• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

گرفتار پاکستانی کسان کو پہلے اسمگلر اوراب جاسوس قرار دیکر پاکستان کو بدنام کرنے کی بھارتی سازش بے نقاب

  لاہور (امداد حسین بھٹی ) بھارتی سکیورٹی فورسز کی جانب سےبے گناہ پاکستانی کسان صابر حسین کو زیرو پوائنٹ سے حراست میں لینے کے بعد پہلے ااسمگلر اور اب جاسوس قرار دے کر پاکستان کو بدنام کرنے کی سازش بے نقاب ہوگئی ہے ۔صابر حسین کی بیوی اور بھائی نے عالمی اداروں سے اپیل کی ہے کہ اسے رہا کروانے میں اپنا اہم کردار ادا کریں ۔پاکستانی حکام نے بھی صابر حسین سے ملاقات کے لئے ایک بار پھر قونصلر رسائی مانگی ہے۔ معلوم ہوا ہے کہ باٹا پور لاہور کے گائوں ٹھٹھہ ڈھلواں کے 32 سالہ صابر حسین کو اپنے والد سے زیرو پوائنٹ کے پاس 2ایکڑ زمین ملی۔ ان پڑھ ہونے کی وجہ سے صابر حسین نے وہاں جانور رکھ کر کھیتی باڑی شروع کردی ۔5اپریل 2018ء کی رات وہ اپنی زمینوں پر تھا کہ اسے بارڈر پر روشنی نظر آئی اور وہاں موجود بھارتی سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں نے صابر حسین کو جھانسہ دےکر کہاکہ یہ ایک لاوارث لاش پڑی ہے اسے آکر دیکھ لو کہ اگر یہ تمہارا جاننے والا ہے تو اسے اٹھا لو یہ 2دن سے ادھر پڑی ہے جس پر صابر حسین نے کہا کہ اس لاش کی شناخت کرنا یا نہ کرنا پاکستانی رینجرز کا کام ہے ، لہٰذا رینجرز سے رابطہ کریں ، میں کس حیثیت سے اس لاش کی شناخت کروں ۔ جس پر بھارتی اہلکاروں نے کہا کہ اس وقت رینجرز کو نہیں بلایا جاسکتا انہیں بلانے کے لئے پروٹوکول ہوتا ہے جبکہ یہ لاش بارڈر کے اوپر ہے اس لئے ہمیں بھگوان کی قسم ہم تمہیں کچھ نہیں کہیں گے جس پر جیسے ہی صابر حسین آگے بڑھا ، بھارتی اہلکار وں نے اسے پکڑ کر تشدد کا نشانہ بنایا اور کہا کہ تم پاکستانی سمگلر ہو اور یہ مرنے والا رشید بھی تمہارا ساتھی تھا۔ بعد ازاں ڈپٹی انسپکٹر جنرل بھارتی سکیورٹی فورسز جے ایس اوبرائے نے باقاعدہ موقف اختیار کیا کہ صابر حسین پاکستانی سمگلر ہے ۔ بھارتی پولیس نے صابر کو بھاری اسلحہ سمیت گرفتار کیا ہے اوراسکے بڑے بڑے سمگلروں سے تعلقات ہیں۔جس پر صابر حسین کے خلاف امرتسر تھانے میں ایک ایف آئی آرنمبر18درج کر ائی گئی اور پولیس کے حوالے کردیا گیا۔بھارتی پولیس نے بھی پہلے سے تیار منصوبے کے مطابق اپنی مرضی کی تفتیش کرنے کے بعد اسے امرتسر سنٹرل جیل منتقل کر دیا۔ بتایا گیا ہے کہ بھارتی پولیس نے اب مقامی عدالت سے صابر کا مزید ریمانڈ لینے کے لیے مؤقف اختیار کیا ہےکہ صابر حسین کے جاسوس ہونے کے بھی شواہد ملے ہیں۔ اس لیے پولیس کو مزید تفتیش درکار ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس صورتحال کے بعد پاکستانی حکام نے قونصلر رسائی کے تحت 25مئی 2018ء کوصابر حسین سے ملاقات بھی کی تھی۔
تازہ ترین