• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سول سروس ریفارمز ٹاسک فورس پر ڈی ایم جی افسران کا قبضہ

اسلام آباد ( آ ن لائن ) بیورو کریسی میں ڈی ایم جی افسران کا اثرورسوخ کم کرنے کیلئے بنائی جانے والی سول سروس ریفارمز ٹاسک فورس ( سی ایس آر ٹی ایف ) پر بھی ڈی ایم جی نے قبضہ جمالیا، ترقیوں اور تعیناتیوں میں عرصے سے محرومی کا شکار دیگر 11 اکوپیشنل گروپس (کیڈرز) کے افسران میں اس صورتحال پر شدید مایوسی کی لہر دوڑ گئی اور انہوں نے وزیراعظم کو خط لکھنے سمیت مختلف فورمز پر احتجاج کا سلسلہ شروع کردیا ہے ۔ نواز شریف کے تیسری بار وزیراعظم بننے کے بعد بیورو کریٹ فواد حسین فواد نے سول سروس ایکٹ 1973 ء کی دھجیاں بکھیر دی تھیں اور خلاف قانون ایس آر اوز جاری کروا کے ڈی ایم جی افسران کو تمام ترقیوں اور اہم تعیناتیوں کا حق دار بنا دیا تھا، اس سے قبل فروری 2013 ء میں ایسی ایک کوشش کی گئی جس کے تحت 86افسران کو خلاف قانون گریڈ 21 اور 22 میں ترقیاں دی گئیں، اس غیر قانونی عمل کا واحد مقصد فواد حسین فواد کو اپنی ترقی مطلوب تھی ان ترقیوں کو ایک متاثرہ آفیسر اوریا جان عباسی نے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا جس پر عدالت نے تاریخی فیصلہ دیا اور تمام ترقیاں کالعدم قرار دے کر نئے سرے سے سول سرونٹس ایکٹ ( سی ایس اے ) 1973 ء کے سیکشن 9 کے تحت سنٹرل سلیکشن بورڈ ( سی ایس بی ) قائم کرنے اور ترقیوں پر غور کرنے کا حکم دیا ڈی ایم جی مافیا نے کچھ عرصہ میں حکومت کی تبدیلی کے بعد تیسری بار وزیراعظم بننے والے میاں نواز شریف کی معاونت سے ایک نیا ایس آر او جاری کروایا جس میں 1954 ء کے سول سروس پاکستان ( سی ایس پی ) رولز گورنمنٹ آف انڈیا ایکٹ 1935 ء کو بحال کردیا گیا اور غیر قانونی طور پر ایک نیا گروپ پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس ( پی اے ایس ) بنا دیا جس کی تشکیل کا مقصد وفاقی حکومت کی سیکریٹریٹ پوسٹوں پر ڈی ایم جی اور پولیس گروپ کے افسران کو مواقع فراہم کرنا تھا اسی طرح ایک اور ایس آر او جاری کروایا گیا جس کے تحت قرار دیا گیا کہ فیڈرل گورنمنٹ کی گریڈ 19 کی 25 فیصد ، گریڈ 20 کی 35 فیصد ، گریڈ 21 کی 65 فیصد اور گریڈ 22 کی 65 فیصد پوسٹیں اسی ایڈمنسٹریٹو سروس ( سابقہ ڈی ایم جی ) کے لئے مختص ہوں گی یہ ایس آر او متاثرہ افسران نے عدالت میں چیلنج کررکھا ہے 2014 ء میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے اس حکم نامہ کومعطل کردیا لیکن ڈی ایم جی مافیا نے ایک نیا راستہ نکال لیا اور ایک بار پھر سول سرونٹ ایکٹ 1973 ء کی سنگین خلاف ورزی کرتے ہوئے مسلم لیگ ( ن ) کی حکومت کی معاونت سے وفاقی سیکرٹریٹ کی تمام پوسٹیں حاصل کرلیں اس حوالے سے معاملے کو توہین عدالت کے زمرے میں اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا گیا ہے۔ اس وقت صورتحال یہ ہے کہ پرنسپل سیکرٹری ٹو پرائم منسٹر فیڈرل سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ ، فیڈرل سیکرٹری کیبنٹ سمیت چاروں صوبائی چیف سیکرٹریز ، چیف سیکرٹریز آزاد کشمیر ، چیف سیکرٹری گلگت بلتستان سمیت ملک کے سو سے زائد وفاقی و صوبائی اہم عہدے ڈی ایم جی ( موجودہ پی اے ایس ) کے قبضے میں ہیں، اس ناانصافی نے دیگر گروپس کے نہایت قابل اور باصلاحیت افسران کو مایوسی کی دلدل میں دھکیل دیا ہے ،اس حوالے سے فیڈرل ایڈیشنل سیکریٹری نے بتایا کہ افسران بہت مایوس ہیں انہیں کام میں کوئی دلچسپی نہیں رہی جب آپ نے انہیں ترقی ہی نہیں دینی تو پھر وہ کس لئے جان ماریں، وزارت اطلاعات کے ایک اعلیٰ افسر نے کہا کہ حق ملے بغیر ہی ریٹائر ہونے والا ہوں ،ڈی ایم جی افسران کی صلاحیت ہم سے زیادہ نہیں، انہوں نے بتایا کہ میں اپنے سیکریٹری کے پاس گیا اور ان سے ڈیبیٹ کی کہ ہمارا حق ہمیں کیسے ملے گا تو وہ مثبت جواب نہ دے سکے کیونکہ ان کا تعلق بھی ڈی ایم جی سے ہے تمام متاثرہ گروپس کے افسران کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کے نیا پاکستان پر ہمیں سب سے زیادہ یقین تھا لیکن اب جو سول سروس ریفارمز ٹاسک فورس بنائی گئی ہے اس پرڈی ایم جی مافیا کا قبضہ ہے، دوسرے گروپ کا ایک بھی افسر اس ٹاسک فورس میں شامل نہیں کیا گیا یہ ڈی ایم جی ٹاسک فورس ہے اس سے انصاف کی توقع کیسی ؟ وزیراعظم عمران خان تو خود اسی مافیا کے نرغے میں ہیں۔
تازہ ترین