پشاور(سٹی رپورٹر) حکومت قبائلی اضلاع کی ترقی اور بحالی کیلئے فوری طور پر خصوصی ترقیاتی پیکج کا اعلان کرے۔اگر صرف کراچی کو منی بجٹ میں پچاس ارب روپے دئیے جا سکتے ہیں تو نئے آٹھ اضلاع کو کیوں نہیں۔ صوبے میں وزارت ہوم اینڈ ٹرائبل آفئیرز موجود ہے اس لئے وفاقی وزارت سیفران کی طرح فاٹا سیکرٹریٹ کوفوری پر ختم کرکے نئے اضلاع میں ترقی کی رفتار تیز کی جائے۔ ان خیالات کا اظہار سابق صوبائی وزیر اور عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما سردار حسین بابک نے سی آر ایس ایس کے زیر اہتمام فاٹا انضمام کے بعد آئندہ کا لائحہ عمل کے موضوع پر پشاور میں منعقدہ مشاورتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انھوں نے کہا کہ قبائلی عوام کی ستر سالہ محرومیوں کا ازالہ کرنے کیلئے این ایف سی ایوارڈ میں رکھے گئے سو ارب روپے فوری طور پر جاری کر کے اس کے ذریعے میگا پراجیکٹ شروع کئے جائیں ۔ ایسا کرنے سے وہاں نہ صرف تعلیمی اور معاشی سرگرمیاں تیز ہوجائیں گی بلکہ ہزاروں نوجوانوں کو روزگار بھی ملے گا۔سردار بابک نے کہا کہ پچیس ویں آئینی ترمیم کے بعد قبائلی اضلاع اب مکمل طور پر خیبر پختونخوا کا حصہ ہے اس لئے صوبائی حکومت کو لیت ولعل سے کام لینے کی بجائے ان اضلاع میں انٹرم ریگولیشن کا خاتمہ کر کے عدالتی اور پولیس نظام کی توسیع کیلئے فوری اور ٹھوس اقدامات اٹھانے چاہیئں۔نو منتخب ایم این اے اقبال آفریدی نے کہا کہ تحریک انصاف نئے قبائلی اضلاع میں لاگو انٹرم ریگولیشن کے خاتمے کیلئے اقدامات اٹھائے گی کیونکہ یہ انسانی قانون نہیں بلکہ ایف سی آر کا صرف نام تبدیل کرکے قبائل پر لاگو کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ابھی مرکزی اور صوبائی حکومت کو قائم ہوئے ایک مہینہ ہی گزرا ہے اس کے باوجود حکومت نے قبائلی عوام کے مسائل کے حل اور انضمام کے ثمرات سے فوری طور پر مستفید ہونے کیلئے ارباب شہزاد کی سربراہی میں ٹاسک فورس قائم کردی ہے۔ جس میں میرا نام بھی شامل کیا گیا ہے انھوں نے شرکاء کو یقین دلایا کہ ٹاسک فورس سمیت کسی بھی فورم پر انضمام کیلئے قبائلی عوام کی جدوجہد کو ضائع نہیں ہونے دیا جائے گا۔ انھوں نے کہا کہ ہم آج بھی عوامی خواہشات کے مطابق انہی آئینی و انسانی حقوق کیلئے کوشاں ہے جس کیلئے ہم سب نے مل کر بیس سال جدوجہد کی ہے۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سینئر قانون دان اور سابق ایم این اے لطیف آفریدی نے کہا کہ انضمام کیلئے جدوجہد کرنے والا فاٹا سیاسی اتحاد کو دوبارہ فعال کرنا وقت کا تقاضا ہے ۔ انھوں نے کہا کہ سیاسی اتحاد کی فعالیت کا مقصد حکومت کے خلاف تحریک نہیں بلکہ حکومت کیساتھ ملکر انضمام کے فوائد سے عوام کو مستفید بنانے کی مشترکہ کوشش ہونی چاہیے۔انھوں نے کہا کہ حکومت پر دباو بڑھانے کیلئے ہر سطح پر جدوجہد تیز کرنے کی ضرورت ہے۔ اجلاس سے خطاب کرتے سینئر صحافی اور تجزیہ کار ڈاکٹر اشرف علی نے سی آر ایس ایس کی کوششوں کو انتہائی بروقت قرار دیتے ہوئے کہا کہ قبائلی اضلاع اور وہاں کے عوام کو باقی پاکستانیوں کے برابر لانے کے لئے سول سوسائٹی سمیت میڈیا کو اپنا کردار بڑھانے کی ضرورت ہے۔ انھوں نے کہا کہ فاٹا کی تیز تر ترقی اور وہاں کے عوام کو انضمام کے فوائد سے مستفید کرانا پی ٹی آئی کیلئے ٹیسٹ کیس ہے کیونکہ پی پی پی اور مسلم لیگ (ن) قبائل کو قومی دھارے میں شامل کرنے کے لئے اپنا اپنا کردار ادا کر چکی ہے۔