• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

25جولائی انتخابات پر اعترا ضات جمع کرانے کی مدت ختم

اسلام آباد(تبصرہ:طارق بٹ)25جولائی انتخابات پر اعترا ضات جمع کرانے کی مدت22ستمبر کو ختم ہوچکی ہے۔ہائی کورٹ کے حاضر سروس ججز پر مشتمل 20الیکشن ٹریبونلز چار ماہ میں پٹیشنز نمٹائیں گے۔ہائی کورٹ کے حاضر سروس ججز پر مشتمل 20الیکشن ٹریبونلز کی 120روز ہ الٹی گنتی شروع ہوچکی ہے۔یہ الیکشن ٹریبونلز 25جولائی کے پارلیمانی انتخابات کو چیلنج کرنے والی پٹیشنز کو نمٹائیں گے۔ٹریبونلز کے پاس جمع کرائی گئی پٹیشنز کی درست تعداد معلوم نہیں ہے کیوں کہ الیکشن کمیشن آف پا کستا ن (ای سی پی)کے عہدیدار نے دی نیوز کو بتایا ہے کہ وہ صوبائی دفاتر سے جمع کرائی گئی درخواستوں کی تفصیلات حاصل کررہے ہیں ۔انتخابات پر اعترا ضات جمع کرانے کی مدت 22ستمبر کو ختم ہوچکی ہے۔اب تک یہ غیر واضح ہے کہ ٹریبونلز میں جو پٹیشنز جمع کرائی گئی ہیں وہ کچھ سیاسی جماعتوں کی جانب سے کی گئی دھاندلی سے مطابقت رکھتی ہیں یا نہیں۔ٹریبونلز کے فیصلوں کے خلاف اپیلیں سپریم کورٹ میں دائر کی جائیں گی ۔عام طور پر انتخابی تنازعات مختلف وجوہ کے سبب مقررہ وقت میں حل نہیں ہوتے۔یہاں تک کے بہت سی پٹیشنزکا فیصلہ اگلے انتخابات تک بھی نہیں ہوپاتا الیکشن ایکٹ کے تحت ٹریبونلز میں دائر درخواستوں کا فیصلہ لازمی طورپر 120 روز کے اندر کیا جانا ضروری ہے۔مدعا علیہ کی جانب سے جواب دائر کیے جانے کے بعد ٹر یبو نل تمام جماعتوں کی متفقہ رائے سے سماعت اور پٹیشن کے فیصلے کی تاریخ مقرر کرتا ہےاور یہ سماعت بغیر التواء جاری رہتی ہے۔اگر فریقین کسی تاریخ پر اتفاق رائے نہیں کرتے تو ٹریبونل روزمرہ بنیاد پر بغیر التوا کے سماعت کرسکتا ہے اور اس کے ساتھ کسی بھی فریق کو سات روز سے زائد کے التوا کی اجازت نہیں دی جاتی اور ایسا بھی ٹریبونل کی جانب سے طے کردہ رقم کی ادا ئیگی پر ہی ممکن ہوگا اور پٹیشن دائر کیے جانے کے 120روز کے اندر فیصلہ کیا جائے گا۔اگر پٹیشن کا فیصلہ 120روز کے اندر نہ ہو اور کوئی فریق التوا چاہے تو ایسا 10ہزار روپے فی التوا کی خصوصی ادائیگی پر ممکن ہوگااور یہ التوا بھی تین روز سے زائد کا نہیں دیا جائے گا۔اگر ٹریبونل خود سماعت ملتوی کرے تو وہ اس کی وجوہات ریکارڈ کرے گا۔وجوہات ریکارڈ کرنے کی غرض سے ٹریبونل کسی بھی گواہ سے جرح کو مسترد کرسکتا ہے، اگر اس کا خیال ہو کہ اس طرح کے گواہ کے ثبوت پٹیشن کے فیصلے میں اہمیت کے حامل نہیں ہیں یا پھر جس فریق کے ایما پر یہ گواہ طلب کیے گئے ہیں اس نے ایسا غیر سنجیدہ یا سماعت کو طویل کرنے کی غرض سے کیا ہوگا۔پٹیشن کی سماعت کے دوران کسی بھی دستاویز کو بطور ثبوت اس بنیاد پر ناقابل قبول نہیں کہا جائے گا کہ اس پر مہر درست نہیں لگی یا متعلقہ قانون کے تحت رجسٹرڈ ہے۔گواہ کو مسئلے سے متعلق کسی بھی معاملے میں یا الیکشن پٹیشن کی سماعت میں مسئلے سے متعلق معاملے میں کسی بھی سوال کے جواب دینے سےاس بنیاد پر منع نہیں کیا جائے گا کہ اس کے باعث غلط فہمی پیدا ہوگی یا اس سے متعلق غلط فہمی قائم ہو یا اس کے ذریعے اسے کسی بھی سزا یا ضبطی کا سامنا ہوگا یا ہوسکتا ہو ، تاہم گواہ کی ضرورت نہیں ہوگی یا اسے اجازت نہیں دی جائے گی کہ جس نے الیکشن میں اسے ووٹ دیا ہوگا۔

تازہ ترین