• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستانی کرکٹرز ناکامی سے خائف، اعتمادکی کمی، مکی آرتھر،دور کوچنگ کی بدترین کارکردگی دکھائی

 دبئی(عبدالماجد بھٹی/ نمائندہ خصوصی) پاکستان کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ مکی آرتھر نے ہچکچاہٹ کے بعد تسلیم کرلیا کہ بھارت کے ہاتھوں دبئی میں نو وکٹ شرم ناک شکست ان کے کوچنگ دور میں پاکستان کی بدترین کارکردگی تھی ، ان کا کہنا ہے کہ کھلاڑی ناکامی سے خائف اور ان میں اعتماد کی کمی ہے۔ لیکن امید ہے کہ پاکستانی کرکٹ ٹیم اب بھی ایشیا کپ جیتنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ان کا کہنا ہے کہ ہم ایک سفر طے کررہے ہیں اور منزل دور نہیں ہے۔ فخر زمان اور دیگر کھلاڑیوں کو ریویو کے بارے میں بتانا ہوگا کیوں کہ ایک غلط فیصلے سے پوری ٹیم مشکل میں آجاتی ہے۔اتوار کی شب دبئی میں پریس کانفرنس میں مکی آرتھر سے جب نمائندہ جنگ نے سوال کیا کہ کیا ان کی کوچنگ میں پاکستانی ٹیم کی یہ سب سے خراب کارکردگی ہے۔ پہلے انہوں نے کہا کہ یہ نوجوان ٹیم ہے اس لئے اس ٹیم کو وقت درکار ہے لیکن اس کے بعدانہوں نے مان لیا کہ یہ ان کے دو سالہ دور میں گرین شرٹس کی سب سے خراب کارکردگی ہے۔ مکی آرتھر کو2016میں وقار یونس کی جگہ پاکستان کی کوچنگ سونپی گئی تھی۔ ان کی کوچنگ میں پاکستان نے آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی جیتی لیکن ون ڈے میں پاکستان ٹیم کی کارکردگی زیادہ اچھی نہیں رہی۔ مکی آرتھر نے یہ تسلیم کرنے سے بھی انکار کردیا کہ میچ میں پاکستانی ٹیم کا سوئچ آف تھا۔انہوں نے کہا کہ ہم بھارتی بولنگ کو دبائو میں نہیں لاسکے اور جب جلدی وکٹ لینے کی ضرورت تھی تو فیلڈنگ نے مواقع گنوادیے۔ اگر ہم جلد وکٹ لیتے تو صورتحال مختلف ہوتی۔ بھارت نے ہمیں مکمل آئوٹ کلاس کردیا۔ اچھی ٹیم نے ہمیں اچھا کھیلنے کا موقع نہیں دیا۔ پاکستان کی ٹیم نوجوان ہے جس میں شعیب ملک نےسب سے زیادہ270 ون ڈے کھیلے ہیں۔ سرفراز احمد نے94اور محمد عامر نے46 ون ڈے کھیلے ہیں۔ ان کے علاوہ اکثریت نوجوان اور کم تجربہ کار کھلاڑی ہیں۔ ٹیم تشکیل نو کے مرحلے سے گذر ہی ہے اس بڑی ہار نے ان کھلاڑیوں کے اعتماد میں یقیناً کمی کی ہوگی۔ ہمیں کچھ حقائق دیکھنے ہوں گے، پاکستان کی بیٹنگ میں اعتماد کا شدید بحران ہے، ڈریسنگ روم میں موجود کھلاڑیوں کو اپنی ناکامی کا ڈر رہتا ہے۔ کھلاڑیوں میں اعتماد میں کمی کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے فخر زمان کی مثال دی اور کہا کہ بھارتی بولنگ نے ان پر دباؤ بڑھایا، وہ جارحانہ آغاز دینے میں ناکام ہوگئے، یہی وجہ ہے کہ پاور پلے کے اختتام پر 31گیندوں پر ان کا اسکور صرف 12تھا۔ دوسری تشویش بولنگ ڈپارٹمنٹ ہے جو اپنے منصوبوں سے ہی ہٹ رہا ہے۔ ہماری بولنگ میں تحمل نہیں تھا اور اسی وجہ سے ہم گھبراہٹ کا شکار ہوگئے۔ پانچ بولروں کے باجود ہم نے حریف ٹیم کو دباو میں نہیں لاسکے۔ ہیڈ کوچ نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ایشیا کپ میں پیش آنے والی مشکلات سے مستقبل میں آگے بڑھنے میں مدد ملے گی۔

تازہ ترین