وزیر کیلی ٹولہرسٹ نے اداروںپر زور دیاہے کہ وہ اس بات کاخیال رکھیں کہ ان کے عملے کو مقررہ اجرت ادا کی جارہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہم کم از کم اجرت سے کم ادائیگی کاسلسلہ روکنے کاتہیہ کئے ہوئے ہیں اس لئے آجر اپنی ذمہ داریاں محسوس کریں اور اپنے ملازمین کومقررہ اجرت ادا کریں،اس سے قبل ٹی یوسی یونین کے رہنمائوں نے اعتراض کیاتھا کہ کم از کم ڈھائی لاکھ ورکرز کو مقررہ کم از کم اجرت ادا نہیں کی گئی ہے۔
تازہ ترین