• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

چین میں امریکی سفیر اور دفاعی اتاشی کی طلبی‘ پابندیوں پر احتجاج

شنگھائی/واشنگٹن (رائٹرز‘آئی این پی)چین نے اپنی فوجی کمپنی اوراس کے ڈائریکٹرپرامریکاکی طرف سے لگائی جانےوالی پابندیوں پرامریکی سفیر کو طلب کرکےسخت احتجاج کیاہے۔ بیجنگ حکومت نے امریکی سفیر کو مطلع کیا کہ چینی فوج مزید کوئی بھی جوابی قدم اٹھانے کا حق محفوظ رکھتی ہے۔روس سے لڑاکاطیارے اور میزائل سسٹم کی خریداری دوخودمختار ملکوں کے درمیان تعاون پرمبنی فیصلہ ہےجس پر امریکا کو مداخلت کوئی حق نہیں‘ چین کے نائب وزیرخارجہ ژنگ زیگوانگ نے بیجنگ میں امریکی سفیرٹیری برینڈسٹیڈ کو طلب کرکےسخت احتجاج کیا۔چین کی وزارت دفاع نے ایک بیان میں کہاکہ وہ اپنے بحریہ کے سربراہ شن جن لانگ کو واپس بلارہےہیں جواس وقت امریکاکےدورےپرہیں اورانہوں نےآئندہ ہفتے مجوزہ چین امریکامذاکرات میں اپنے ملک کی نمائندگی کرناتھی۔بیان میں مزیدکہاگیاکہ وزارت دفاع جوابی اقدامات کا حق محفوظ رکھتی ہےتاہم اس کی تفصیل نہیں بتائی گئی۔چینی وزارت کے ترجمان وو شیان نےکہاکہ روس سے لڑاکاطیارے اور میزائل سسٹم کی خریداری دوخودمختار ملکوں کے درمیان تعاون پرمبنی فیصلہ ہےجس پر امریکا کو مداخلت کوئی حق نہیں۔امریکی محکمہ خارجہ نےہفتہ کوچین کے فوجی سازوسامان کی خریداری کے ادارے ای ای ڈی پر روس کی بڑی اسلحہ سازکمپنی سےسازوسامان خریدنے پرپابندیاں لگانے کااعلان کیاتھا۔محکمہ خارجہ نےکہاکہ چین نے 2017ء میں روس سے 10 ایس یو35لڑاکاجہاز اور 2018ء میں زمین سے فضا میں مارکرنےوالا میزائل سسٹم خریدااور چین واحدملک ہےجس کےپاس ایس 400میزائل سسٹم موجودہےجو امریکی پالیسی سے متصادم ہے۔امریکی حکام کا دعویٰ ہےکہ امریکا کی پابندیوں کا اصل مقصدروس کونشانہ بناناہے۔ادھرچائنہ ریڈیوانٹرنیشنل کےمطابق چینی مرکزی فوجی کمیشن کےبین الاقوامی فوجی تعاون دفترکےنائب سربراہ ہوانگ شوئے پھنگ نےچین میں امریکی سفارتخانہ کےقائم مقام دفاعی اتاشی ڈیوڈمینسر کوطلب کیا اورامریکا کی جانب سے چین کےفوجی محکمے اوراس کےانچارج پر لگائی گئی پابندیوں پر شدید اعتراضات اٹھائےاورکہاکہ چین اورروس کا فوجی تعاون بین الاقوامی قوانین کے مطابق ہے‘امریکاکی پابندی کے اقدامات چین اورامریکا دونوں ممالک اورافواج کےتعلقات کیلئے بڑادھچکاہیں۔

تازہ ترین