• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

معرکہ کربلا اقتدار نہیں حق و باطل کے درمیان تھا، علامہ ظفر صدیقی

کوونٹری (اللہ دتہ چوہدری) کوونٹری کی جامع مسجد نورالاسلام ایگل سٹریٹ میں شہدائے کربلاؓ کی یاد میں عظیم الشان جلسہ عام منعقد ہوا جس کا آغاز کلام پاک کی تلاوت سے علامہ حافظ امیر علی نے کیا۔ محفل سے خطاب کرتے ہوئے علامہ محمد ظفر صدیقی نے کہا کہ تمام تعریفیں اللہ تعالیٰ کے لئے ہیں جو زندگی و موت کا مالک ہے، کچھ لوگ زندگی میں مردہ رہتے ہیں اور کچھ مرنے کے بعد بھی زندہ رہتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے جب حضرت آدم علیہ السلام کو پیدا فرمایا تو پھر ان کے درجات میں بلندی عطا فرمائی۔ حضرت امام حسینؓ کی شہادت پاک سے کربلا کو رتبہ ملا، شہید زندہ ہوتا ہے اگر کوئی اس میں شک کرے تو وہ گناہ گار ہے، انسان سوچتا ہے کہ جب انسان کا سرتن سے جدا ہو جاتا ہے تو پھر وہ کیسے زندہ رہ سکتا ہے جب کسی چیز کا حکم قرآن مجید میں آجائے تو پھر اس سے انکار ناممکن ہے۔ سرکار مدینہﷺ نے فرمایا کہ انبیاء علیہ السلام تو اپنی قبروں میں بھی زندہ ہیں، مٹی کو اللہ کا حکم ہے کہ ان کے مقدس جسموں کو نہ کھائے۔ معرکہ کربلا حق و باطل کے درمیان تھا، یہ کوئی اقتدار کی جنگ نہیں تھی۔ اللہ تعالیٰٓ فرماتا ہے کہ اگر تم مجھ سے محبت رکھتے ہو تو پھر میرے پیارے محبوب کریم سرکار مدینہﷺ سے پیار کرو اور اللہ کے محبوب پاکﷺ کا ارشاد مبارک ہے کہ حضرت امام حسینؓ مجھ سے ہیں اور میں حسین رضی اللہ عنہ سے ہوں ایک اور حدیث شریف میں نبی پاکﷺ فرماتے ہیں کہ جس نے حضرت امام حسینؓ سے بغض رکھا اس نے مجھ سے بغض کیا۔ امام حسینؓ نے حق کی خاطر جان قربان کرکے اپنے نانا نبی کریمﷺ کے دین اسلام کو بچایا اور امت مسلمہ کو سبق دیا کہ حق کی خاطر اگر جان جاتی ہے تو جائے مگر باطل کا ساتھ نہ دینا۔ امام حسینؓ نے اسلام کی سربلندی و سرفرازی کے لئے جام شہادت نوش کیا اور اہل اسلام کو سبق دیا کہ حق کی خاطر جان کے نذرانے پیش کرنے والے ہمیشہ باقی رہتے ہیں۔ حق باقی رہتا ہے باطل مٹ جاتا ہے۔ علامہ حافظ نجیب نے شہدائے کربلاؓ کی عظمت بیان کرتے ہوئے کہا کہ حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ نے اپنے بچوں، جوان اولاد کی اسلام کی بقا کیلئے قربانی دے کر ایسی مثال قائم کی کہ قیامت تک کوئی ایسی مثال قائم نہیں کر سکے گا آپؓ حق کی خاطر یزید کے سامنے ڈٹ گئے۔ واقعہ کربلا تاریخ اسلام میں ناقابل فراموش واقعہ ہے۔ حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کی قربانی ہمیں تحمل، برداشت، حریت، اخلاص، ظلم و جبر کے خلاف جانے کا درس دیتی ہے۔ شان رسالتﷺ میں ہدیہ نعت علامہ نیاز احمد، اللہ دتہ چوہدری، محمد نعمان نے پیش کی۔ درود وسلام کے بعد علامہ محمد ظفر صدیقی نے شہدائے کربلاؓ کے درجات کی بلندی، امت مسلمہ کے مظلوم مسلمانوں، کشمیر، فلسطین اور برما کے مسلمانوں ،پاکستان کی سلامتی، استحکام،بیماروں کی شفایابی، حاضرین کی جائز حاجات اور جن افراد نے لنگر میں حصہ ڈالا ان کے کاروبار میں خیر وبرکت کے لئے دعا کی۔ محفل کے دوران حاجی محمد عارف، حاجی مبارک کیانی، حاجی منصف، سرفراز رحمٰن، حاجی افتخار احمد، حاجی منیر سرور نے شرکا کو لنگر پیش کیا۔
تازہ ترین