• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ڈیمینشیا کی وجہ معلوم نہیں، بیماری کو ختم نہیں، پیچیدگیاں کم کی جاسکتی ہیں، سیمینار

کراچی (اسٹاف رپورٹر) عالمی یوم یاداشت (الزائمر) کی آگاہی کے عالمی دن کےحوالے سے نیورولوجی اویئرنس اینڈ ریسرچ فاونڈیشن کے زیراہتمام ایک روزہ آگہی سیمینار منعقد کیا گیا۔سیمینار کے مہمان خصوصی ڈنمارک کے سفیر رولف مائیکل پریرا ہولموبے اور کراچی میں فلپائن کے قونصل جنرل ڈاکٹر عمران محمد تھے۔ معروف طبی ماہرین پروفیسر اقبال آفریدی،پروفیسر فرید اے منہاس،ڈاکٹر اعجاز احمد وہرہ،ڈاکٹر شاہین حسین،ڈاکٹرسہیل احمد اور ڈاکٹر عبدالمالک نےعالمی دن مناسبت سے سیمینار سے خطاب کیا۔ ماہرین نے کہا کہ ایک محتاط اندازے کے مطابق ملک میں تقریباً 5لاکھ افراد اس مرض میں مبتلا ہیں لیکن لوگوں کی اکثریت اس بیماری سے لاعلم ہے۔ اس کی ابتدائی علامات میں حافظہ کی کمزوری ، یادداشت کی کمی و روز مرہ سرگرمیوں کا بھول جانا شامل ہے ۔جب مرض بڑھتا ہے تو مریض کھانا کھانا، کپڑے پہننااور گھرکے پتے سمیت اپنے بچوں اورقریبی عزیزواقارب تک کوبھولنا شروع ہو جاتاہے۔ اس کی کیفیت چھوٹے بچے کی سی ہو جاتی ہے ۔جسے کسی بات کا علم نہیں ہوتا ۔ایسی صورت میں مریضوں کا بہت زیادہ خیال رکھنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ انہوں نے مذید بتایا کہ ڈیمینشیا کی تاحال کوئی وجہ معلوم نہیں کی جاسکی۔ عموماً 60سال کی عمر کے بعد دماغ کے خلئے ختم ہونا شروع ہو جاتے ہیں جس سے دماغ کے وہ حصے متاثر ہوتے ہیں جن کا تعلق حافظے، سوجھ بوجھ اور شخصیت سازی سے ہوتا ہے نتیجتاً انسان حساب کتاب اور سوچ بچارتک نہیں کر سکتا اور چیزوں کو بھولنا شروع ہو جاتا ہے ۔ماہرین دماغ و ذہنی امراض نے کہاٍکہ الزائمر کے لاحق ہونے کا کوئی معروف سبب ابھی تک دریافت نہیں ہو سکا لیکن وٹامن بی 12کی کمی، بلند فشار خون، شوگر ، نیند کی کمی اور صحت مندانہ سرگرمیوں کی کمی کی وجہ سے یہ بیماری لاحق ہو سکتی ہے ۔پاکستان میں 60سال سے زائد عمر کے 10فیصد افراد کو یہ بیماری لاحق ہے ۔یہ بہت تیزی سے بڑھتی ہے اس لئے ابتدا میں اس کی تشخیص بہت ضروری ہے۔ اگرچہ اس بیماری کو ختم نہیں کیا جاسکتا تاہم بروقت تشخیص کے بعد اس کی پیچیدگیوں اور رفتار کو کم کیا جاسکتاہے ۔ ماہرین نے بتایا کہ اس سلسلے میں عوام میں آگہی بھی پیدا کرنے کی ضرورت ہے ۔ اگرگھر کے بزرگوں میں اس طرح کی علامتیں پائی جائیں تو اسے بڑھاپا سمجھ کر نظر انداز نہ کیا جائے بلکہ ڈاکٹر سے رجوع کیا جائے۔پاکستان میں اس کا علاج اور تمام دوائیں دستیاب ہیں ۔

تازہ ترین