سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں سینیٹر ہارون اختر اور سینیٹر انوار الحق کاکٹر کے درمیان تلخ کلامی ہوگئی ۔
سینیٹر فاروق ایچ نائیک کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں ہارون اختر نےاستفسار کیا کہ حکومت بتائے منی بجٹ لانے کی ضرورت کیوں پیش آئی ؟
وزیر مملکت حماد اظہر نے کہا کہ بجٹ پر نظر ثانی کی گئی ہے اگر ایسا نہ کرتے تو بجٹ خسارہ 2800 ارب روپے تک پہنچ سکتا تھا ،حکومت نے ٹیکس ریلیف کو کم کیا ۔
وزیر مملکت نے یہ بھی کہا کہ حکومت نے جاری کھاتے کے خسارے کو روکنے کےلئے ریگولیٹری ڈیوٹی لگائی ہے، سابقہ حکومت نے گردشی قرضہ کو قابو نہیں کیا۔
ہارون اختر نے کہا کہ کرنٹ اکائونٹ خسارے کو کنٹرول کرنے کے لیے درآمدات کو روکنا حل نہیں ہے،ٹیکس ریلیف الیکشن کے لیے جاری نہیں کیا تھا ۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ نان فائلرز کے لیے گھر اور گاڑی کی خریداری پر پابندی لگائی تھی ،جو پی ٹی آئی کی حکومت نے ختم کردی ہے ۔
ہارون اختر نے یہ بھی کہا کہ حکومت بتائے ٹیکسوں کا دائرہ کار بڑھانے کے لیے کیا کیا ہے؟
وزیر مملکت حماد اظہر نے مزید کہا کہ سابقہ حکومت نے بجٹ میں مجرمانہ غفلت کی ہے، حکومت نے پاکستان کو دیوالیہ ہونے سے بچانے کے لیے نظر ثانی شدہ بجٹ دیا ہے۔