• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پشاور میں جدید فروٹ وسبزی منڈی ناگزیر ہوچکی ہے،امجد سلیم

پشاور ( احتشام طورو ٗوقائع نگار) فروٹ منڈی پشاور کے صدرامجد سلیم بٹ نے کہا ہے کہ موجودہ حالات میں جو مشکلات اور مسائل درپیش ہیں اس کا سدباب بہت ضروری ہے،ہر سال ملک میں پھل اور سبزیوں پر کوئی نہ کوئی قدرتی آفت آتی رہتی ہے جیسا کہ اس بار ژالہ باری سےآلوچہ اورخوبانی کے باغات متاثر ہوئے، پچھلے سال کینو اور مالٹے کے باغات کو بروقت بارش نہ ہونے اورپھل پک جانے پر موسلادھار بارش اور ژالہ باری سے شدید نقصان پہنچا،اسی طرح آڑو ‘ خوبانی ‘ لیچی ‘ سٹرابیری کی پیداوار مختلف بیماریوں کے حملوں کے باعث کم ہوئی ، ان خیالات کا اظہار انہوں نے جنگ کو انٹرویوکے دوران کیا،انہوں نے کہا کہ نقصانات کی وجہ سے کاشتکار بہت پریشا ن ہیں ،ہم نے حکومت کو درخواست کی کہ متاثرہ باغبانوں اور کاشتکاروں کو خصوصی ریلیف دیا جائے کیونکہ وہ سارا سال محنت کرتےہیں اور جب فصل خراب ہوتو وہ یہ سوچنے پر مجبور ہوجاتےہیں کہ باغبانی وزمینداری سے توبہتر ہے کہ اپنی زمین پر کالونی بنا دی جائے تاکہ کچھ آمدن توہو، جب ہم ان کی مدد کرینگےتوانکا حوصلہ بڑھے گا ، انہوں نےکہا کہ سڑکوں کی حالت بہتر بنانے کی بھی ضرورت ہے تاکہ کھیتوں سے پھل و سبزی وقت پر منڈیوں کو پہنچائی جاسکیں ، انہوں نے کہا کہ منڈیوں میں عمارتیں اور دفاتر نہ ہونے کے باعث مال کھلےمیدانوں میں فروخت کیا جاتا ہے‘منڈیوں کاپختہ نہ ہونااور شیڈ نہ ہونے سے آڑھتیوں اور مزدورں کوسردی وگرمی میں مال فروخت کرنے میں بہت دشواری کا سامنا ہوتاہے ،امجد سلیم بٹ نے کہا کہ منڈیوں میں ڈسپنسری کا قیام بھی ایک ضروری عمل ہے تاکہ دوران کار مزدور‘ ماشہ خور ‘ منشی‘ خود آڑھتیوں کا اچانک زخمی ہو جانے پر فوری علاج ممکن ہو‘ ڈرائیوروں کیلئے کمیونٹی ہال بھی ناگزیر ہے کیونکہ وہ دور دراز کے علاقوں سےطویل سفر کرکے مال لاتےہیں اور انہیں آرام کی شدید ضرورت ہوتی ہے اس کےعلاوہ منڈیوں میں کھانے پینےکی اشیاء کی حفاظت کا کوئی خاص انتظام نہیں ہوتااور دھول اورمٹی میں ہم لوگ یہ سب کچھ کھا رہے ہوتے ہیں‘جن سے بیماریوں پھیلنے کا ہروقت خدشہ رہتا ہے‘ ہم حکومت سے مل کر مسائل کےحل کیلئے تیار ہیں،ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم یہ کوشش کر رہے ہیں کہ تمام بینک کی برانچیں منڈی کے اندر یا قریب تر ہو ں اس حوالےسے متعلقہ بینک افسران سے بات چیت جاری ہےکیونکہ عرصے دیگر اضلاع سے آئے بیوپاریوں کو منڈی آتے ڈاکو لوٹ لیتےہیں‘ سابق حکومت سے متعدد بار سرکاری انٹرنیشنل مارکیٹ بنانے کی ضرورت پر بات چیت ہوئی اور اب یہ ناگزیر ہوچکا ہے کہ اعلیٰ معیار کی منڈی بنائی جائے جو کہ شہر کے قریب ہو ، انہوں نےکہا کہ سابق حکومتی عہدیداروں نے رنگ روڈ پر ایک بہت ہی وسیع اراضی پر سہولتوں سے آراستہ منڈی بنا کردینےکا وعدہ کیا اور کہا کہ منڈی میں آنے جانے کیلئےکئی راستےہونگے تاکہ آسانی سے گاڑیوں کی آمدورفت ہو سکے اور کاروباری حضرات کیساتھ نئی افراد کو اپنی صلاحیت بروئے کار لا نے کا بھرپور موقع دیا جائےگا‘ انہوں نے کہا کہ چونکہ پشاور بارڈر سے قریب تر ہونے کی وجہ سے افغانستان ، تاجکستان، ازبکستان، آذربائیجان کیلئے گیٹ وے کی حیثیت رکھتا ہے اور جب کبھی ان دیگر ممالک کے بزنس مین یہاں آئیں تو ہم انہیں فخر سے اپنی منڈیوں کی سیر کرواسکیں‘منڈی سرکاری ہونے سے حکومت کی آمدن میں اضافہ ہو گا، سسٹم کو طور خم سے منسلک کر دیا جائے، حکومت جیسےہیں نئی منڈی بنانے کی شروعات کرے گی تو اوائل ہی میں حکومت کوایک خطیر رقم دکانوں کے ایڈوانس کے طور پر مل جائے گی۔
تازہ ترین